Advertisement

درزی نے کپڑے سلوانے کے لیے دکان پر آئی خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا

ایک افسوسناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک خاتون، جو معمول کے مطابق کپڑے سلوانے کے لیے ایک درزی کی دکان پر گئی تھی، کو اس وقت جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب اس نے بالکل بھی ایسے کسی واقعے کی توقع نہیں کی تھی۔ اس شرمناک واقعے نے نہ صرف متاثرہ خاتون کو شدید ذہنی و جسمانی صدمے سے دوچار کیا بلکہ علاقے میں شدید خوف و ہراس بھی پیدا کر دیا ہے۔

Advertisement

واقعے کی تفصیلات:

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ پاکستان کے ایک شہری علاقے میں پیش آیا جہاں متاثرہ خاتون معمول کے مطابق درزی کے پاس پہنچی۔ خاتون کا مقصد صرف نئے کپڑوں کی سلائی کروانا تھا، لیکن درزی کی نیت میں پہلے سے ہی کھوٹ موجود تھی۔ درزی نے خاتون کی معصومیت، تنہائی اور اعتماد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس پر جنسی حملہ کیا۔

ابتدائی معلومات کے مطابق درزی نے خاتون کو کہا کہ وہ ناپ لینے کے لیے اندر کمرے میں چلے، تاکہ زیادہ درست طریقے سے کپڑوں کا ناپ لے سکے۔ خاتون، جو شاید اکثر ایسے کام کے لیے دکانوں پر جاتی رہی ہو، نے بغیر کسی شبہے کے درزی کی بات مان لی۔ جیسے ہی خاتون اندر گئی، درزی نے دروازہ بند کر دیا اور زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

قانونی کارروائی:

واقعے کے فوراً بعد متاثرہ خاتون نے حوصلہ دکھاتے ہوئے قریبی تھانے میں رپورٹ درج کروائی۔ پولیس نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے درزی کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ درزی سے تفتیش جاری ہے اور اسے جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

پولیس حکام کے مطابق متاثرہ خاتون کا میڈیکل کروایا گیا ہے جس کی رپورٹ جلد آ جائے گی اور اس کی بنیاد پر مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اگر میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو درزی کے خلاف جنسی زیادتی اور مجرمانہ حملے کے دفعات کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔

علاقے میں عوامی ردعمل:

واقعے کے بعد مقامی کمیونٹی میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ معاشرے کا ناسور ہیں اور ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت کا سامان ہو۔

علاقہ کی خواتین نے بھی اس واقعے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایک خاتون دکان پر جا کر بھی محفوظ نہیں ہے تو آخر خواتین کہاں جائیں؟ ایک مقامی خاتون کا کہنا تھا:
“ہمیں روز مرہ کے کاموں کے لیے گھروں سے نکلنا پڑتا ہے، لیکن ایسے واقعات ہمیں خوف میں مبتلا کر دیتے ہیں۔”

Also read : ۵ اگست احتجاج: اگر اجازت نہ ملی تو پی ٹی آئی کا پلان بی کیا ہے؟

خاتون کا موقف:

متاثرہ خاتون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کئی بار اس دکان پر جا چکی تھیں اور درزی نے ہمیشہ شائستگی سے بات کی تھی۔ اس لیے اس بار بھی اسے کوئی شک نہیں ہوا۔ مگر جیسے ہی وہ اندر کمرے میں گئی، درزی نے دروازہ بند کر دیا اور زبردستی کرنے لگا۔ خاتون کا کہنا تھا کہ وہ چیختی رہی، مزاحمت کرتی رہی، مگر کوئی سننے والا نہیں تھا۔

اس کے بعد وہ بمشکل وہاں سے نکلی اور سیدھی تھانے پہنچی۔ اس نے کہا کہ وہ چاہتی ہے کہ ملزم کو سخت ترین سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی اور خاتون کے ساتھ ایسا نہ ہو۔

سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل:

اس واقعے کی خبر جیسے ہی سوشل میڈیا پر آئی، لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اس پر شدید ردعمل دیا۔ ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر صارفین نے ہیش ٹیگ #JusticeForVictim اور #StopRapeCulture کے تحت ملزم کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ کئی صارفین نے کہا کہ اس جیسے مجرموں کو سرعام سزا دی جانی چاہیے تاکہ دوسروں کو عبرت ہو۔

ایک صارف نے لکھا:
“ہم کب تک ایسے درندوں کو برداشت کرتے رہیں گے؟ کیا ہماری خواتین کو تحفظ ملے گا یا نہیں؟”

ماہرین کی رائے:

سماجی ماہرین اور نفسیات دانوں کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے معاشرتی بیداری اور فوری انصاف ضروری ہے۔ متاثرہ خواتین کو مکمل سپورٹ فراہم کی جانی چاہیے اور انہیں عدالتی عمل میں ذلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک سماجی کارکن نے کہا:
“یہ صرف ایک واقعہ نہیں، یہ ایک سوچ کا عکس ہے جو خواتین کو کمزور سمجھتی ہے۔ ہمیں تعلیم، تربیت اور قانون کے ذریعے اس سوچ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔”

حکومتی ردعمل:

تاحال حکومت کی جانب سے اس واقعے پر کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا، لیکن عوامی دباؤ کے بعد ممکنہ طور پر متعلقہ ادارے حرکت میں آ سکتے ہیں۔ اگر واقعے کی نوعیت کے مطابق مجرم کو سخت سزا دی گئی تو یہ ایک مثبت مثال بن سکتی ہے۔

نتیجہ:

یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خواتین کی حفاظت اب بھی ایک سنگین مسئلہ ہے، چاہے وہ تعلیمی ادارے ہوں، دفاتر، یا روزمرہ کی دکانیں۔ یہ وقت ہے کہ حکومت، معاشرہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر ایسے جرائم کی روک تھام کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔

جب تک ہم بطور قوم خواتین کی عزت، تحفظ اور وقار کو اولین ترجیح نہیں دیں گے، ایسے سانحات ہوتے رہیں گے۔ اب وقت آ

Leave a Comment