Advertisement

نو ممالک جنہوں نے ورلڈ کپ فائنلز سے دستبرداری اختیار کی، اسپین کے ممکنہ بائیکاٹ کے پس منظر میں

اسپین نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اگر اسرائیل کو 2026 فیفا ورلڈ کپ میں کھیلنے کی اجازت دی گئی تو وہ ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کرسکتا ہے۔ یہ فیصلہ یورپی چیمپئن کو ایک نایاب صف میں لا کھڑا کرے گا کیونکہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں بہت کم ٹیموں نے یا تو براہِ راست فائنلز سے یا کوالیفائنگ مرحلے سے ہی دستبرداری اختیار کی ہے۔ اگر اسپین واقعی ایسا کرتا ہے تو یہ دہائیوں میں سب سے نمایاں اور سیاسی طور پر اہم بائیکاٹ ہوگا۔ آئیے ان نو مثالوں پر نظر ڈالیں جہاں مختلف ممالک نے ورلڈ کپ میں شرکت سے انکار کیا۔

Advertisement

1۔ یوروگوئے (1934)

1930 کا پہلا ورلڈ کپ جیتنے والی یوروگوئے نے 1934 میں اپنے اعزاز کا دفاع کرنے سے انکار کیا۔
وجہ یہ تھی کہ یورپ کی کئی ٹیمیں 1930 میں یوروگوئے جانے پر تیار نہ تھیں، اس ناانصافی کے ردِعمل میں یوروگوئے نے اگلا ایڈیشن کھیلنے سے انکار کردیا۔

2۔ انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ، ویلز اور آئرلینڈ (1934)

برطانیہ کی یہ “ہوم نیشنز” بھی 1934 کے ورلڈ کپ سے باہر رہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ان کا مقامی مقابلہ “ہوم چیمپئن شپ” ورلڈ کپ سے زیادہ معیاری ہے۔

3۔ یوروگوئے اور ارجنٹینا (1938)

1938 کا ورلڈ کپ فرانس میں ہوا، لیکن یوروگوئے اور ارجنٹینا دونوں نے شرکت نہیں کی۔
ارجنٹینا کو اعتراض تھا کہ فیفا نے ایڈیشن دوبارہ یورپ کو دے دیا، حالانکہ اصولاً باری باری براعظموں کو میزبان بنایا جانا تھا۔ یوروگوئے نے بھی اسی وجہ سے بائیکاٹ کیا۔

Also read :فخر زمان کے آؤٹ پر شعیب اختر کی تھرڈ امپائر کے فیصلے پر تنقید

4۔ بھارت (1950)

بھارت نے براہِ راست کوالیفائی کیا تھا کیونکہ اس کے گروپ کی دیگر ٹیمیں دستبردار ہوگئی تھیں۔ لیکن انہوں نے خود ہی فائنلز سے انکار کردیا۔
ایک مشہور غلط فہمی یہ ہے کہ بھارت کو ننگے پاؤں کھیلنے کی اجازت نہیں ملی، جبکہ حقیقت میں اس کے پیچھے مالی مسائل، تیاری کی کمی اور حکام کی عدم دلچسپی اہم عوامل تھے۔

5۔ اسکاٹ لینڈ (1950)

اسکاٹ لینڈ نے کوالیفائی کیا تھا لیکن پھر بھی شرکت نہیں کی۔
اسکاٹش فٹبال ایسوسی ایشن نے شرط رکھی تھی کہ وہ صرف اسی صورت میں ورلڈ کپ کھیلیں گے اگر “ہوم چیمپئن شپ” جیتیں۔ جب وہ ناکام رہے تو انہوں نے ورلڈ کپ چھوڑ دیا۔

6۔ ترکی (1950)

ترکی نے بھی 1950 کے برازیل میں منعقدہ ورلڈ کپ سے دستبرداری اختیار کی۔
وجہ مالی مشکلات تھیں کیونکہ جنوبی امریکا میں ٹیم بھیجنا ان کے لیے بہت مہنگا پڑتا۔

7۔ سوویت یونین (1974)

1974 کے ورلڈ کپ کوالیفائر میں سوویت یونین نے چلی کے خلاف پلے آف کھیلنے سے انکار کردیا۔
چلی میں فوجی بغاوت اور جنرل پنوشے کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سوویت یونین نے سانتیاگو میں کھیلنے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے متبادل مقام کی درخواست کی لیکن فیفا نے انکار کردیا، نتیجتاً سوویت یونین باہر ہوگیا اور چلی آگے بڑھ گیا۔

8۔ افریقی ممالک کی اجتماعی دستبرداری (1966)

1966 میں تمام افریقی ممالک نے ورلڈ کپ کوالیفائرز کا بائیکاٹ کیا۔
ان کا احتجاج اس بات پر تھا کہ فیفا نے افریقہ کو براہِ راست ورلڈ کپ میں کوئی جگہ نہیں دی تھی۔ اس اجتماعی بائیکاٹ کے بعد فیفا کو مجبوراً افریقی ٹیموں کے لیے مستقبل میں براہِ راست کوٹے دینے پڑے۔

9۔ روس (2022 تا حال معطلی)

حالیہ برسوں میں روس کو یوکرین پر حملے کے بعد فیفا اور یوئیفا مقابلوں سے معطل کردیا گیا۔
اگرچہ یہ رضاکارانہ دستبرداری نہیں بلکہ پابندی تھی، لیکن نتیجہ یہ نکلا کہ روس ورلڈ کپ کھیلنے سے محروم ہوگیا۔

اسپین کے فیصلے کا مطلب

اب اسپین نے عندیہ دیا ہے کہ اگر اسرائیل کو شرکت کی اجازت دی گئی تو وہ 2026 کے ورلڈ کپ میں حصہ نہیں لے گا۔
یہ فیصلہ اسے چند ایسے ممالک کی فہرست میں شامل کر دے گا جنہوں نے سیاسی یا اخلاقی وجوہات کی بنا پر ورلڈ کپ میں شرکت نہ کی۔
یہ صورتحال تاریخ میں کئی بار سامنے آئی ہے جہاں ناانصافی، سیاسی حالات یا مالی مسائل نے بڑی ٹیموں کو عالمی اسٹیج سے دور رکھا۔ اسپین کا ممکنہ بائیکاٹ اسی روایت کی ایک تازہ کڑی ہوگا۔

Leave a Comment