Advertisement

کھیل کو سیاست سے الگ رکھیں: کپل دیو کی بی سی سی آئی اور ٹیم پر کڑی تنقید

بھارت کے سابق کپتان اور 1983 ورلڈ کپ فاتح کپل دیو نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ کھیل اور سیاست کو الگ رکھنا ضروری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کھلاڑیوں کو کھیلنے کی اجازت دیتی ہے تو پھر میدان میں کھلاڑیوں کے درمیان ہاتھ ملانے یا تعلقات قائم رکھنے میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ کپل دیو نے یہ بیان بھارت کی پاکستان کے خلاف ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں فتح کے بعد دیا، جس میں بھارتی ٹیم نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی۔

Advertisement

پس منظر اور تنازعہ

بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ ہمیشہ سے ہی ایک حساس موضوع رہا ہے۔ دونوں ممالک کے سیاسی تعلقات میں کشیدگی اکثر کھیل پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ ماضی میں کئی مرتبہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز منسوخ یا ملتوی کی گئی۔ حتیٰ کہ ایشیا کپ اور ورلڈ کپ جیسے بڑے ٹورنامنٹس میں بھی دونوں ممالک کے درمیان مقابلے محض کھیل نہیں بلکہ ایک بڑے سیاسی اور سفارتی معاملے کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔

ایسے ماحول میں جب بھارت نے ایشیا کپ کے فائنل میں پاکستان کو شکست دی تو کئی حلقوں کی جانب سے کھلاڑیوں کے رویے اور میدان میں ان کے برتاؤ پر تبصرے سامنے آئے۔ کچھ مبصرین نے کہا کہ کھلاڑیوں کو سخت رویہ اختیار کرنا چاہیے جبکہ کچھ نے خوش اخلاقی کو ترجیح دینے کی بات کی۔

کپل دیو کا مؤقف

کپل دیو نے اس حوالے سے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا:

“جب حکومت نے کھیلنے کی اجازت دیدی ہے تو ہاتھ ملانا کوئی بڑی بات نہیں۔ بطور کھلاڑی میں چاہوں گا کہ ہم کھیل پر توجہ دیں۔ یہ زیادہ بہتر ہوگا۔ میری صرف اتنی گزارش ہے کہ کھلاڑیوں اور میڈیا دونوں کی ذمہ داری ہے کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھا جائے۔”

ان کے اس بیان کو بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) اور کھلاڑیوں کے لیے ایک تنبیہ قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ حالیہ دنوں میں ٹیم کے اندر اور بورڈ کی سطح پر سخت موقف اختیار کرنے کے اشارے سامنے آئے تھے۔

میڈیا پر تنقید

کپل دیو نے بھارتی میڈیا کے کردار پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ میڈیا اکثر کھیل کو سیاسی بیانیے سے جوڑ کر پیش کرتا ہے جس سے کھیل کا اصل مقصد دب جاتا ہے۔ ان کے مطابق کھلاڑی میدان میں کھیلنے آتے ہیں نہ کہ سیاست کرنے۔ اگر میڈیا کھیل کی کارکردگی اور حکمتِ عملی پر توجہ دے تو یہ ٹیم اور کھیل دونوں کے لیے زیادہ سودمند ہوگا۔

کھیل اور سفارت کاری

یہ پہلا موقع نہیں کہ کپل دیو نے اس طرح کا بیان دیا ہو۔ ماضی میں بھی وہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ کرکٹ اور کھیلوں کو سیاست سے دور رکھا جانا چاہیے۔ ان کا ماننا ہے کہ کھیل ممالک کو قریب لانے اور تعلقات بہتر کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ تاہم، بعض حلقے اس بات سے اتفاق نہیں کرتے اور سمجھتے ہیں کہ کھیل بھی قومی پالیسی اور خارجہ تعلقات کا حصہ ہوتے ہیں۔

کھلاڑیوں کی ذمہ داری

کپل دیو نے اپنی گفتگو میں کھلاڑیوں کو بھی مخاطب کیا۔ ان کے مطابق کھلاڑی رول ماڈل ہوتے ہیں اور ان کا رویہ لاکھوں شائقین پر اثر ڈالتا ہے۔ اگر کھلاڑی دوستانہ ماحول میں کھیلیں اور میدان میں مثبت رویہ دکھائیں تو اس سے دونوں ممالک کے عوام کے درمیان بھی کشیدگی کم ہو سکتی ہے۔

کرکٹ بورڈ کے لیے پیغام

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) حالیہ برسوں میں پاکستان کے ساتھ دو طرفہ سیریز کھیلنے کے حوالے سے سخت رویہ اختیار کرتا رہا ہے۔ کپل دیو نے بالواسطہ طور پر بورڈ کو پیغام دیا ہے کہ اگر حکومت کھیلنے کی اجازت دے رہی ہے تو بورڈ اور ٹیم کو بھی سیاست سے بالا تر ہو کر کھیل پر توجہ دینی چاہیے۔

شائقین کی توقعات

بھارت اور پاکستان کے شائقین کرکٹ دنیا کے سب سے پرجوش فینز میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے جذبات بھی کھیل کے نتیجے کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔ کپل دیو کے مطابق اگر کھلاڑی مثبت رویہ دکھائیں تو یہ شائقین کے لیے بھی ایک اچھا پیغام ہوگا اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

نتیجہ

کپل دیو کے تازہ بیان نے ایک بار پھر اس بحث کو زندہ کر دیا ہے کہ آیا کھیل کو سیاست سے الگ رکھا جانا چاہیے یا نہیں۔ اگرچہ یہ بحث نئی نہیں، لیکن ایشیا کپ 2025 جیسے بڑے ٹورنامنٹ کے بعد اس پر دوبارہ توجہ مرکوز ہونا اس بات کی علامت ہے کہ یہ مسئلہ ابھی حل طلب ہے۔ کپل دیو کے مطابق، کھیل کی اصل روح یہی ہے کہ یہ لوگوں کو قریب لائے اور مثبت رویہ پیدا کرے۔

Leave a Comment