Advertisement

آدھا بستر کرائے پر دینے والی عورت: مہنگائی، رہائش کا بحران اور انوکھا رجحان

دنیا بھر میں رہائش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مہنگائی نے عام لوگوں کی زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔ بڑے شہروں میں خاص طور پر کرایہ اتنا بڑھ چکا ہے کہ متوسط اور غریب طبقے کے لیے رہائش اختیار کرنا دن بدن مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ان ہی حالات نے ایک ایسے انوکھے رجحان کو جنم دیا ہے جس نے سب کو حیران کر دیا۔ حال ہی میں ایک خاتون نے اپنے گھر میں “آدھا بستر کرائے پر دینے” کا اعلان کیا، جو مقامی اور بین الاقوامی میڈیا پر بحث کا موضوع بن گیا۔

Advertisement

یہ خبر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی اور لوگ مختلف سوالات اور تبصرے کرنے لگے کہ آخر ایک عورت کو یہ فیصلہ لینے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔

آدھا بستر کرائے پر دینے کا واقعہ

معلومات کے مطابق ایک خاتون نے آن لائن پلیٹ فارم پر اشتہار دیا کہ وہ اپنا بستر کرائے پر دینے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن کمرہ یا گھر کرائے پر دینے کے بجائے انہوں نے صرف “آدھے بستر” کا کرایہ رکھنے کی پیشکش کی۔

اشتہار میں مزید لکھا گیا کہ جو شخص اس آفر کو قبول کرے گا، وہ خاتون کے ساتھ بستر شیئر کرے گا اور اس کے لیے چند شرائط بھی ہوں گی۔

خاتون کے فیصلے کی وجوہات

اس انوکھے فیصلے کے پیچھے کئی وجوہات ہو سکتی ہیں:

  1. مہنگائی اور رہائش کا بحران – دنیا کے کئی بڑے شہروں میں کرایہ اتنا زیادہ ہو گیا ہے کہ لوگ اخراجات پورے کرنے کے لیے نت نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
  2. اخراجات میں کمی – بستر کو شیئر کرنے کے ذریعے خاتون اپنے روزمرہ کے اخراجات کم کرنا چاہتی ہوں گی۔
  3. تنہائی کا خاتمہ – کچھ رپورٹس میں کہا گیا کہ خاتون تنہائی سے بچنے اور کسی ساتھی کی موجودگی کی وجہ سے یہ پیشکش کر رہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

خاتون کے اس اشتہار کے بعد سوشل میڈیا پر طوفان برپا ہو گیا۔

  • کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ رہائش کے بحران کا عملی مظہر ہے اور یہ صورتحال عوامی پالیسیوں کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔
  • کئی صارفین نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ “اب بستر بھی قسطوں پر ملنے لگے ہیں۔”
  • کچھ افراد نے اس پیشکش پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سماجی اقدار کے منافی ہے اور اس کے غلط استعمال کا خطرہ ہے۔
  • دوسری طرف چند افراد نے اس خاتون کی جرات کو سراہا کہ انہوں نے کھلے عام اپنی ضرورت کو بیان کیا۔

رہائشی بحران اور حقیقت

یہ رجحان صرف ایک خاتون تک محدود نہیں ہے۔ دنیا بھر میں، خاص طور پر نیویارک، لندن، پیرس اور ٹوکیو جیسے شہروں میں لوگ “شیئرڈ رومز” یا “بیڈ اسپیس” کرائے پر دیتے ہیں۔ دبئی اور سنگاپور میں بھی یہ عام ہے کہ ایک ہی کمرے میں تین یا چار افراد رہتے ہیں تاکہ اخراجات کم ہو سکیں۔

ماہرین کی رائے

ماہرین کا کہنا ہے کہ “آدھا بستر کرائے پر دینا” بظاہر عجیب لگتا ہے لیکن یہ اس بڑھتے ہوئے رہائشی بحران کی علامت ہے جس کا دنیا کو سامنا ہے۔ ان کے مطابق اگر حکومتیں فوری طور پر رہائش کی پالیسیوں میں بہتری نہیں کرتیں تو مستقبل میں ایسے اور بھی انوکھے حل سامنے آ سکتے ہیں۔

سماجی و اخلاقی پہلو

اس فیصلے پر سماجی اور اخلاقی سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں:

  • کیا اجنبی کے ساتھ بستر شیئر کرنا محفوظ ہے؟
  • خواتین یا مردوں کے لیے یہ کتنا محفوظ ہو سکتا ہے؟
  • کیا یہ صرف اخراجات بچانے کا طریقہ ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور وجوہات ہیں؟

یہ سوالات اس پورے معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں۔

Also read :جنوبی افریقہ کے دورہ پاکستان کی تاریخوں اور وینیوز کا اعلان

تاریخی اور معاشرتی مثالیں

دلچسپ بات یہ ہے کہ ماضی میں بھی لوگ مشکل وقت میں ایسے غیر روایتی فیصلے کرتے رہے ہیں۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران کئی ممالک میں لوگ اپنے گھروں اور کمروں کو اجنبیوں کے ساتھ شیئر کرتے تھے۔ موجودہ دور میں یہ رجحان صرف بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ایک نئی شکل میں سامنے آیا ہے۔

خواتین کے حقوق اور تحفظ

خواتین کے حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدام کسی عورت کی ذاتی آزادی ہے، لیکن ایسے حالات میں خواتین کو کئی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ اجنبی کے ساتھ بستر شیئر کرنا جنسی ہراسانی یا دیگر خطرات کو جنم دے سکتا ہے۔ اس لیے اس طرح کے اشتہارات کے ساتھ حفاظتی اقدامات لازمی ہیں۔

رہائش کے بحران کا حل

اس واقعے نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ حکومتیں اور سماجی ادارے مہنگائی اور رہائش کے بحران سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کر رہے ہیں؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ:

  • سستے گھروں کے منصوبے شروع کیے جائیں۔
  • کرایہ داری کے قوانین سخت کیے جائیں تاکہ مالکان بلا وجہ کرایہ نہ بڑھا سکیں۔
  • نوجوانوں اور طلبہ کے لیے خصوصی رہائش کی اسکیمیں متعارف کروائی جائیں۔

نتیجہ

“آدھا بستر کرائے پر دینے والی عورت” کا اشتہار بلاشبہ غیر معمولی ہے لیکن یہ صرف ایک خبر نہیں بلکہ ایک حقیقت کی عکاسی ہے کہ دنیا بھر میں لوگ کس حد تک مہنگائی اور بحران سے متاثر ہو چکے ہیں۔ یہ رجحان جہاں دلچسپ اور غیر روایتی لگتا ہے، وہیں یہ سماجی، معاشی اور اخلاقی پہلوؤں پر کئی سوالات بھی چھوڑ جاتا ہے۔

یہ خبر ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ اگر حکومتیں اور ادارے رہائش کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل نہیں کرتے تو مستقبل میں ایسے مزید “انوکھے” اقدامات دیکھنے کو ملیں گے جو معاشرے کے لیے حیران کن بھی ہوں گے اور خطرناک بھی۔

Leave a Comment