Advertisement

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا

اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا اعلان کردیا ہے۔ وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق نئی قیمتیں فوری طور پر نافذ العمل ہوں گی۔ یہ اعلان عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور ملکی معیشت پر اس کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

Advertisement

اعلان کی تفصیلات

وزارتِ خزانہ کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتیں درج ذیل ہیں:

  • پیٹرول: فی لیٹر قیمت میں اضافہ/کمی (سرکاری اعداد کے مطابق)
  • ہائی اسپیڈ ڈیزل: قیمت میں ردوبدل
  • مٹی کا تیل: قیمت میں کمی یا اضافہ
  • لائٹ ڈیزل آئل: نئی قیمتوں کا نفاذ

(حکومت عام طور پر ہر 15 دن بعد اوگرا کی سفارش پر یہ قیمتیں طے کرتی ہے۔ تازہ اعلان بھی اسی تسلسل کا حصہ ہے۔)

عوامی ردعمل

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تبدیلی کا براہِ راست اثر عوام پر پڑتا ہے۔ شہریوں نے سوشل میڈیا پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر بار قیمتوں کے اعلان سے عام زندگی متاثر ہوتی ہے۔ ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھ جاتے ہیں، اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور مہنگائی کا بوجھ مزید بڑھتا ہے۔

ایک صارف نے لکھا:
“پیٹرول کی قیمتیں کم ہوں یا زیادہ، ہر بار عوام ہی متاثر ہوتے ہیں۔”

ماہرینِ معیشت کا تجزیہ

معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان جیسے درآمدی تیل پر انحصار کرنے والے ملک میں عالمی مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کا براہِ راست اثر پڑتا ہے۔ اگر عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو تو حکومت کے پاس دو ہی راستے ہوتے ہیں:

  1. یا تو وہ یہ بوجھ عوام پر منتقل کرے۔
  2. یا پھر سبسڈی کے ذریعے قیمتیں برقرار رکھے، لیکن اس سے قومی خزانے پر دباؤ بڑھتا ہے۔

عالمی مارکیٹ کی صورتحال

گزشتہ چند ماہ میں عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں غیر یقینی صورتحال دیکھنے میں آئی۔ کبھی عالمی پیداوار بڑھنے سے قیمتیں کم ہوئیں تو کبھی مشرقِ وسطیٰ کی سیاسی کشیدگی یا اوپیک ممالک کی پالیسیوں کی وجہ سے قیمتیں بڑھ گئیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان جیسے ممالک کو ہر پندرہ دن بعد قیمتوں میں ردوبدل کرنا پڑتا ہے۔

ٹرانسپورٹ سیکٹر پر اثرات

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے سب سے زیادہ اثر ٹرانسپورٹ سیکٹر پر پڑتا ہے۔ مال برداری کے کرائے بڑھنے سے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے بڑھنے سے عوام کی جیب پر مزید بوجھ پڑتا ہے۔

صنعت اور زراعت پر اثرات

  • صنعتی شعبہ: ڈیزل کی قیمت بڑھنے سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے صنعت کار متاثر ہوتے ہیں۔
  • زراعتی شعبہ: ٹریکٹر اور ٹیوب ویل کے لیے ڈیزل ضروری ہے، قیمتوں کے بڑھنے سے کسانوں کی پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے۔

اپوزیشن کا ردعمل

اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کے مطابق حکومت بار بار عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال رہی ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت نے انتخابات سے قبل عوام کو ریلیف دینے کے وعدے کیے تھے، مگر اب ہر ماہ قیمتوں میں اضافے سے عوام پریشان ہیں۔

حکومت کا مؤقف

دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں ردوبدل عالمی حالات کے مطابق ہے اور حکومت عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزارتِ خزانہ کے مطابق اگر حکومت مکمل بوجھ عوام پر ڈال دے تو قیمتیں کہیں زیادہ بڑھ جائیں گی، مگر قومی خزانے سے سبسڈی دے کر کچھ حد تک عوام کو ریلیف دیا جا رہا ہے۔

تاریخی تناظر

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ہمیشہ سے ایک حساس موضوع رہی ہیں۔ مختلف ادوار میں حکومتوں نے قیمتیں بڑھانے یا کم کرنے کے فیصلے کیے، لیکن عوامی ردعمل ہمیشہ شدید رہا ہے۔ 1990 کی دہائی سے لے کر آج تک ہر حکومت کو اس مسئلے کا سامنا رہا ہے۔

عوامی معیشت پر اثرات

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا سب سے زیادہ اثر غریب اور متوسط طبقے پر پڑتا ہے۔ مہنگائی کی لہر براہِ راست ان کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرتی ہے۔ ایک طرف تنخواہیں اور آمدنی محدود ہوتی ہیں، دوسری طرف ہر بار قیمتوں میں اضافہ ان کی مشکلات میں اضافہ کرتا ہے۔

ماہرین کی تجاویز

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری اور طویل المدتی دونوں اقدامات کرنے چاہئیں:

  1. متبادل توانائی کے ذرائع پر سرمایہ کاری کی جائے تاکہ درآمدی تیل پر انحصار کم ہو۔
  2. پبلک ٹرانسپورٹ نظام کو بہتر بنایا جائے تاکہ عوام پر سفری اخراجات کا بوجھ کم ہو۔
  3. قلیل المدتی سبسڈی پالیسی تیار کی جائے تاکہ کم آمدنی والے طبقے کو ریلیف مل سکے۔

Also read :سیلاب کی تباہ کاریاں: 157 افراد جاں بحق، متعدد گاؤں زیرِ آب

خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں قیمتیں

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اکثر بھارت، بنگلہ دیش اور افغانستان کے مقابلے میں مختلف رہتی ہیں۔ بعض اوقات حکومت سبسڈی دے کر قیمتیں کم رکھتی ہے، لیکن اس سے زرِ مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

مستقبل کے امکانات

اگر عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں مستحکم رہیں تو پاکستان میں بھی قیمتوں میں استحکام ممکن ہے۔ تاہم، اگر مشرقِ وسطیٰ میں سیاسی کشیدگی بڑھی یا اوپیک ممالک نے پیداوار کم کی، تو آنے والے مہینوں میں مزید اضافہ بھی متوقع ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی یا اضافہ صرف ایک حکومتی اعلان نہیں بلکہ اس کا اثر پورے معاشی نظام پر پڑتا ہے۔ ہر بار قیمتوں کے اعلان سے عوامی ردعمل سامنے آتا ہے، اپوزیشن تنقید کرتی ہے، اور حکومت دفاعی پوزیشن میں آ جاتی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ پاکستان جیسے ملک کے لیے توانائی پالیسی اور معاشی اصلاحات کے بغیر تیل پر انحصار کم کرنا مشکل ہے۔ جب تک ملک متبادل توانائی ذرائع پر کام نہیں کرتا، ہر ماہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل عوامی زندگی کو متاثر کرتا رہے گا۔

Leave a Comment