پاکستان میں ٹرانسپورٹ کا شعبہ نہ صرف ملکی معیشت بلکہ عام شہریوں کی روزمرہ زندگی میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی، ٹریفک جام، مہنگا ایندھن اور ماحولیاتی آلودگی کے مسائل نے ایسی ٹیکنالوجی کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے جو کم لاگت، ماحول دوست اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔ اسی تناظر میں پاکستان اور چین کی کمپنیوں نے ایک بڑی پیش رفت کرتے ہوئے ملک میں دو اور تین پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کی تیاری کا آغاز کیا ہے۔ یہ فیصلہ پاکستان کے ٹرانسپورٹ نظام میں ایک انقلاب برپا کر سکتا ہے۔
پاک چین تعاون کی اہمیت
پاکستان اور چین کی دوستی صرف دفاعی یا اقتصادی میدان تک محدود نہیں رہی بلکہ صنعتی ترقی اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر میں بھی دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ اس نئی شراکت داری کے تحت:
- پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی سطح پر تیاری شروع ہوگی۔
- چینی کمپنیاں جدید ٹیکنالوجی اور ڈیزائن فراہم کریں گی۔
- پاکستانی کمپنیاں مقامی مارکیٹ کی ضروریات اور لاگت کے مطابق ان گاڑیوں کو ڈھالیں گی۔
یہ تعاون نہ صرف روزگار کے نئے مواقع فراہم کرے گا بلکہ ملک میں ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مقامی صنعت کے فروغ کا باعث بھی بنے گا۔
2 اور 3 پہیوں والی گاڑیوں کی ضرورت کیوں؟
پاکستان میں زیادہ تر لوگ دو یا تین پہیوں والی سواریوں پر انحصار کرتے ہیں۔ موٹر سائیکل اور رکشہ عام شہریوں کی آمد و رفت کے بنیادی ذرائع ہیں۔
- ملک میں تقریباً 2 کروڑ سے زائد موٹر سائیکلیں زیرِ استعمال ہیں۔
- رکشہ سستا اور عوامی سواری ہونے کے باعث لاکھوں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ ہے۔
ایسے میں ان گاڑیوں کو الیکٹرک ماڈلز میں تبدیل کرنا سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہوگا کیونکہ:
- یہ ایندھن کی کھپت میں نمایاں کمی لائے گا۔
- کم لاگت پر شہریوں کو روزانہ کی سواری میسر آئے گی۔
- ماحولیاتی آلودگی میں خاطر خواہ کمی ہوگی۔
ماحول دوست پہلو
پاکستان بڑے شہروں میں اسموگ اور فضائی آلودگی کے شدید بحران کا شکار ہے۔ گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں اس آلودگی میں سب سے بڑا حصہ دار ہے۔ الیکٹرک گاڑیاں:
- کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم کریں گی۔
- شہروں میں فضائی معیار کو بہتر بنائیں گی۔
- عالمی ماحولیاتی معاہدوں کے اہداف کے حصول میں پاکستان کی مدد کریں گی۔
مقامی صنعت اور روزگار
پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کا مطلب ہے کہ آٹو پارٹس، بیٹری مینوفیکچرنگ اور دیگر سپلائی چین انڈسٹریز کو فروغ ملے گا۔ اس سے:
- ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
- مقامی مزدور اور انجینئرز جدید مہارتیں سیکھیں گے۔
- درآمدی گاڑیوں پر انحصار کم ہوگا جس سے زرِمبادلہ کی بچت ہوگی۔
سرمایہ کاری کے امکانات
چین کے ساتھ اس منصوبے کی کامیابی مستقبل میں مزید سرمایہ کاری کے راستے کھول سکتی ہے۔ اگر پاکستان میں 2 اور 3 پہیوں والی گاڑیوں کا منصوبہ کامیاب ہوتا ہے تو:
- 4 پہیوں والی الیکٹرک کاروں کی مقامی تیاری بھی ممکن ہو گی۔
- چارجنگ انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے بھی سرمایہ کاری آئے گی۔
- غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کو ایک بڑی مارکیٹ کے طور پر دیکھیں گے۔
صارفین کے فوائد
پاکستانی عوام کو الیکٹرک موٹر سائیکل اور رکشہ سے براہِ راست کئی فوائد حاصل ہوں گے:
- ایندھن پر بچت: بجلی کے مقابلے میں پٹرول اور ڈیزل بہت مہنگے ہیں۔
- کم مینٹیننس: الیکٹرک گاڑیوں میں مکینیکل پرزے کم ہونے کی وجہ سے مرمت کی ضرورت کم ہوتی ہے۔
- خاموش اور آرام دہ سواری: الیکٹرک انجن شور پیدا نہیں کرتے، اس سے شہروں میں شور کی آلودگی بھی کم ہوگی۔
- جدید ٹیکنالوجی: نئی گاڑیاں جدید ڈیزائن اور فیچرز کے ساتھ تیار ہوں گی۔
حکومت کا کردار
پاکستانی حکومت نے پہلے ہی الیکٹرک گاڑیوں کی پالیسی متعارف کرائی ہے جس کے تحت:
- الیکٹرک گاڑیوں پر کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔
- چارجنگ اسٹیشنز کے قیام کی منصوبہ بندی جاری ہے۔
- مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مراعات دی جا رہی ہیں۔
یہ اقدامات اس منصوبے کو کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
چیلنجز
اگرچہ یہ منصوبہ امید افزا ہے لیکن اس کے ساتھ کئی چیلنجز بھی وابستہ ہیں:
- پاکستان میں بجلی کا بحران پہلے ہی شدید ہے، ایسے میں الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ کے لیے اضافی بجلی درکار ہوگی۔
- بیٹری کی قیمتیں اب بھی زیادہ ہیں جو عام صارفین کے لیے ایک رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
- چارجنگ انفراسٹرکچر کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
تاہم، ان مسائل پر قابو پانے کے لیے نجی اور سرکاری سطح پر اقدامات جاری ہیں۔
بین الاقوامی تجربات
دنیا کے کئی ممالک جیسے چین، بھارت اور یورپ نے الیکٹرک موٹر سائیکل اور رکشہ کی تیاری میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
- چین میں لاکھوں الیکٹرک بائیکس پہلے ہی زیرِ استعمال ہیں۔
- بھارت نے رکشہ مارکیٹ میں الیکٹرک ماڈلز متعارف کرا کے عوامی ٹرانسپورٹ کو جدید بنایا ہے۔
پاکستان بھی انہی تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
مستقبل کا منظرنامہ
اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوا تو آنے والے پانچ سے دس برسوں میں پاکستان میں:
- زیادہ تر موٹر سائیکلیں اور رکشے الیکٹرک ہو سکتے ہیں۔
- شہروں میں آلودگی اور شور کی سطح نمایاں حد تک کم ہو گی۔
- تیل کی درآمد پر انحصار کم ہوگا جس سے معیشت کو فائدہ ہوگا۔
نتیجہ
پاک چین کمپنیوں کا پاکستان میں 2 اور 3 پہیوں والی الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کا فیصلہ ایک تاریخی سنگِ میل ہے۔ یہ منصوبہ نہ صرف عام شہریوں کو سستی اور ماحول دوست سواری فراہم کرے گا بلکہ معیشت، روزگار اور ماحولیاتی بہتری میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ اگر حکومت اور نجی شعبہ مل کر اس منصوبے کو آگے بڑھائیں تو پاکستان خطے میں الیکٹرک گاڑیوں کی ایک بڑی مارکیٹ بن سکتا ہے۔