پاکستان کرکٹ ٹیم ہمیشہ سے اپنے بڑے اسٹار کھلاڑیوں پر انحصار کرتی آئی ہے۔ خاص طور پر جب بات بڑے ٹورنامنٹس کی ہو تو بابراعظم اور محمد رضوان جیسے کھلاڑی ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں۔ لیکن ایشیا کپ 2025 کے لیے ان دونوں اہم کھلاڑیوں کی غیر موجودگی نے شائقین کو مایوس کیا اور ٹیم مینجمنٹ کو بھی نئی حکمتِ عملی ترتیب دینے پر مجبور کر دیا۔ اس صورتحال پر پاکستان کے فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
شاہین شاہ آفریدی کا مؤقف
شاہین شاہ آفریدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بابراعظم اور محمد رضوان کا ٹیم میں نہ ہونا بلاشبہ ایک بڑا خلا ہے، لیکن کرکٹ صرف ایک یا دو کھلاڑیوں کے سہارے نہیں کھیلی جاتی۔ ان کے مطابق:
- ہر کھلاڑی کو اپنی ذمہ داری سمجھنی چاہیے۔
- اس موقع کو نوجوان کرکٹرز کے لیے ایک چیلنج اور موقع کے طور پر دیکھنا ہوگا۔
- ٹیم کو اجتماعی کوشش کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، نہ کہ صرف انفرادی کارکردگی پر بھروسہ کرنا۔
Also read :بابر اعظم کی ایشیا کپ میں واپسی کا امکان: سلیکشن کمیٹی شدید دباؤ میں
بابر اور رضوان کی اہمیت
بابراعظم اور محمد رضوان پچھلے کئی سالوں سے پاکستان کی بیٹنگ لائن کے اہم ستون رہے ہیں۔
- بابر اپنی شاندار ٹائمنگ اور کلاسیکل بیٹنگ کے لیے جانے جاتے ہیں۔
- رضوان اپنی مستقل مزاجی اور مشکل وقت میں ٹیم کو سہارا دینے کی صلاحیت کے باعث مشہور ہیں۔
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ ان دونوں کی کمی محسوس ضرور ہوگی لیکن یہ موقع ہے کہ باقی کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کو منوائیں۔
ٹیم کے لیے پیغام
شاہین نے اپنی ٹیم کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ:
- دباؤ بڑھنے کے بجائے سب کو پراعتماد ہونا ہوگا۔
- جو بھی پلیئر موقع پائے، اسے اسے گولڈن چانس سمجھنا چاہیے۔
- اگر سب مل کر کھیلیں تو پاکستان ایشیا کپ میں بہترین نتائج حاصل کر سکتا ہے۔
شائقین کی توقعات
پاکستانی عوام ہمیشہ بڑے ٹورنامنٹس میں بابراعظم اور محمد رضوان کی پرفارمنس دیکھنے کے عادی رہے ہیں۔ ان کی غیر موجودگی نے مداحوں کو افسردہ ضرور کیا ہے لیکن ساتھ ہی سب کی نظریں نوجوان کھلاڑیوں پر بھی مرکوز ہیں۔ شائقین یہ دیکھنے کے خواہشمند ہیں کہ کون سا نیا اسٹار اس خلا کو پر کر پاتا ہے۔
شاہین شاہ آفریدی کے بیان نے یہ واضح کیا کہ ٹیم کے لیے سب سے ضروری چیز اجتماعی کارکردگی ہے۔ بابر اور رضوان کی غیر موجودگی یقیناً ایک بڑا نقصان ہے لیکن کرکٹ ہمیشہ نئے کھلاڑیوں کو ابھرنے کا موقع دیتی ہے۔ اگر باقی ٹیم ذمہ داری کے ساتھ کھیلے تو پاکستان اب بھی ایشیا کپ 2025 میں بہترین کارکردگی دکھا سکتا ہے۔