ایشیا کپ 2025 کے سب سے زیادہ زیرِ بحث میچز میں سے ایک پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلا جانے والا مقابلہ تھا۔ یہ میچ ہمیشہ دونوں ممالک کے عوام کے لیے جذباتی اہمیت رکھتا ہے اور کھلاڑیوں پر غیر معمولی دباؤ بھی ہوتا ہے۔ اس بار بھی شائقین نے دونوں ٹیموں سے بڑی توقعات وابستہ کر رکھی تھیں، مگر نتیجہ بھارتی ٹیم کے حق میں گیا۔ میچ کے بعد سوشل میڈیا اور کھیلوں کے حلقوں میں بحث چھڑ گئی کہ شکست کی اصل ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟ کئی حلقے براہِ راست کپتان بابراعظم کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم اس بحث کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیں گے۔
پاکستان کی اننگز: کہاں ہوئی غلطی؟
پاکستان نے میچ کا آغاز بڑے اعتماد کے ساتھ کیا۔ ابتدائی اوورز میں اوپنرز نے بہتر کارکردگی دکھائی مگر درمیانی اوورز میں بیٹنگ لائن مشکلات کا شکار ہو گئی۔ بھارتی بولرز نے اسپن اور پیس کے امتزاج سے پاکستانی بیٹسمینوں کو دباؤ میں رکھا۔
- بابراعظم، جو ٹیم کے سب سے تجربہ کار اور اہم کھلاڑی ہیں، ایک بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے۔
- مڈل آرڈر بار بار کی طرح غیر مستحکم دکھائی دیا۔
- آخری اوورز میں بھی کوئی بڑا ٹوٹل اسکور بورڈ پر نہ لایا جا سکا۔
یہی وجہ تھی کہ پاکستان کا ٹوٹل بھارتی بیٹنگ کے لیے زیادہ چیلنجنگ ثابت نہ ہو سکا۔
بابر اعظم پر تنقید
میچ کے بعد کئی کرکٹ ماہرین اور سابق کھلاڑیوں نے کہا کہ:
- بابر اعظم کو بطور کپتان زیادہ جارحانہ حکمت عملی اپنانی چاہیے تھی۔
- ان کی بیٹنگ سست رہی جس نے دباؤ باقی کھلاڑیوں پر ڈال دیا۔
- ٹیم سلیکشن میں بھی ان کا کردار زیرِ بحث ہے، کیونکہ کچھ ایسے کھلاڑی شامل کیے گئے جو فارم میں نہیں تھے۔
شائقین نے بھی سوشل میڈیا پر بابر اعظم کی کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کیا اور کئی نے انہیں شکست کا “اصل ذمہ دار” قرار دیا۔
دفاعی حکمتِ عملی یا دباؤ؟
کچھ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ بابر اعظم کی بیٹنگ اور کپتانی دراصل غیر معمولی دباؤ کا نتیجہ ہے۔ بھارت کے خلاف میچ ہمیشہ شدید دباؤ کا باعث بنتا ہے۔
- بابر اکثر میچ کا بوجھ اکیلے اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
- ان پر عوام اور میڈیا کی توقعات بہت زیادہ ہیں۔
- شکست کی صورت میں سب سے زیادہ تنقید کا سامنا بھی انہیں کرنا پڑتا ہے۔
یہ تمام عوامل ان کی پرفارمنس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں
ٹیم مینجمنٹ کی ذمہ داری
شکست کی مکمل ذمہ داری بابر اعظم پر ڈالنا شاید انصاف نہ ہو۔ کرکٹ ایک ٹیم گیم ہے، اور اس میں ہر کھلاڑی کا کردار ہوتا ہے۔
- بولرز فیصلہ کن مواقع پر وکٹیں نہ لے سکے۔
- مڈل آرڈر بیٹسمین بار بار ناکام رہے۔
- فیلڈنگ میں بھی کئی غلطیاں ہوئیں جنہوں نے بھارتی بیٹسمینوں کو اسکور بنانے کے مواقع دیے۔
ماہرین کے مطابق ٹیم مینجمنٹ کو بھی ذمہ داری لینا ہوگی کہ انہوں نے بھارت جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف حکمت عملی میں کیا کمی کی
شائقین کا ردعمل
پاکستانی کرکٹ کے شائقین ہمیشہ بہت پرجوش ہوتے ہیں، خصوصاً بھارت کے خلاف میچ میں۔ شکست کے بعد:
- ٹوئٹر اور فیس بک پر بابر اعظم کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
- کئی لوگوں نے انہیں کپتانی سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
- کچھ حلقوں نے کہا کہ بابر اعظم بہترین بلے باز ضرور ہیں مگر کپتانی کے لیے زیادہ جارحانہ اور فیصلہ کن رہنما کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب بابر کے حمایتیوں نے کہا کہ وہ اب بھی پاکستان کے سب سے بڑے بلے باز ہیں اور انہیں کپتانی سے ہٹانا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
Also read :ایشیا کپ: بھارت کے خلاف میچ کے لیے پاکستان کے 11 کھلاڑیوں کے نام سامنے آگئے
سابق کھلاڑیوں کی رائے
سابق کرکٹرز نے بھی شکست پر مختلف آراء دیں:
- کچھ نے کہا کہ بابر اعظم نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال نہیں کیا۔
- کچھ نے مڈل آرڈر بیٹنگ کو اصل ناکامی قرار دیا۔
- چند نے اس بات پر زور دیا کہ صرف کپتان کو الزام دینا درست نہیں بلکہ پوری ٹیم کو اجتماعی طور پر ذمہ داری لینی چاہیے۔
بھارت کی برتری
یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت نے شاندار کھیل پیش کیا۔ ان کے بولرز نے شاندار حکمتِ عملی اپنائی اور پاکستانی بیٹسمینوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہ دیا۔
- بھارتی بیٹنگ لائن نے ہدف کا تعاقب پُراعتماد انداز میں کیا۔
- بھارتی کپتان نے جارحانہ اور مؤثر فیصلے کیے۔
اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت نے میچ میں زیادہ بہتر منصوبہ بندی اور نفسیاتی برتری دکھائی۔
مستقبل کے لیے سبق
پاکستانی ٹیم کے لیے یہ شکست ایک سبق ہے کہ بھارت جیسی ٹیم کے خلاف صرف انفرادی صلاحیت پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔ ٹیم کو اجتماعی طور پر بہتر کارکردگی دکھانا ہوگی۔
- مڈل آرڈر کو مستحکم کرنا ناگزیر ہے۔
- بولنگ اٹیک کو دباؤ کے وقت زیادہ مؤثر ہونا ہوگا۔
- فیلڈنگ میں بھی بہتری لانی ہوگی۔
- کپتان کو دباؤ میں بھی جارحانہ فیصلے کرنے کی عادت ڈالنی ہوگی۔
بابر اعظم کا مستقبل بطور کپتان
یہ سوال اب زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ بابر اعظم کو کپتانی جاری رکھنی چاہیے یا نہیں۔
- حمایتی کہتے ہیں کہ وہ ایک عالمی معیار کے بیٹسمین ہیں اور وقت کے ساتھ کپتانی میں بھی نکھار آ سکتا ہے۔
- ناقدین کے مطابق اگر انہیں کپتانی سے الگ کر دیا جائے تو وہ اپنی بیٹنگ پر زیادہ توجہ دے سکیں گے اور ٹیم کو ان کی بیٹنگ زیادہ فائدہ پہنچائے گی۔
یہ فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے لیے ایک بڑا امتحان ہے۔
نتیجہ
ایشیا کپ میں بھارت کے خلاف شکست نے ایک بار پھر پاکستانی کرکٹ میں بحث کو جنم دیا ہے۔ بابر اعظم کو ذمہ دار ٹھہرانا ایک رائے ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ہار پوری ٹیم کی مشترکہ ناکامی کا نتیجہ تھی۔ بابر اعظم بطور کھلاڑی پاکستان کے لیے اب بھی سب سے قیمتی اثاثہ ہیں، لیکن بطور کپتان ان پر بڑھتی ہوئی تنقید اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان کرکٹ کو ایک جامع اور دیرپا حکمت عملی کی ضرورت ہے۔