کرکٹ کے میدان میں ہر ٹورنامنٹ سے پہلے کھلاڑیوں کے انتخاب اور ٹیم کمبی نیشن پر بحث شروع ہو جاتی ہے، اور جب بات ایشیا کپ جیسے بڑے ایونٹ کی ہو تو یہ بحث مزید شدت اختیار کر لیتی ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق ایشیا کپ میں فخر زمان کی جگہ بابر اعظم کو کھلائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ یہ خبر جیسے ہی سامنے آئی، کرکٹ کے حلقوں میں گرما گرم بحث چھڑ گئی اور شائقین نے اس پر اپنی بھرپور آراء دینا شروع کر دیں۔
پس منظر: ایشیا کپ اور پاکستانی ٹیم کی تیاری
ایشیا کپ نہ صرف ایشیائی ممالک کے درمیان کرکٹ کا بڑا معرکہ ہے بلکہ یہ ورلڈ کپ سے پہلے ٹیموں کے لیے اپنی صلاحیتیں آزمانے کا بہترین موقع بھی ہوتا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت فٹنس کے مسائل اور فارم میں اتار چڑھاؤ کا سامنا کر رہی ہے، جس کے باعث سلیکشن کمیٹی پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ بہترین کمبی نیشن تیار کرے۔
اسی تناظر میں یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ فخر زمان، جو حالیہ میچز میں مستقل مزاجی سے پرفارم کرنے میں ناکام رہے ہیں، ان کی جگہ ٹیم میں بابر اعظم کو بطور اوپنر کھلایا جا سکتا ہے۔
فخر زمان کی حالیہ کارکردگی
فخر زمان پاکستان کے جارح مزاج اوپنرز میں شمار ہوتے ہیں اور انہوں نے کئی مواقع پر اپنی جارحانہ بیٹنگ سے ٹیم کو بڑے اسکور فراہم کیے ہیں۔ تاہم، گزشتہ چند سیریز اور ٹورنامنٹس میں ان کی پرفارمنس توقعات پر پوری نہیں اتری۔
- وہ مسلسل کم اسکور پر آؤٹ ہو رہے ہیں۔
- ان کی شاٹ سلیکشن پر ماہرین کرکٹ سوال اٹھا رہے ہیں۔
- بڑی اننگز کھیلنے کی صلاحیت، جو کبھی ان کی پہچان تھی، اب نظر نہیں آ رہی۔
یہی وجہ ہے کہ سلیکشن کمیٹی متبادل تلاش کرنے پر غور کر رہی ہے، اور اس صورتحال میں بابر اعظم ایک مضبوط آپشن کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
بابر اعظم کی شاندار فارم
بابر اعظم کو دنیا بھر میں پاکستان کے سب سے کامیاب اور مستقل مزاج بیٹسمین کے طور پر مانا جاتا ہے۔
- ان کا بیٹنگ اوسط دنیا کے ٹاپ بیٹسمینز میں شمار ہوتا ہے۔
- وہ نہ صرف ون ڈے بلکہ ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ کرکٹ میں بھی شاندار ریکارڈ رکھتے ہیں۔
- ایشیا کپ جیسے بڑے ایونٹ میں ان کی موجودگی ٹیم کے لیے بیٹنگ لائن اپ میں استحکام لا سکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کرکٹ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر بابر اعظم اوپننگ میں آئیں تو وہ اننگز کو اینکر کر کے دوسرے بیٹسمینوں کے لیے اسکورنگ کے مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔
سلیکشن کمیٹی کی حکمت عملی
پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) کے قریبی ذرائع کے مطابق سلیکشن کمیٹی اس وقت مختلف کمبی نیشنز پر غور کر رہی ہے۔
- امکان ہے کہ بابر اعظم کو فخر زمان کی جگہ اوپنر کے طور پر شامل کیا جائے۔
- اگر بابر اوپننگ کرتے ہیں تو مڈل آرڈر میں کسی نئے یا تجربہ کار کھلاڑی کو آزمایا جا سکتا ہے۔
- کمیٹی کی خواہش ہے کہ ٹیم کا بیلنس ایسا بنایا جائے جو بڑے میچز میں دباؤ برداشت کر سکے۔
ماہرین کی رائے
کئی سابق کرکٹرز نے اس معاملے پر تبصرہ کیا ہے:
- وسیم اکرم: “بابر اعظم ایک کلاس پلیئر ہیں، ان کی فارم ٹیم کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔”
- راشد لطیف: “فخر زمان کو ابھی مزید مواقع ملنے چاہییں، لیکن اگر بات ایشیا کپ جیسے بڑے ٹورنامنٹ کی ہو تو ہمیں پرفارمنس پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔”
- شعیب اختر: “بابر اعظم اوپننگ میں آئیں تو یہ ٹیم کے لیے بہترین فیصلہ ہوگا، کیونکہ وہ اننگز کو طویل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔”
شائقین کا ردعمل
سوشل میڈیا پر یہ بحث خوب گرم ہے۔
- کچھ شائقین کا کہنا ہے کہ فخر زمان کو ڈراپ کرنا ان کے ساتھ زیادتی ہوگی کیونکہ وہ ایک بڑے میچ ونر ہیں اور کسی بھی وقت فارم میں واپس آ سکتے ہیں۔
- دوسری جانب بڑی تعداد میں مداح اس بات پر متفق ہیں کہ بابر اعظم کو اوپننگ میں کھلانا ٹیم کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوگا۔
ٹویٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر ہیش ٹیگز جیسے #BabarAzam اور #FakharZaman ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہو گئے ہیں۔
Also read :بابر اعظم کا عزم: ایشیا کپ سے ڈراپ ہونے کے بعد صبر اور واپسی کا وعدہ
ممکنہ کمبی نیشن
اگر بابر اعظم کو اوپننگ میں کھلایا جاتا ہے تو ٹیم کا بیٹنگ آرڈر کچھ یوں ہو سکتا ہے:
- بابر اعظم
- امام الحق / محمد رضوان
- محمد رضوان (اگر اوپن نہ کریں تو ون ڈاؤن)
- سعود شکیل / حیدر علی
- افتخار احمد
- شاداب خان
- محمد نواز
- فہیم اشرف
- شاہین شاہ آفریدی
- نسیم شاہ
- حارث رؤف
یہ کمبی نیشن ٹیم کو بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں میں مضبوط کر سکتا ہے۔
بابر اعظم پر دباؤ
اگرچہ بابر اعظم ہمیشہ سے پرفارمنس کے ذریعے اپنی جگہ بناتے رہے ہیں، لیکن ایشیا کپ میں ان پر اضافی دباؤ ہوگا:
- انہیں نہ صرف اوپننگ میں اچھی شروعات دینا ہوگی بلکہ اننگز کو آگے بڑھانا بھی ہوگا۔
- ان سے یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ وہ بڑے میچز میں میچ وننگ اننگز کھیلیں۔
اختتامی کلمات
ایشیا کپ کے قریب آتے ہی فخر زمان اور بابر اعظم کے درمیان یہ “انتخابی جنگ” شائقین کے لیے سب سے دلچسپ موضوع بن چکی ہے۔ اگر بابر اعظم کو فخر زمان کی جگہ کھلایا جاتا ہے تو یہ فیصلہ پاکستان ٹیم کے لیے کس حد تک فائدہ مند ثابت ہوگا، اس کا اندازہ میدان میں ہی ہوگا۔
لیکن ایک بات طے ہے کہ دونوں کھلاڑی اپنی اپنی جگہ پر ٹیم کے لیے قیمتی ہیں، اور سلیکشن کمیٹی کو وہ کمبی نیشن بنانا ہوگا جو ایشیا کپ میں پاکستان کو فتح کی راہ پر گامزن کرے۔