دنیا کی تاریخ ایسے حیرت انگیز واقعات سے بھری پڑی ہے جہاں کسی معمولی کام کے دوران ایسا انکشاف ہوا جس نے صدیوں پرانے راز سے پردہ اٹھا دیا۔ حال ہی میں ایسا ہی ایک واقعہ سامنے آیا جب مزدور معمول کی کھدائی کر رہے تھے لیکن اچانک ان کے ہاتھ کچھ ایسا لگا جس نے نہ صرف ان کی زندگیاں بدل دیں بلکہ تاریخ کے اوراق میں ایک نیا باب بھی رقم کر دیا۔ یہ دریافت تھی 24 کیرٹ خالص سونے کے سکے، جو مٹی اور ریت کے ڈھیر تلے دفن تھے اور جن کی عمر تقریباً 476 سال پرانی نکلی۔
واقعہ کیسے پیش آیا؟
یہ واقعہ اُس وقت رونما ہوا جب ایک تعمیراتی منصوبے پر مزدور کھدائی کر رہے تھے۔ انہیں معلوم نہیں تھا کہ زمین کے نیچے ایسی قیمتی چیزیں چھپی ہیں۔ جیسے ہی کھدائی گہری ہوئی، ریت کے ڈھیر سے چمکتے ہوئے سکے باہر آنے لگے۔ ابتدا میں مزدوروں کو لگا کہ شاید یہ محض دھات یا تانبے کے سکے ہوں گے، لیکن قریب سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ یہ تو 24 کیرٹ خالص سونے کے سکے ہیں۔
ماہرین کی ٹیم کی آمد
اس خبر کے عام ہوتے ہی ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور تاریخ دان موقع پر پہنچے۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ سکے تقریباً 476 سال پرانے ہیں، یعنی انہیں سولہویں صدی کے وسط میں بنایا گیا ہوگا۔ اس دور میں مختلف سلطنتیں اور ریاستیں اپنے خزانوں کو حملہ آوروں سے بچانے کے لیے زیرِ زمین دفن کر دیتی تھیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ سکے بھی اسی دور کے کسی حکمران یا امیر شخص کے خزانے کا حصہ تھے جو وقت کے ساتھ زمین میں دفن ہو گئے۔
سکوں کی خاصیت
ان سکوں کے بارے میں جو بات سب سے زیادہ حیران کن ہے وہ ان کی خالصیت ہے۔ یہ سکے 24 کیرٹ سونے سے بنے ہوئے ہیں، جو کہ سونے کی سب سے زیادہ خالص شکل ہے۔ ان پر کندہ کاری اور نشانات بھی موجود ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد مزید تاریخی راز کھل سکتے ہیں۔ کچھ سکوں پر پرانے بادشاہوں کے نام اور کچھ پر مذہبی علامتیں بھی درج ہیں، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ یہ سکے سلطنتی خزانے یا کسی بڑے تجارتی ذخیرے کا حصہ تھے۔
476 سال پرانا راز
یہ دریافت محض سونے کے سکوں کی نہیں بلکہ ایک تاریخی راز کی بھی ہے۔ تقریباً پانچ صدیوں تک یہ خزانہ زمین کے نیچے محفوظ رہا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جگہ پر شاید کبھی ایک قدیم بستی یا قلعہ آباد تھا۔ امکان ہے کہ حملوں، جنگوں یا قدرتی آفات کے باعث لوگ اپنے خزانوں کو دفن کر کے فرار ہو گئے اور وہ خزانہ ہمیشہ کے لیے زمین میں چھپ گیا۔
Also read :چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا دوٹوک اعلان: ٹیم سے سیاست کا خاتمہ اور پاکستان کرکٹ کے روشن امکانات
مزدوروں کا ردِعمل
وہ مزدور جنہوں نے یہ خزانہ دریافت کیا، ابتدا میں ششدر رہ گئے۔ ان کے لیے یہ کسی خواب سے کم نہ تھا کہ ان کے سامنے اتنی بڑی تاریخی اور قیمتی چیز نکل آئی۔ مقامی انتظامیہ نے فوری طور پر اس مقام کو سیل کر دیا تاکہ کوئی بھی قیمتی چیز ضائع نہ ہو۔ اس واقعے نے ان مزدوروں کو اچانک شہرت اور تاریخی دریافت کا حصہ بنا دیا۔
قانونی اور حکومتی اقدامات
ایسے واقعات میں ہمیشہ یہ سوال اٹھتا ہے کہ خزانے کا اصل مالک کون ہوگا؟ کئی ممالک میں قانون کے مطابق زمین کے نیچے سے ملنے والی ایسی قیمتی چیزیں ریاست کی ملکیت تصور کی جاتی ہیں، جبکہ دریافت کرنے والے افراد کو انعام دیا جاتا ہے۔ اسی طرح یہاں بھی حکومت نے سکوں کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ البتہ مزدوروں کو انعام دینے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے تاکہ ان کی محنت کا صلہ انہیں ضرور مل سکے۔
ماہرین کی رائے
آثارِ قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت انتہائی نایاب ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں خالص سونے کے سکے ملنا محض اتفاق نہیں بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس جگہ پر ماضی میں ایک بڑی تہذیب یا طاقتور حکومت موجود تھی۔ یہ سکے اس زمانے کی معیشت، تجارتی روابط اور شاہی رسومات پر روشنی ڈال سکتے ہیں۔
عوام میں جوش و خروش
یہ خبر عام ہوتے ہی علاقے کے عوام میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی۔ لوگ بڑی تعداد میں اس جگہ کے قریب جمع ہونے لگے تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے ان سکوں کو دیکھ سکیں۔ سوشل میڈیا پر بھی یہ خبر تیزی سے وائرل ہوئی اور لوگ اس دریافت کو ایک تاریخی معجزہ قرار دینے لگے۔
تاریخی اور معاشی اہمیت
یہ خزانہ نہ صرف ایک تاریخی ورثہ ہے بلکہ اس کی معاشی اہمیت بھی بے پناہ ہے۔ 24 کیرٹ سونے کے یہ سکے اربوں روپے مالیت کے ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ یہ حکومت کی تحویل میں آ چکے ہیں لیکن ان پر تحقیق اور نمائش سے ملک کو عالمی سطح پر شہرت اور سیاحتی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ دنیا بھر کے عجائب گھروں میں اس خزانے کو دکھایا جا سکتا ہے، جو نہ صرف ملکی معیشت بلکہ ثقافتی پہلو سے بھی فائدہ مند ہوگا۔
نتیجہ
کھدائی کے دوران ملنے والے یہ 24 کیرٹ سونے کے سکے ایک زندہ ثبوت ہیں کہ زمین اپنے اندر کتنے راز چھپائے بیٹھی ہے۔ یہ دریافت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ تاریخ کبھی مٹتی نہیں بلکہ وقت کے ساتھ نئے روپ میں سامنے آتی ہے۔ 476 سال پرانے اس خزانے نے نہ صرف ماضی کے راز کو عیاں کیا بلکہ آج کے انسان کو حیرت اور تجسس سے بھر دیا۔