Advertisement

پنجاب میں 200 سے زائد گوداموں سے ذخیرہ کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی

حالیہ دنوں میں پنجاب حکومت اور متعلقہ اداروں کی جانب سے ذخیرہ اندوزی کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں عمل میں لائی گئیں، جن کے نتیجے میں 200 سے زائد گوداموں سے غیر قانونی طور پر ذخیرہ کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی ہے۔ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب مارکیٹ میں آٹے اور گندم کی قلت کی شکایات سامنے آئیں اور قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا۔ حکومتی اداروں کا مؤقف ہے کہ یہ تمام صورتحال ذخیرہ اندوزوں کی وجہ سے پیدا ہوئی جنہوں نے بڑی مقدار میں گندم چھپا رکھی تھی تاکہ بعد میں زیادہ قیمت پر فروخت کر سکیں۔

Advertisement

کارروائی کی تفصیلات

محکمہ خوراک پنجاب اور ضلعی انتظامیہ نے مشترکہ آپریشنز کے دوران مختلف شہروں میں قائم گوداموں پر چھاپے مارے۔ ذرائع کے مطابق لاہور، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ اور راولپنڈی سمیت کئی اضلاع میں یہ کارروائیاں کی گئیں۔ 200 سے زائد گوداموں سے لاکھوں من گندم برآمد ہوئی جسے فوری طور پر سرکاری تحویل میں لے لیا گیا۔

انتظامیہ کے مطابق کئی گودام ایسے تھے جن میں گندم کو خفیہ تہہ خانوں اور دیواروں کے پیچھے چھپایا گیا تھا۔ بعض مقامات پر تو ایسے خفیہ راستے بھی دریافت ہوئے جہاں سے مال باہر نکالا جا سکتا تھا۔ یہ ذخیرہ اندوز نہ صرف گندم کو مارکیٹ سے غائب کر رہے تھے بلکہ مصنوعی بحران پیدا کرنے کی سازش میں بھی ملوث پائے گئے۔

ذخیرہ اندوزی اور عوامی مشکلات

پاکستان جیسے زرعی ملک میں جہاں گندم کو بنیادی غذائی ضرورت تصور کیا جاتا ہے، وہاں اس طرح کی ذخیرہ اندوزی عوام کے لیے سنگین مسائل پیدا کر دیتی ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں آٹے کی قیمت میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو ملا۔ عام صارفین خاص طور پر کم آمدنی والے طبقے کے لیے آٹا خریدنا مشکل ہوگیا تھا۔

بازار میں ایک طرف قیمتیں بڑھ رہی تھیں تو دوسری جانب کئی علاقوں میں آٹے کی دستیابی بھی متاثر تھی۔ فلور ملز ایسوسی ایشن نے بھی شکایت کی تھی کہ انہیں مطلوبہ مقدار میں گندم فراہم نہیں کی جارہی، جس کی وجہ سے فلور ملز اپنی پیداوار کو برقرار رکھنے سے قاصر ہیں۔

Also read :ایشیا کپ 2023: پاکستان اور بھارت کا 21 ستمبر کو سپر فور میں دوبارہ ٹاکرا

حکومت کا موقف

پنجاب حکومت کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ یہ کارروائیاں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا حصہ ہیں۔ حکومت کسی بھی صورت میں عوام کو بنیادی غذائی اجناس کی قلت برداشت نہیں کرنے دے گی۔ ترجمان کے مطابق برآمد کی جانے والی گندم سرکاری گوداموں میں منتقل کر دی گئی ہے اور اسے اوپن مارکیٹ میں ریلیز کر کے قیمتوں کو مستحکم رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔

حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور ایسے عناصر کو سخت سزائیں دی جائیں گی جو عوام کے مفاد کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔

ماہرین کی رائے

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذخیرہ اندوزی محض حکومتی کارروائیوں سے ختم نہیں ہو سکتی بلکہ اس کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اگر گندم کی بروقت خریداری، شفاف تقسیم اور مناسب ذخیرہ کرنے کا نظام قائم کیا جائے تو ایسے بحرانوں سے بچا جا سکتا ہے۔

کئی ماہرین نے یہ تجویز بھی دی کہ کسانوں کو بہتر نرخ فراہم کیے جائیں تاکہ وہ براہِ راست اپنی فصل حکومت کو فروخت کریں اور بیوپاری یا ذخیرہ اندوز ان کے درمیان نہ آسکیں۔ اس کے علاوہ جدید سٹوریج سہولیات فراہم کر کے اجناس کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔

Leave a Comment