Advertisement

پی سی بی کے نئے سینٹرل کنٹریکٹس میں کئی کھلاڑیوں کی چھٹی یقینی

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اشارہ دیا ہے کہ آئندہ جاری ہونے والے نئے سینٹرل کنٹریکٹس میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متوقع ہیں۔ ذرائع کے مطابق کئی کھلاڑیوں کی پرفارمنس کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس بار صرف وہی کرکٹرز کنٹریکٹ میں شامل ہوں گے جو مستقل کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ اس فیصلے کے نتیجے میں کئی معروف کھلاڑیوں کی چھٹی یقینی دکھائی دے رہی ہے۔

Advertisement

سینٹرل کنٹریکٹس کی اہمیت

پی سی بی ہر سال قومی کھلاڑیوں کو مختلف کیٹیگریز میں سینٹرل کنٹریکٹس جاری کرتا ہے۔ اس میں شامل کھلاڑی نہ صرف ماہانہ تنخواہیں حاصل کرتے ہیں بلکہ میچ فیس، انعامات اور دیگر مراعات بھی ان کے حصے میں آتی ہیں۔ یہ کنٹریکٹ کسی بھی کھلاڑی کے کیریئر میں ایک اہم سنگ میل تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس سے نہ صرف ان کی آمدنی یقینی ہوتی ہے بلکہ ان کے مستقبل کے منصوبے بھی واضح ہوتے ہیں۔

پچھلے سال کا منظرنامہ

گزشتہ سال پی سی بی نے کھلاڑیوں کو چار کیٹیگریز میں تقسیم کیا تھا:

  • کیٹیگری اے (سینئر اور مستحکم کھلاڑی)
  • کیٹیگری بی (نسبتاً نوجوان مگر اہم کارکردگی والے کھلاڑی)
  • کیٹیگری سی (ٹیم میں جگہ بنانے والے یا موقع کے منتظر کھلاڑی)
  • ایمرجنگ کیٹیگری (نئے ٹیلنٹ کو موقع دینے کے لیے)

تاہم، کئی کھلاڑی ایسے بھی تھے جو پورے سال کسی بڑی کارکردگی کے بغیر کنٹریکٹ کا حصہ رہے، جس پر ماہرین اور عوام دونوں نے تنقید کی۔

اس بار کیا مختلف ہوگا؟

ذرائع کے مطابق اس بار پی سی بی نے پالیسی سخت کر دی ہے۔ بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ:

  1. صرف وہی کھلاڑی کنٹریکٹ میں شامل ہوں گے جو تینوں فارمیٹس میں یا کم از کم ایک فارمیٹ میں تسلسل کے ساتھ پرفارم کر رہے ہیں۔
  2. فٹنس کے معیار پر بھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
  3. کھلاڑیوں کی ڈسپلنری ہسٹری کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔

ممکنہ طور پر متاثرہ کھلاڑی

اگرچہ پی سی بی نے باضابطہ فہرست جاری نہیں کی، لیکن اندرونی ذرائع کے مطابق کچھ ایسے کھلاڑی ہیں جن کی کارکردگی گزشتہ ایک سال میں خاطر خواہ نہیں رہی۔ ان میں:

  • وہ بیٹسمین جو لمبے عرصے سے رنز بنانے میں ناکام ہیں۔
  • چند بولرز جو مسلسل انجریز کا شکار رہے اور ٹیم کے لیے دستیاب نہیں تھے۔
  • ایسے کرکٹرز جنہیں کئی مواقع ملے لیکن وہ ٹیم کو میچ جتوانے والی کارکردگی نہیں دکھا سکے۔

ٹیم مینجمنٹ کا کردار

ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی نے کھلاڑیوں کی پرفارمنس رپورٹس پی سی بی کو بھیجی ہیں۔ ان رپورٹس میں ہر کھلاڑی کے پچھلے 12 مہینوں کے میچز، رنز، وکٹیں، فٹنس رپورٹس اور ڈسپلن ریکارڈ شامل ہیں۔ ان رپورٹس کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا کہ کون سا کھلاڑی کنٹریکٹ میں رہے گا اور کون باہر ہو گا۔

کھلاڑیوں میں بے چینی

اس خبر کے بعد کئی کھلاڑیوں میں بے چینی پھیل گئی ہے۔ وہ کرکٹرز جو پچھلے سال کنٹریکٹ میں شامل تھے لیکن کارکردگی نہیں دکھا سکے، اب اپنی جگہ کھونے کے خوف میں مبتلا ہیں۔ کچھ کھلاڑیوں نے غیر رسمی طور پر اپنی تشویش بھی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ اچانک کنٹریکٹ سے باہر ہونا ان کے کیریئر اور مالی مستقبل پر اثر ڈال سکتا ہے۔

نئے ٹیلنٹ کے لیے موقع

پی سی بی کی اس پالیسی کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ اب نئے اور نوجوان کھلاڑیوں کو زیادہ مواقع ملیں گے۔ پاکستان میں ہر سال ڈومیسٹک کرکٹ اور پی ایس ایل کے ذریعے کئی نئے ٹیلنٹ سامنے آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ کھلاڑی اپنی کارکردگی کے ذریعے ٹیم میں جگہ بناتے ہیں، لیکن کنٹریکٹ نہ ملنے کی وجہ سے ان کی حوصلہ افزائی نہیں ہو پاتی۔ اس بار توقع ہے کہ ایسے نوجوان کرکٹرز کو زیادہ سپورٹ دی جائے گی۔

کرکٹ ماہرین کا تجزیہ

معاشی اور کرکٹ تجزیہ نگاروں کے مطابق پی سی بی کا یہ فیصلہ وقت کی ضرورت ہے۔ سابق کرکٹرز کا کہنا ہے کہ جب تک بورڈ صرف میرٹ پر فیصلے نہیں کرے گا، کارکردگی بہتر نہیں ہوگی۔
ایک سابق کپتان نے کہا:
“پاکستان کرکٹ کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ صرف کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو ہی نوازا جائے۔”

عوامی رائے

سوشل میڈیا پر بھی اس خبر پر بحث جاری ہے۔ کچھ صارفین نے کہا کہ ایسے کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ سے نکالنا بالکل درست فیصلہ ہے جو صرف نام کے بل بوتے پر مراعات حاصل کر رہے تھے۔ جبکہ کچھ مداحوں کا کہنا ہے کہ سینئر کھلاڑیوں کو ایک دم باہر کرنا مناسب نہیں، کیونکہ ان کا تجربہ ٹیم کے لیے اہم ہے

معاشی پہلو

پی سی بی ہر سال کھلاڑیوں کے کنٹریکٹس پر بڑی رقم خرچ کرتا ہے۔ اگر غیر ضروری کھلاڑیوں کو نکال دیا جائے تو یہ رقم نہ صرف بچائی جا سکتی ہے بلکہ اسے ڈومیسٹک کرکٹ اور نئے ٹیلنٹ پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔ اس سے مجموعی طور پر پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہوگا۔

Also read :حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا

کھلاڑیوں کا ردعمل

ابھی تک کسی کھلاڑی نے باضابطہ ردعمل نہیں دیا، تاہم ذرائع کے مطابق کچھ سینئر کرکٹرز نے نجی محفلوں میں اس پالیسی پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بورڈ کو کھلاڑیوں کے تجربے اور ان کی ماضی کی خدمات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔

ماضی میں ایسے فیصلے

یہ پہلا موقع نہیں کہ پی سی بی نے کھلاڑیوں کے کنٹریکٹس میں سخت فیصلے کیے ہوں۔ ماضی میں بھی کئی سینئر کرکٹرز کو کنٹریکٹس سے باہر کیا گیا، جس پر کافی شور مچا۔ لیکن وقت کے ساتھ نئے کھلاڑیوں نے جگہ سنبھال لی اور ٹیم آگے بڑھتی رہی۔

کوچنگ اسٹاف کی رائے

ذرائع کے مطابق کوچنگ اسٹاف نے بھی کہا ہے کہ ٹیم کے ڈریسنگ روم میں صرف وہی کھلاڑی ہونے چاہئیں جو کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ ایسے کھلاڑی جو بار بار ناکام ہو رہے ہیں، وہ ٹیم کے مورال پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں۔

مستقبل کا لائحہ عمل

پی سی بی جلد ہی باقاعدہ طور پر کنٹریکٹس کی فہرست جاری کرے گا۔ یہ فہرست عام طور پر ایک پریس کانفرنس یا آفیشل پریس ریلیز کے ذریعے سامنے آتی ہے۔ اس وقت سب کی نظریں اسی اعلان پر جمی ہیں کہ کون کھلاڑی کنٹریکٹ میں اپنی جگہ برقرار رکھ پاتا ہے اور کون باہر ہو جاتا ہے۔

پی سی بی کے نئے سینٹرل کنٹریکٹس پاکستان کرکٹ میں ایک اہم تبدیلی ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس سے ایک طرف تو غیر کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی چھٹی ہوگی، جبکہ دوسری طرف نئے ٹیلنٹ کے لیے دروازے کھلیں گے۔ اگر یہ پالیسی مستقل اور شفاف انداز میں جاری رہی تو یہ قومی ٹیم کے مستقبل کے لیے ایک مثبت قدم ثابت ہوگی۔

Leave a Comment