Advertisement

بابر اعظم اور محمد رضوان ٹیم سے باہر کیوں ہوئے؟ عاقب جاوید نے اصل وجہ بتادی

پاکستانی کرکٹ کے دو بڑے نام بابر اعظم اور محمد رضوان حالیہ عرصے میں ٹیم سے ڈراپ یا آرام دیے جانے پر خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔ یہ دونوں کھلاڑی ایک طویل عرصے تک پاکستان کے بیٹنگ آرڈر کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے رہے ہیں۔ بابر اپنی کلاس اور تسلسل کے باعث دنیا کے بہترین بلے بازوں میں شمار ہوتے ہیں جبکہ رضوان اپنی محنت، وکٹ کیپنگ اور جارحانہ بیٹنگ کے باعث ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے سب سے کامیاب اوپنرز میں شامل رہے ہیں۔

Advertisement

مگر حالیہ ایونٹس اور سیریز میں ان دونوں کو ٹیم سے باہر بٹھایا گیا جس نے شائقین کو حیران و پریشان کر دیا۔ ایسے میں سابق ٹیسٹ کرکٹر اور کوچ عاقب جاوید نے ایک انٹرویو میں کھل کر بات کی اور وہ وجوہات بیان کیں جن کی بنا پر بابر اور رضوان کو ٹیم سے باہر کیا گیا۔

عاقب جاوید کا مؤقف

عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کی پرفارمنس میں وہ چمک باقی نہیں رہی جو کبھی ہوا کرتی تھی۔ ان کے مطابق:

  1. بابر اعظم کا کھیل محدود ہو چکا ہے — بابر نے پچھلے چند برسوں میں بہت رنز کیے لیکن وہ اکثر “اینکر رول” ادا کرتے ہیں جس کی وجہ سے ٹیم کی اسٹرائیک ریٹ پر دباؤ بڑھتا ہے۔
  2. محمد رضوان کی بیٹنگ کی کمی — رضوان اکثر پاور پلے میں زیادہ تیز رفتاری سے رنز نہیں بنا پاتے جس کا نقصان ٹیم کو بڑے اسکورز کے تعاقب یا سیٹ اپ میں ہوتا ہے۔
  3. جدید کرکٹ کے تقاضے — عاقب جاوید کے مطابق، موجودہ دور کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ “تیز اسکورنگ” کی متقاضی ہے، اور پاکستان کو ایسے بیٹسمین چاہئیں جو پہلے ہی اوورز سے حریف ٹیم پر دباؤ ڈال سکیں۔
  4. نئے ٹیلنٹ کو آزمانا ضروری — کوچز اور سلیکٹرز یہ چاہتے ہیں کہ نوجوان کھلاڑیوں کو بھی موقع دیا جائے تاکہ ورلڈ کپ سے پہلے ایک متوازن اسکواڈ تیار ہو سکے۔

بابر اعظم کی فارم پر سوالات

بابر اعظم دنیا کے ٹاپ بیٹسمینوں میں شامل رہے ہیں، لیکن گزشتہ کچھ ٹورنامنٹس میں ان کی اسٹرائیک ریٹ پر مسلسل سوال اٹھتے رہے ہیں۔

  • وہ اکثر بڑے اسکور کرتے ہیں مگر اننگز سست رفتاری سے کھیلنے کی وجہ سے تنقید کی زد میں آ جاتے ہیں۔
  • عاقب جاوید کے مطابق بابر کی یہ عادت ٹیم کے بیلنس پر اثر ڈالتی ہے، خاص طور پر مختصر فارمیٹ میں۔
  • سابق کرکٹرز کا ماننا ہے کہ بابر کو اپنی بیٹنگ میں مزید جارحیت لانی ہوگی۔

محمد رضوان پر تنقید

رضوان نے پچھلے دو سالوں میں پاکستان کے لیے شاندار پرفارمنس دکھائی ہے، خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی میں۔ لیکن:

  • وہ اکثر پاور پلے میں وکٹ ضائع کیے بغیر کھیلتے ہیں مگر رن ریٹ بڑھانے میں ناکام رہتے ہیں۔
  • ان کے شاٹس زیادہ تر گراؤنڈ پر محدود رہتے ہیں اور وہ بڑی ہٹنگ کم کرتے ہیں۔
  • اس وقت ٹیم مینجمنٹ چاہتی ہے کہ اوپنرز زیادہ اٹیک کریں تاکہ ابتدائی اوورز میں میچ کا رخ موڑا جا سکے۔

نئے کھلاڑیوں کو موقع

پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) نے حالیہ سلیکشن میں کچھ نئے کھلاڑیوں کو شامل کیا ہے تاکہ ایک تیز رفتار بیٹنگ لائن اپ بنائی جا سکے۔

  • صائم ایوب اور دیگر نئے بیٹسمینوں کو زیادہ مواقع دیے جا رہے ہیں۔
  • ان کھلاڑیوں کی شمولیت سے ٹیم میں اسٹرائیک ریٹ کا فرق واضح دکھائی دے رہا ہے۔
  • عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ یہ وقت ہے کہ پاکستان نوجوان بیٹسمینوں پر بھروسہ کرے۔

Also read :ریٹائرمنٹ کی بحث چھڑ گئی! — بابر اعظم اور محمد رضوان زیرِ بحث

کرکٹ ماہرین کی رائے

دیگر ماہرین نے بھی عاقب جاوید کی بات سے اتفاق کیا ہے۔

  • ان کے مطابق، بابر اور رضوان دونوں شاندار کھلاڑی ہیں لیکن کرکٹ کے تقاضے بدل چکے ہیں۔
  • اگر ٹیم کو 200+ رنز کا ہدف دینا ہے یا حاصل کرنا ہے تو پہلے اوورز میں زیادہ تیزی دکھانا ہوگی۔
  • ماہرین نے کہا کہ بابر اور رضوان دونوں کو اپنی بیٹنگ اسٹائل میں تبدیلی کرنی چاہیے ورنہ نئے کھلاڑی ان کی جگہ لے سکتے ہیں۔

عوامی ردعمل

سوشل میڈیا پر شائقین کرکٹ کے درمیان اس فیصلے پر شدید بحث چھڑ گئی ہے۔

  • کچھ شائقین کا کہنا ہے کہ بابر اور رضوان کو آرام دینا یا ٹیم سے نکالنا ایک بڑی غلطی ہے کیونکہ وہ پاکستان کے سب سے تجربہ کار کھلاڑی ہیں۔
  • جبکہ دوسری رائے یہ ہے کہ ان کھلاڑیوں کو اپنی خامیوں پر کام کرنا چاہیے اور نئے ٹیلنٹ کو بھی آگے بڑھنے کا موقع ملنا چاہیے۔

عاقب جاوید کا مشورہ

عاقب جاوید نے مزید کہا کہ:

  • بابر اور رضوان دونوں کو چاہیے کہ وہ اپنی بیٹنگ میں پاور ہٹنگ اور اسٹرائیک ریٹ پر زیادہ کام کریں۔
  • انہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ صرف کلاس اور ٹیکنیک اب کافی نہیں، بلکہ جدید کرکٹ میں رفتار اور جارحیت سب سے اہم ہیں۔
  • اگر دونوں کھلاڑی اپنی خامیوں کو درست کر لیں تو ٹیم کے لیے اب بھی اثاثہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

عاقب جاوید کے بیانات نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے کہ آیا بابر اعظم اور محمد رضوان اپنی بیٹنگ اسٹائل میں تبدیلی لا کر ٹیم میں دوبارہ فِٹ ہوں گے یا پھر نئے کھلاڑی مستقل ان کی جگہ لے لیں گے۔

پاکستان کرکٹ کے لیے یہ ایک اہم موڑ ہے کیونکہ ٹیم کو ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹس کے لیے بہترین کمبی نیشن تیار کرنا ہے۔ بابر اور رضوان کا مستقبل اب ان کی فارم، اسٹرائیک ریٹ اور ٹیم کی ضرورت کے مطابق کارکردگی پر منحصر ہوگا۔

Leave a Comment