Advertisement

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا دوٹوک اعلان: ٹیم سے سیاست کا خاتمہ اور پاکستان کرکٹ کے روشن امکانات

پاکستان کرکٹ ہمیشہ سے شائقین کے لیے جوش و خروش کا ذریعہ رہی ہے۔ مگر بدقسمتی سے ماضی میں اس کھیل پر سیاست کے اثرات نے نہ صرف کھلاڑیوں کی کارکردگی کو متاثر کیا بلکہ شائقین کے اعتماد کو بھی متزلزل کیا۔ حال ہی میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی نے ایک اہم بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا:

Advertisement

“ٹیم سے سیاست نکالی ہے جس سے قومی کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس میں بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔”

یہ بیان ایک طرف امید دلاتا ہے تو دوسری جانب ماضی کی تلخ حقیقتوں کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

سیاست اور پاکستان کرکٹ

کرکٹ پاکستان میں محض کھیل نہیں بلکہ ایک جذبہ ہے۔ تاہم:

  • کھلاڑیوں کے انتخاب میں سفارش اور گروپ بندی کے الزامات لگتے رہے۔
  • بورڈ کے فیصلے بعض اوقات کھیل کے بجائے سیاسی مفادات پر مبنی نظر آئے۔
  • کپتانی اور کھلاڑیوں کے کیرئیرز سیاست کی بھینٹ چڑھتے رہے۔

یہی وہ عوامل تھے جن کی وجہ سے ٹیم اپنی اصل صلاحیتوں کے مطابق پرفارم نہ کر پائی۔

محسن نقوی کا مؤقف

محسن نقوی کے مطابق:

  • سیاست کو ختم کرکے کھلاڑیوں کو صرف اور صرف کارکردگی کی بنیاد پر پرکھا جائے گا۔
  • جب کھلاڑیوں کو یقین ہو گا کہ ان کی محنت ضائع نہیں جائے گی تو وہ مزید بہتر کھیل پیش کریں گے۔
  • بورڈ کا مقصد کھلاڑیوں کو ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جہاں وہ ذہنی دباؤ کے بغیر اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کھیل سکیں۔

عاقب جاوید کا حوالہ

محسن نقوی نے اپنے بیان میں عاقب جاوید کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے کہا:

“شکر ہے ان کو بھی پتہ چل گیا کہ عاقب جاوید نے پاکستان ٹیم کو دنیا میں نمبر ون بنایا اور پاکستان کا نام فخر سے بلند کیا۔”

عاقب جاوید کی خدمات

  • عاقب جاوید پاکستان کرکٹ کے مایہ ناز فاسٹ باؤلر رہے ہیں۔
  • کوچنگ کے میدان میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا، خصوصاً نوجوان کرکٹرز کی تربیت میں۔
  • ان کی کوچنگ کے دوران کئی کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی دکھائی اور پاکستان ٹیم نے عالمی سطح پر اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔

سیاست کے اثرات کی مثالیں

پاکستان کرکٹ کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جہاں سیاست نے نقصان پہنچایا۔

  1. کپتانی کے تنازعات: کئی مرتبہ کپتان کی تبدیلی سیاسی دباؤ یا لابی کے تحت ہوئی۔
  2. کھلاڑیوں کے گروپس: ٹیم میں مختلف گروپ بندی کے باعث ہم آہنگی متاثر ہوئی۔
  3. ٹیلنٹ کا ضیاع: کئی باصلاحیت کھلاڑی صرف اس لیے ضائع ہو گئے کہ ان کے پاس “سپورٹ سسٹم” نہیں تھا۔

Also read :ایشیا کپ میں فخر زمان کی جگہ بابر اعظم کو کھلائے جانے کا امکان: شائقین کی نظریں بڑے فیصلے پر مرکوز

سیاست کے خاتمے کے بعد متوقع فوائد

محسن نقوی کے دعوے کے مطابق اگر واقعی ٹیم سے سیاست نکال دی گئی ہے تو اس کے کئی مثبت اثرات مرتب ہوں گے:

  • کھلاڑی صرف کھیل پر توجہ دیں گے۔
  • ٹیم میں اعتماد اور یکجہتی بڑھے گی۔
  • کارکردگی کی بنیاد پر کھلاڑیوں کا انتخاب ہوگا۔
  • پاکستان کرکٹ عالمی سطح پر ایک مضبوط ٹیم کے طور پر سامنے آئے گی۔

عوام اور شائقین کی توقعات

پاکستانی عوام ہمیشہ کرکٹ ٹیم کو اپنا فخر سمجھتے ہیں۔ مگر مایوس کن کارکردگی اور سیاست کے الزامات نے انہیں دکھی کیا۔

  • اب عوام کو امید ہے کہ محسن نقوی کے اقدامات سے ٹیم ایک بار پھر کامیابیوں کی راہ پر گامزن ہوگی۔
  • شائقین چاہتے ہیں کہ کھلاڑیوں کی محنت اور جذبے کو صحیح پہچان ملے۔

ماہرین کی رائے

کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ:

  • سیاست ختم کرنا محض بیانات سے ممکن نہیں، اس کے لیے عملی اقدامات درکار ہیں۔
  • سلیکشن کمیٹی کو مکمل طور پر آزاد ہونا چاہیے۔
  • ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی میرٹ کو ترجیح دینا ہوگی۔

ماضی اور حال کا موازنہ

ماضی میں:

  • کھلاڑیوں کے ساتھ ناانصافی عام تھی۔
  • سیاسی اثرورسوخ کھلاڑیوں کے کیرئیرز پر اثرانداز ہوتا تھا۔

اب کے دعوے:

  • شفافیت کے ساتھ سلیکشن۔
  • کھلاڑیوں کی فٹنس اور کارکردگی پر توجہ۔
  • ٹیم کو بیرونی دباؤ سے آزاد کرنا۔

عاقب جاوید کا کردار

یہ بات درست ہے کہ عاقب جاوید نے کوچنگ کے شعبے میں پاکستان کو فائدہ پہنچایا۔

  • ان کی رہنمائی میں کئی فاسٹ باؤلرز تیار ہوئے۔
  • ان کی سوچ اور محنت نے پاکستان ٹیم کو کئی میچز میں فتح دلائی۔
  • ان کا نام آج بھی عزت و احترام کے ساتھ لیا جاتا ہے۔

محسن نقوی کے بیان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ماضی کے تجربات سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

چیلنجز

سیاست کے خاتمے کے باوجود چند چیلنجز موجود ہیں:

  • ٹیم کے اندر اعتماد کی بحالی۔
  • ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنانا۔
  • کھلاڑیوں کو عالمی معیار کی سہولیات فراہم کرنا۔
  • بورڈ کے فیصلوں کو مستقل مزاجی کے ساتھ آگے بڑھانا۔

چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا یہ اعلان بلاشبہ خوش آئند ہے کہ “ٹیم سے سیاست نکالی گئی ہے”۔ یہ پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے لیے امید کی کرن ہے۔ تاہم، شائقین کرکٹ اور ماہرین اس وقت تک مطمئن نہیں ہوں گے جب تک یہ دعوے عملی میدان میں واضح طور پر نظر نہ آئیں۔

پاکستانی کرکٹ کے لیے یہ وقت فیصلہ کن ہے۔ اگر واقعی سیاست کو جڑ سے ختم کر دیا گیا تو پاکستان ایک بار پھر دنیا کی نمبر ون ٹیم بن سکتا ہے، جیسا کہ ماضی میں عاقب جاوید اور دیگر عظیم کھلاڑیوں کے دور میں دیکھا گیا۔

Leave a Comment