پاکستان میں حالیہ بارشوں اور دریاؤں میں پانی کی سطح بڑھنے کے نتیجے میں کئی مقامات پر سیلابی کیفیت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ایسے میں دریائے راوی کے کنارے رہنے والے لوگ ایک نئے خطرے سے دوچار ہوگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دریائے راوی کے سیلابی پانی سے ایک خطرناک سانپ نکل آیا ہے، جس نے مقامی آبادی میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے۔ سیلابی پانی جب ندی نالوں اور زیر زمین بلوں کو اپنی لپیٹ میں لیتا ہے تو اس کے ساتھ خطرناک جانور، خصوصاً سانپ، بھی انسانی آبادیوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
واقعے کی تفصیلات
رپورٹ کے مطابق دریائے راوی کے قریبی دیہات اور نشیبی علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہونے کے بعد لوگوں نے ایک بڑے اور زہریلے سانپ کو پانی کے ساتھ آتا دیکھا۔ گاؤں کے کئی افراد کا کہنا تھا کہ یہ منظر دیکھ کر لوگ خوفزدہ ہو گئے اور فوری طور پر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا شروع ہو گئے۔
چونکہ سانپ عام طور پر اپنے بلوں یا محفوظ مقامات پر رہتے ہیں، لیکن جب سیلابی پانی آتا ہے تو وہ اپنے ٹھکانوں سے باہر نکلنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دریائے راوی کے پانی کے ساتھ ایک بڑا اور خطرناک سانپ بھی بہتا ہوا قریبی علاقے میں داخل ہوگیا۔
مقامی آبادی میں خوف کی فضا
سانپ دیکھنے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس کی کیفیت پیدا ہوگئی۔ کچھ لوگ اسے مارنے کی کوشش کرنے لگے لیکن زیادہ تر افراد نے فاصلے سے ہی محفوظ رہنے کو ترجیح دی۔ بچوں اور خواتین کو گھروں کے اندر محفوظ رکھا گیا تاکہ کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچا جا سکے۔
دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ سانپ نہایت خطرناک لگ رہا تھا، اور ان کے خدشات کے مطابق یہ زہریلا بھی ہو سکتا ہے۔ کئی لوگ موبائل فونز سے ویڈیوز بھی بناتے رہے جو بعد میں سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئیں۔
Also read :سہ فریقی سیریز: افغان شائقین کا طوفانِ بدتمیزی، بغیر ٹکٹ اسٹیڈیم میں داخل
ماہرین کی رائے
ماہرین کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے دنوں میں سانپوں، بچھوؤں اور دیگر رینگنے والے جانوروں کا گھروں اور بستیوں تک پہنچ جانا ایک عام بات ہے۔ ان جانوروں کو جب پانی گھیر لیتا ہے تو وہ زندہ رہنے کے لیے اونچے یا خشک مقامات کا رخ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر سیلاب کے دنوں میں دیہات اور کھیتوں میں سانپوں کے نظر آنے کے واقعات سامنے آتے ہیں۔
زoologists کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال مقامی لوگوں کے لیے نہایت خطرناک ہے، اس لیے احتیاطی تدابیر اپنانا لازمی ہیں۔
حکومت اور مقامی انتظامیہ کا کردار
مقامی انتظامیہ کو اطلاع دی گئی تو ریسکیو ٹیموں نے علاقے کا جائزہ لیا۔ لوگوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ سیلابی پانی کے قریب نہ جائیں اور خاص طور پر بچوں کو باہر کھیلنے سے روکیں۔ اس کے علاوہ مقامی افراد کو یہ بھی بتایا گیا کہ سانپ کے کاٹنے کی صورت میں فوری طور پر اسپتال کا رخ کریں اور کسی قسم کی دیسی ٹوٹکوں پر انحصار نہ کریں۔
سیلاب اور سانپوں کا تعلق
پاکستان میں جب بھی بڑے پیمانے پر بارشیں ہوتی ہیں اور سیلابی صورتحال پیدا ہوتی ہے، تو یہ صرف گھروں اور زمینوں کو ہی نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ یہ انسانی صحت اور جان کے لیے بھی خطرات پیدا کرتی ہے۔ پانی کے ساتھ کیڑے مکوڑے اور سانپ بہہ کر انسانی آبادیوں تک پہنچ جاتے ہیں۔
ماضی میں بھی سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں سیلاب کے دوران سانپ کے کاٹنے کے کئی کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں کئی افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر
ماہرین اور ریسکیو ٹیموں کی ہدایات کے مطابق، عوام کو چاہیے کہ:
- سیلابی پانی کے قریب بلا وجہ نہ جائیں۔
- رات کے وقت روشنی کا انتظام کریں تاکہ رینگنے والے جانور نظر آ سکیں۔
- بچوں کو سختی سے گھروں کے اندر رکھیں۔
- اگر کسی سانپ کو دیکھیں تو فوراً ریسکیو اداروں کو اطلاع دیں، خود مارنے کی کوشش نہ کریں۔
- سانپ کے کاٹنے کی صورت میں فوراً اسپتال منتقل کریں۔
نتیجہ
دریائے راوی کے سیلابی پانی سے نکلنے والے خطرناک سانپ نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ قدرتی آفات صرف معاشی یا جانی نقصان تک محدود نہیں ہوتیں بلکہ یہ نئے خطرات کو بھی جنم دیتی ہیں۔ مقامی آبادی کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اپنائیں اور انتظامیہ کو چاہیے کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور میڈیکل سہولیات کو یقینی بنائے۔
یہ واقعہ ایک تنبیہ ہے کہ سیلاب صرف پانی کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ماحولیات اور انسانی جانوں کے لیے کئی دوسرے خطرات بھی اپنے ساتھ لاتا ہے۔