Advertisement

ایشیا کپ کا فائنل کیوں ہارے؟ شعیب اختر نے اہم وجہ بتا دی

ایشیا کپ کے حالیہ فائنل میچ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکست نے شائقینِ کرکٹ کو حیران اور افسردہ کر دیا۔ ایک طرف شائقین کو امید تھی کہ قومی ٹیم شاندار کھیل کا مظاہرہ کرے گی اور ٹرافی اپنے نام کرے گی، لیکن دوسری طرف ٹیم کی ناقص کارکردگی اور کمزور حکمتِ عملی نے سب کو مایوس کر دیا۔ اسی تناظر میں سابق فاسٹ بولر اور کرکٹ کے ماہر تجزیہ کار شعیب اختر نے شکست کی اصل وجوہات پر کھل کر بات کی اور اپنی رائے پیش کی۔ ان کا مؤقف شائقین اور کرکٹ حلقوں کے لیے توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

Advertisement

شعیب اختر کا تجزیہ

شعیب اختر، جنہیں دنیائے کرکٹ میں “راولپنڈی ایکسپریس” کے نام سے جانا جاتا ہے، ہمیشہ کھلے دل اور بے باک انداز میں اپنی رائے پیش کرتے ہیں۔ ایشیا کپ کے فائنل کے بعد انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل اور مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی شکست کی سب سے بڑی وجہ ٹیم کی غلط حکمتِ عملی اور کھلاڑیوں کی ذہنی کمزوری تھی۔

ان کے مطابق جب بڑی ٹیموں کے خلاف فائنل جیسا دباؤ والا میچ ہوتا ہے تو صرف ٹیلنٹ کافی نہیں ہوتا بلکہ کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر بھی مضبوط ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہمارے کھلاڑی دباؤ برداشت نہیں کر پائے، بیٹنگ لائن اپ جلدی بکھر گئی اور بولرز نے بھی درست لائن اور لینتھ پر بولنگ نہیں کی۔”

Also read :کھیل کو سیاست سے الگ رکھیں: کپل دیو کی بی سی سی آئی اور ٹیم پر کڑی تنقید

بیٹنگ کی ناکامی

شعیب اختر نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان کی بیٹنگ لائن اپ ایک مرتبہ پھر بڑے میچ میں فلاپ ہوئی۔ ابتدائی بلے بازوں کا جلد آؤٹ ہونا اور مڈل آرڈر کا بھی رنز نہ بنا پانا ٹیم کو مشکل میں لے آیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹیم میں تکنیکی اور ذہنی مضبوطی نہ ہو تو کسی بھی فائنل میں جیتنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔

بولنگ پر تنقید

جہاں ایک وقت میں پاکستانی بولنگ دنیا بھر میں خوف کی علامت سمجھی جاتی تھی، وہیں اس فائنل میں بولرز توقعات پر پورا نہیں اتر سکے۔ شعیب اختر نے کہا کہ باؤلرز نے اپنی منصوبہ بندی پر عمل نہیں کیا اور اہم موقع پر وکٹیں حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “آپ صرف رفتار یا صرف اسپن پر انحصار نہیں کر سکتے، بلکہ ذہانت سے بولنگ کرنا ضروری ہے، جو بدقسمتی سے نظر نہیں آئی۔”

ٹیم مینجمنٹ کی ذمہ داری

شعیب اختر نے ٹیم مینجمنٹ پر بھی تنقید کی اور کہا کہ کھلاڑیوں کی تیاری اور حکمت عملی میں کمی ٹیم کی ناکامی کا سبب بنی۔ ان کے مطابق میچ سے پہلے پلاننگ، پلیئرز کا درست کمبینیشن اور بیک اپ پلان نہ ہونا شکست کی بڑی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ صرف کھلاڑیوں کی غلطی نہیں بلکہ ٹیم مینجمنٹ کو بھی ذمہ داری لینا ہوگی۔”

شائقین کی مایوسی

پاکستانی عوام کرکٹ کو دل و جان سے چاہتے ہیں۔ شعیب اختر نے شائقین کے جذبات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “قوم جیت کی منتظر تھی لیکن ٹیم نے توقعات پر پورا نہیں اترا۔” انہوں نے کہا کہ کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ پاکستان کے لیے فخر کی علامت ہے اور جب قومی ٹیم اچھا نہ کھیلے تو عوام کا دل ٹوٹ جاتا ہے۔

مستقبل کے لیے تجاویز

شعیب اختر نے اس موقع پر مستقبل کے لیے کچھ تجاویز بھی دیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کو زیادہ فٹنس، ذہنی مضبوطی اور جدید کرکٹ کی تکنیک پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں کو تیار کرنے اور انہیں دباؤ والے میچوں کا تجربہ دینے کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ اور لیگ میچز میں زیادہ مواقع فراہم کرنے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ “اگر ہمیں ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹس جیتنے ہیں تو ہمیں ابھی سے اصلاحات کرنا ہوں گی۔ صرف ٹیلنٹ پر انحصار کرنے کا زمانہ ختم ہو چکا ہے۔ اب پروفیشنلزم، پلاننگ اور جذبہ تینوں کا امتزاج ضروری ہے۔”

اختتامی کلمات

ایشیا کپ کا فائنل ہارنا بلاشبہ پاکستانی کرکٹ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ لیکن شعیب اختر کی آراء ہمیں یہ سمجھاتی ہیں کہ شکست محض قسمت یا ایک دن کی کارکردگی نہیں بلکہ مسلسل منصوبہ بندی اور تیاری کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ان کی تنقید سخت ضرور ہے مگر حقیقت پسندانہ بھی ہے۔ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ اور ٹیم مینجمنٹ ان نکات پر توجہ دے تو مستقبل میں ایسی غلطیوں سے بچا جا سکتا ہے۔


ڈسکلیمر: یہ خبر دستیاب رپورٹس اور مستند ذرائع پر مبنی ہے۔ قارئین سے گزارش ہے کہ تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے سرکاری اور معتبر نیوز آؤٹ لیٹس سے تصدیق ضرور کریں۔

Leave a Comment