Advertisement

۵ اگست احتجاج: اگر اجازت نہ ملی تو پی ٹی آئی کا پلان بی کیا ہے؟

پاکستان تحریک انصاف (پی‌ٹی‌آئی) نے اعلان کیا ہے کہ اگر ۵ اگست کو لاہور میں مینارِ پاکستان پر بڑے احتجاج یا جلسے کی اجازت نہ ملی، تو اس صورت میں پارٹی نے پلän بی کے تحت صوبے بھر کے ہر حلقے میں متوازی احتجاجی مہم چلانے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے ۔

Advertisement

پسِ منظر اور حتمی امکان

  • اجازت کا امکان نہ ہونا: پنجاب حکومت کی جانب سے مینارِ پاکستان پر جلسے کی اجازت دیے جانے کا امکان نہ ہونے کے باعث پی‌ٹی‌آئی نے پہلے ہی متبادل تجویز (پلän بی) کو حتمی شکل دے دی ہے 24
  • مقامی احتجاجی مہم: بڑے جلسے کی عدم اجازت کی صورت میں، پنجاب کے ہر حلقے میں احتجاجی سرگرمیاں شروع کی جائیں گی، جو حلقہ وار فوٹیج کی صورت میں پارٹی قیادت تک پہنچائی جائیں گی ۔

پلان بی کی تفصیلات

  1. حلقوں میں احتجاج:
    ۵ اگست کو صوبہ بھر کے ہر انتخابی حلقے میں مظاہرے ہوں گے، جہاں پارٹی کارکن ویڈیو فوٹیجز تیار کریں گے اور انہیں مرکز تک روانہ کیا جائے گا
  2. تنظیمی ڈھانچہ تیاری:
    ڈویژنل تنظیم اور ٹکٹ ہولڈرز کو پہلے سے ہدایت جاری کی گئی کہ وہ اپنی یونین کونسل کی سطح پر احتیاطی انتظامیاں کریں اور قیادت کو رپورٹ بھیجیں ۔
  3. عدم تعاون پر کارروائی:
    جو عہددار احتجاج کے لیے سرگرم نہیں ہوں گے، ان کے خلاف باضابطہ کارروائی کی جائے گی۔
  4. احتجاج کی توسیع:
    ۵ اگست کے بعد اگر صورتحال برقرار رہی تو بڑے شہروں میں احتجاج کی کال دی جائے گی، جیسا پہلے سے اعلان کیا گیا ہے ۔

قیادت اور پارٹی رہنماؤں کی ذمہ داریاں

  • احتجاجی قیادت: پی‌ٹی‌آئی رہنما جنید اکبر نے اعلان کیا کہ احتجاج کو تحفظِ آئین پاکستان لیڈ کرے گی، اور محمود خان اچکزئی اس سلسلے میں فیصلے کریں گے ۔
  • اپوزیشن پارٹیز کا تعاون: جنید اکبر کے مطابق تمام اپوزیشن جماعتیں احتجاج میں شامل ہوں گی، تاہم مولانا فضل الرحمان کی جماعت اس میں شامل نہیں ہوگی۔ جماعتیں آئینی بالادستی کے لئے متحد ہیں ۔
  • فائنل مقام کا اعلان: احتجاج کے مقام کا فیصلہ ۳۱ جولائی کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں کیا جائے گا، جہاں جماعتیں متفقہ حکمت عملی پر بات کریں گی ۔

پلان بی کے ممکنہ چیلنجز

  • فوٹیج کے معیار اور یکسانیت: مختلف حلقوں سے موصول فوٹیجز میں یکسانیت نہ ہونے کی صورت میں مرکزی قیادت کو منظم تصویر حاصل کرنے میں دشواری ہوسکتی ہے۔
  • تنظیمی مسائل: یونین کونسل لیول پر تنظیم سازی مکمل کرنا وقت طلب ہے، جس سے مقامی سطح پر پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
  • عہد داران کی غیرحاضری پر ردعمل: احتجاج نہ کرنے والوں پر کارروائی سے پارٹی اندرونی اختلافات کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

سمجھوتہ اور احتجاج کا مقصد

  • تحفظ آئین: پی‌ٹی‌آئی نے احتجاجی مہم کو “تحفظ آئین پاکستان” کے عنوان سے شروع کیا ہے، جس کے تحت حکومت پر آئینی حدود کا تاکید کیا جائے گا ۔
  • سلطنت یا قانون؟ مقصد شہری و جمہوری حقوق کی بحالی اور سیاسی عمل میں آئینی عملداری کی ضمانت حاصل کرنا ہے۔

اختتام میں

اگر ۵ اگست، ۲۰۲۵ کو مینار پاکستان پر احتجاج کی اجازت نہ ملی، تو پی‌ٹی‌آئی پلän بی کے ذریعہ ہر حلقے میں احتجاجی مہم شروع کرنے پر آمادہ ہے۔ اس منصوبے میں حلقوں میں احتجاج کی فوٹیج تیار کرنا، مقامی تنظیم سازی، اور بعد میں بڑے شہروں میں مظاہرے شامل ہیں۔ پارٹی نے اس منصوبے کے لیے تمام سیاسی ڈھانچوں کو تیار کیا ہے، اور عہدہ داران کو مکمل احکامات جاری کر دیے ہیں۔

اس کے علاوہ، قیادت نے واضح کیا کہ احتجاج کا مقصد صرف سیاسی دائرہ کار میں عوامی اور آئینی حقوق کی حفاظت ہے، اور مولانا فضل الرحمان کی جماعت اس اتحاد کا حصہ نہیں ہوگی۔ اس احتجاجی مہم کا مستقبل ۳۱ جولائی کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد واضح ہوگا، جہاں احتجاج کا مقام اور شریک جماعتوں کا کردار حتمی طور پر طے کیا جائے گا۔

Leave a Comment