حکومت پاکستان کی جانب سے عوامی فلاح و بہبود کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے جاتے ہیں، جن کا مقصد متوسط اور غریب طبقے ک سہولیات فراہم کرنا ہے۔ انہی اقدامات میں حال ہی میں متعارف کروایا گیا پروگرام ’’اپنی زمین، اپنا گھر‘‘ ہے، جو ایک بڑی ہاؤسنگ اسکیم کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اس پروگرام نے ملک بھر کے لاکھوں لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی ہے کیونکہ اس کے تحت کم آمدنی والے خاندانوں کو مفت یا انتہائی کم قیمت پر پلاٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا ہر شہری اس اسکیم کے لیے اہل ہے؟ اگر نہیں تو اہلیت کے کیا معیار ہیں؟ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اپنی اہلیت کیسے چیک کی جا سکتی ہے؟ آئیے اس خبر اور اس پروگرام کے تمام پہلوؤں پر تفصیل سے بات کرتے ہیں۔
پروگرام کا مقصد
“اپنی زمین، اپنا گھر” اسکیم کا بنیادی مقصد ملک کے غریب اور متوسط طبقے کو رہائش کی سہولت دینا ہے۔ پاکستان میں ہاؤسنگ کا بحران سنگین صورت اختیار کر چکا ہے، اور لاکھوں خاندان ایسے ہیں جن کے پاس اپنی ذاتی چھت نہیں ہے۔
یہ اسکیم درج ذیل مقاصد کے تحت شروع کی گئی ہے:
- بے گھر خاندانوں کو رہائش فراہم کرنا۔
- متوسط طبقے کو سستی ہاؤسنگ کے مواقع دینا۔
- دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں ترقیاتی عمل کو فروغ دینا۔
- تعمیراتی صنعت کو مضبوط کر کے روزگار کے مواقع پیدا کرنا۔
کون اہل ہے؟
اس اسکیم میں شامل ہونے کے لیے حکومت نے کچھ شرائط رکھی ہیں تاکہ صرف وہی لوگ فائدہ اٹھا سکیں جنہیں واقعی ضرورت ہے۔
اہلیت کے بنیادی نکات درج ذیل ہیں:
- پاکستانی شہری ہونا: صرف قومی شناختی کارڈ رکھنے والے افراد درخواست دے سکتے ہیں۔
- پہلی بار فائدہ اٹھانے والے: وہ افراد جو پہلے سے کسی سرکاری ہاؤسنگ اسکیم یا پلاٹ کے مالک نہیں ہیں۔
- آمدنی کی حد: کم یا متوسط آمدنی والے گھرانے، مثلاً وہ لوگ جن کی ماہانہ آمدنی مخصوص حد (مثلاً 50 ہزار سے 1 لاکھ روپے کے درمیان) سے زیادہ نہ ہو۔
- خواتین اور معذور افراد کو ترجیح: اسکیم میں یتیموں، بیواؤں اور معذور افراد کے لیے خصوصی کوٹہ رکھا گیا ہے۔
- کرایہ دار یا بے گھر افراد: ان افراد کو ترجیح دی جائے گی جو کرائے کے مکانوں میں رہتے ہیں یا بے گھر ہیں۔
اہلیت چیک کرنے کا طریقہ
عوام کی سہولت کے لیے حکومت نے اہلیت چیک کرنے کا طریقہ کار بہت آسان بنا دیا ہے۔ آپ یہ جان سکتے ہیں کہ آپ اسکیم کے لیے اہل ہیں یا نہیں، درج ذیل مراحل پر عمل کر کے:
- آن لائن پورٹل
- حکومت نے ایک خصوصی ویب سائٹ یا پورٹل متعارف کروایا ہے۔
- وہاں اپنے قومی شناختی کارڈ نمبر درج کر کے معلوم کیا جا سکتا ہے کہ آپ اہل ہیں یا نہیں۔
- ایس ایم ایس سروس
- شناختی کارڈ نمبر مخصوص نمبر (مثلاً 8171 جیسا کہ احساس پروگرام میں استعمال ہوا) پر بھیجیں۔
- چند لمحوں میں آپ کو پیغام موصول ہو گا جس میں بتایا جائے گا کہ آپ اہل ہیں یا نہیں۔
- یوٹیلٹی اسٹورز اور نادرا مراکز
- بعض مقامات پر نادرا کے دفاتر یا یوٹیلٹی اسٹورز پر سہولت ڈیسک قائم کیے گئے ہیں جہاں جا کر اپنی اہلیت چیک کی جا سکتی ہے۔
- موبائل ایپلیکیشن
- مستقبل میں یہ بھی امکان ہے کہ اس اسکیم کے لیے ایک موبائل ایپ متعارف کرائی جائے، جس کے ذریعے گھر بیٹھے اہلیت چیک کی جا سکے گی۔
Also read :آدھا بستر کرائے پر دینے والی عورت: مہنگائی، رہائش کا بحران اور انوکھا رجحان
درخواست دینے کا عمل
اہل قرار پانے والے افراد درج ذیل مراحل سے گزر کر اسکیم میں اپنی درخواست جمع کروا سکتے ہیں:
- آن لائن فارم بھرنا یا مقررہ بینک/دفتر میں فارم جمع کروانا۔
- شناختی دستاویزات اور آمدنی کا ثبوت ساتھ منسلک کرنا۔
- درخواست کی تصدیق کے بعد قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹ الاٹ کیا جائے گا۔
- کامیاب امیدواروں کو باضابطہ اطلاع دی جائے گی۔
عوامی ردعمل
اس اسکیم کے اعلان کے بعد عوام کی بڑی تعداد نے اسے خوش آئند قرار دیا۔ خاص طور پر غریب اور متوسط طبقے کے لوگ اس امید میں ہیں کہ انہیں بھی ذاتی گھر مل سکے گا۔ تاہم کچھ لوگوں نے خدشات کا اظہار بھی کیا ہے کہ ماضی میں ایسی اسکیمیں شفافیت کی کمی کی وجہ سے متاثر ہو چکی ہیں۔
ماہرین کی رائے
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت یہ اسکیم درست طریقے سے نافذ کرتی ہے تو اس کے کئی مثبت اثرات ہوں گے:
- ہاؤسنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھے گی۔
- تعمیراتی صنعت کے ذریعے ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
- غریبوں کو رہائش ملنے سے سماجی عدم مساوات کم ہوگی۔
تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ اس پروگرام میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ حقیقی مستحقین تک یہ سہولت پہنچ سکے۔
تنقید اور خدشات
کچھ حلقوں نے اس اسکیم پر سوالات بھی اٹھائے ہیں:
- کیا حکومت کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ وہ لاکھوں لوگوں کو مفت یا سستا پلاٹ دے سکے؟
- ماضی کی ہاؤسنگ اسکیموں میں کرپشن اور سفارش کا عمل بھی سامنے آیا، کیا اس بار ایسا نہیں ہوگا؟
- زمین کی تقسیم میں شفافیت کس طرح برقرار رکھی جائے گی؟
یہ سوالات اس اسکیم کے مستقبل کے لیے اہم ہیں۔
نتیجہ
’’اپنی زمین، اپنا گھر‘‘ پروگرام ان لاکھوں پاکستانیوں کے لیے امید کی ایک کرن ہے جو برسوں سے کرائے کے گھروں یا کچی آبادیوں میں رہ رہے ہیں۔ یہ اسکیم اگر صحیح طریقے سے چلائی گئی تو نہ صرف بے گھر افراد کو چھت میسر ہوگی بلکہ ملکی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
اہلیت چیک کرنے کا طریقہ کار آسان بنا دیا گیا ہے تاکہ ہر کوئی اپنی سہولت کے مطابق معلوم کر سکے کہ وہ اس سہولت کے مستحق ہیں یا نہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس اسکیم کو کتنا شفاف اور کامیاب بناتی ہے۔