بھارت کے لیجنڈری بلے باز سچن ٹنڈولکر صرف میدان میں اپنی شاندار بیٹنگ اور عالمی ریکارڈز کے باعث ہی نہیں بلکہ کرکٹ کے بعد کے سفر میں بھی توجہ کا مرکز رہے ہیں۔ دنیا بھر کے شائقین اکثر ان کے بارے میں یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ آیا وہ کرکٹ کے انتظامی معاملات میں بھی کردار ادا کریں گے یا نہیں، خصوصاً بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) کی صدارت جیسی اہم ذمہ داری۔ حال ہی میں ٹنڈولکر نے اس حوالے سے ایک واضح اور مدلل بیان دیا، جس نے شائقین اور ماہرین کرکٹ کے درمیان ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔
ٹنڈولکر کا پس منظر اور BCCI سے تعلق
سچن ٹنڈولکر کا کرکٹ کیریئر تقریباً دو دہائیوں پر محیط رہا۔ اس دوران انہوں نے 100 انٹرنیشنل سنچریاں بنا کر ایک ایسا ریکارڈ قائم کیا جسے توڑنا تقریباً ناممکن سمجھا جاتا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ پارلیمان کے رکن بھی رہے اور مختلف سماجی اور کرکٹ سے متعلقہ منصوبوں کا حصہ بنے۔
BCCI دنیا کی سب سے بڑی اور دولت مند کرکٹ تنظیم ہے۔ اس کے فیصلے عالمی کرکٹ کے منظرنامے پر براہ راست اثرانداز ہوتے ہیں۔ اس لیے جب بھی کسی بڑے سابق کھلاڑی کا نام اس عہدے کے لیے لیا جاتا ہے تو عالمی سطح پر توجہ مبذول ہوتی ہے۔
ٹنڈولکر کا بیان
ایک حالیہ انٹرویو میں جب ٹنڈولکر سے یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ مستقبل میں بھارتی کرکٹ بورڈ کی صدارت سنبھالنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، تو انہوں نے کہا:
“میری دلچسپی کرکٹ کو کھیل کے طور پر بہتر بنانے اور نوجوان نسل کے لیے مواقع پیدا کرنے میں ہے، نہ کہ بورڈ کی صدارت یا انتظامی سیاست میں شامل ہونے میں۔ میں ہمیشہ سے میدان میں اور اب میدان سے باہر بھی صرف کھیل کے لیے خدمات انجام دینا چاہتا ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ کرکٹ کی ترقی اور کھلاڑیوں کی فلاح ہمیشہ ان کی اولین ترجیح رہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اپنے تجربات کو کوچنگ، مینٹورشپ اور نوجوانوں کی رہنمائی میں استعمال کریں۔
Also read :39 ہزار درخواستیں موجود، گیس کنکشن پہلے کن کو ملیں گے؟ اہم معلومات
بھارتی میڈیا کا ردعمل
ٹنڈولکر کے اس بیان کو بھارتی میڈیا نے وسیع پیمانے پر کوریج دی۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ ٹنڈولکر نے خود کو سیاست اور بورڈ کے پیچیدہ معاملات سے دور رکھنے کا دانشمندانہ فیصلہ کیا ہے، کیونکہ BCCI کا نظام نہ صرف کھیل بلکہ طاقت اور اثرورسوخ کے گرد گھومتا ہے۔
دوسری جانب، چند تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ٹنڈولکر جیسے غیر متنازع اور دیانتدار شخصیت بورڈ کے سربراہ بنتے تو بھارتی کرکٹ میں شفافیت اور اعتماد میں اضافہ ہوتا۔
شائقین کی رائے
سوشل میڈیا پر شائقین کی رائے ملی جلی رہی۔
- کچھ نے کہا کہ ٹنڈولکر کو لازمی طور پر BCCI کا صدر بننا چاہیے تاکہ سیاست اور کرپشن سے بالاتر ہو کر کرکٹ کی خدمت ہو سکے۔
- جبکہ دوسروں نے ان کے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ وہاں زیادہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں جہاں وہ براہ راست نوجوان کھلاڑیوں کو متاثر کریں اور کھیل کی بنیادی سطح کو بہتر بنائیں۔
موازنہ دیگر کھلاڑیوں سے
دنیا کے کئی بڑے کرکٹرز نے ریٹائرمنٹ کے بعد کرکٹ بورڈز یا عالمی اداروں میں انتظامی کردار ادا کیا۔ مثال کے طور پر:
- کمار سنگاکارا سری لنکن بورڈ اور ایم سی سی کے صدر رہ چکے ہیں۔
- سرفراز نواز اور عمران خان جیسے کھلاڑیوں نے سیاست میں قدم رکھا۔
- لیکن ٹنڈولکر نے ہمیشہ اپنے آپ کو غیرسیاسی اور صرف کھیل تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا۔
یہ فرق انہیں دیگر شخصیات سے منفرد بناتا ہے۔
بھارتی کرکٹ پر ممکنہ اثرات
ٹنڈولکر کا بورڈ کے عہدے سے دور رہنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ نوجوان کرکٹرز کے ساتھ براہ راست کام کر کے زیادہ اثر انداز ہونا چاہتے ہیں۔ ان کی رہنمائی بھارت کے ابھرتے ہوئے بلے بازوں اور باولرز کے لیے ایک سرمایہ ہو سکتی ہے۔
اگرچہ بورڈ کی صدارت ایک طاقتور عہدہ ہے، لیکن یہ زیادہ تر انتظامی اور سیاسی نوعیت کا ہوتا ہے۔ اس لیے ٹنڈولکر جیسے کھلاڑی کا براہ راست کھیل اور ٹریننگ پر توجہ دینا بھارتی کرکٹ کے مستقبل کے لیے زیادہ فائدہ مند سمجھا جا رہا ہے۔
نتیجہ
سچن ٹنڈولکر کا بھارتی کرکٹ بورڈ کی صدارت سے متعلق بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو کھیل کی خدمت کے لیے وقف رکھنا چاہتے ہیں، نہ کہ سیاست یا انتظامی معاملات میں الجھنا۔ ان کا یہ فیصلہ شائقین کے دلوں میں ان کی عزت مزید بڑھا دیتا ہے، کیونکہ وہ آج بھی اپنی نیک نیتی اور دیانتداری کی مثال ہیں۔
دنیا بھر میں موجود کروڑوں مداحوں کے لیے یہ بات خوش آئند ہے کہ ٹنڈولکر اب بھی کرکٹ کے مستقبل کی تعمیر میں سرگرم ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ آنے والی نسلیں اس کھیل کو مزید بلندیوں تک لے جائیں۔
سچن ٹنڈولکر نے واضح کیا ہے کہ وہ BCCI کی صدارت جیسے طاقتور عہدے کے خواہاں نہیں بلکہ کھیل کے فروغ اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کو اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔ یہ فیصلہ ان کے کرکٹ سے خلوص اور غیر سیاسی رویے کا مظہر ہے، جو انہیں دنیا بھر کے شائقین کے دلوں میں مزید عظیم بناتا ہے۔