Advertisement

لاہور میں اہم ملاقات: چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے سابق چیئرمینز رمیز راجہ اور نجم سیٹھی کی نشست

لاہور۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے موجودہ چیئرمین محسن نقوی سے سابق چیئرمینز رمیز راجہ اور نجم سیٹھی کی ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات نے نہ صرف کھیلوں کے حلقوں میں بلکہ سیاسی و سماجی سطح پر بھی ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی تاریخ میں یہ بات کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے کہ مختلف ادوار میں بورڈ کی سربراہی کرنے والے افراد ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھیں اور ملکی کرکٹ کے معاملات پر تبادلہ خیال کریں۔ یہی وجہ ہے کہ لاہور میں ہونے والی اس ملاقات کو غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔

Advertisement

ملاقات کی نوعیت اور پس منظر

ذرائع کے مطابق، یہ ملاقات لاہور میں ہوئی جہاں محسن نقوی نے سابق چیئرمینز رمیز راجہ اور نجم سیٹھی کو خوش آمدید کہا۔ تینوں شخصیات نے نہ صرف ماضی کے تجربات پر بات کی بلکہ موجودہ چیلنجز اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی تفصیلی گفتگو کی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اکثر سیاسی دباؤ، انتظامی تنازعات اور پالیسی کے مسائل کا شکار رہا ہے۔ رمیز راجہ اور نجم سیٹھی کے ادوار بھی ان ہی حالات سے خالی نہیں تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ملاقات کو ایک اہم موقع سمجھا جا رہا ہے، جہاں ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر کرکٹ کی بہتری کے لیے مشاورت کی گئی۔

رمیز راجہ کا کردار اور خیالات

رمیز راجہ، جو خود ایک معروف کمنٹیٹر اور سابق ٹیسٹ کرکٹر ہیں، اپنے دور میں کرکٹ کے ڈھانچے میں بڑی اصلاحات لانے کی کوشش کرتے رہے۔ انہوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں تبدیلیاں کیں اور کھلاڑیوں کو زیادہ مواقع فراہم کرنے کی پالیسی اپنائی۔ تاہم، ان کے دور پر تنقید بھی ہوئی، خاص طور پر فرنچائزز کے ساتھ تعلقات اور بورڈ کی انتظامی پالیسیوں پر۔ ملاقات کے دوران انہوں نے اپنی تجاویز سامنے رکھیں کہ کس طرح کرکٹ کے انفراسٹرکچر کو مضبوط کیا جا سکتا ہے اور کس طرح قومی ٹیم کو عالمی سطح پر زیادہ مسابقتی بنایا جا سکتا ہے۔

Also read :پی سی بی کا آئی سی سی کو خط: بھارت کی “کہپائی کرافٹ” تبدیل نہ کرنے پر واک آؤٹ؟

نجم سیٹھی کی حکمت عملی اور تجربہ

نجم سیٹھی اپنے دور میں پی ایس ایل (پاکستان سپر لیگ) کو کامیابی سے لانچ کرنے کے باعث پہچانے جاتے ہیں۔ انہوں نے کرکٹ کو ملک میں دوبارہ بحال کرنے اور غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ سیٹھی نے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ پی ایس ایل جیسے پلیٹ فارمز کو مزید مضبوط کیا جائے، کیونکہ یہی پاکستان کرکٹ کے مالی اور کھیلوں کے ڈھانچے کو سہارا دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کرکٹ کی واپسی محض کھیل نہیں بلکہ پاکستان کے عالمی تشخص کی بحالی کے مترادف ہے۔

محسن نقوی کی حکمت عملی اور موجودہ چیلنجز

محسن نقوی، جو اس وقت پی سی بی کے سربراہ ہیں، ان کے سامنے سب سے بڑا چیلنج قومی ٹیم کی کارکردگی ہے جو حالیہ عرصے میں غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ، خواتین کرکٹ اور جونیئر سطح کے ٹیلنٹ کی نشاندہی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ملاقات میں انہوں نے اپنے ویژن کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ کو سیاست سے پاک کرنا، شفافیت قائم کرنا اور کھلاڑیوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنا ان کی اولین ترجیحات ہیں۔

ملاقات کی اہمیت

پاکستان میں کرکٹ صرف کھیل نہیں بلکہ ایک جذباتی وابستگی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پی سی بی کی سربراہی ہمیشہ عوامی توجہ کا مرکز رہتی ہے۔ جب تین بڑے نام ایک میز پر بیٹھے تو اس نے ایک مثبت پیغام دیا کہ اختلافات کے باوجود کرکٹ کے لیے یکجہتی ممکن ہے۔ یہ ملاقات مستقبل میں پالیسیوں کی یکسانیت اور تسلسل لانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

ماہرین کی رائے

کھیلوں کے ماہرین کے مطابق، اگرچہ اس ملاقات کے نتائج فوری طور پر سامنے نہیں آئیں گے، لیکن یہ آغاز ہے ایک مثبت عمل کا۔ اگر سابق اور موجودہ چیئرمینز ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کو تیار ہیں تو یہ پاکستان کرکٹ کے لیے سودمند ہوگا۔ ایک ماہر کے مطابق، “پاکستان کرکٹ کو اس وقت سب سے زیادہ تسلسل اور پیشہ ورانہ انتظامی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ یہ ملاقات اسی سمت پہلا قدم ہو سکتی ہے۔”

مستقبل کی راہیں

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس ملاقات کے بعد محسن نقوی کس حد تک رمیز راجہ اور نجم سیٹھی کے تجربات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اگر یہ ملاقات محض رسمی نہیں بلکہ عملی اقدامات میں تبدیل ہو جائے، تو پاکستان کرکٹ نہ صرف داخلی مسائل سے نکل سکتی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی ساکھ بحال کر سکتی ہے۔

Leave a Comment