کرکٹ کو اکثر کھیل سے بڑھ کر ایک سفارتی آلہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ برصغیر میں خصوصاً پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ ہمیشہ سے ہی شائقین کے دلوں کی دھڑکن اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی عکاسی رہی ہے۔ مگر جب کھیل کے میدان میں روایتی رویے سے ہٹ کر کوئی واقعہ سامنے آتا ہے تو یہ نہ صرف کھیل بلکہ سفارتی سطح پر بھی موضوعِ بحث بن جاتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایسا ہی ہوا جب پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے کے واقعے نے کرکٹ حلقوں میں طوفان برپا کر دیا۔ اس حوالے سے بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) کا مؤقف بھی سامنے آ گیا ہے جس نے اس معاملے کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔
واقعے کی تفصیلات
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایشیا کپ کے دوران ایک اہم میچ میں بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے میں ہچکچاہٹ دکھائی۔
- یہ رویہ میچ کے اختتام پر واضح طور پر دیکھا گیا۔
- کچھ بھارتی کھلاڑیوں نے رسمی انداز میں ہاتھ ملایا جبکہ کچھ نے مکمل طور پر گریز کیا۔
- اس غیر روایتی عمل نے شائقین اور ماہرین کو حیران کر دیا کیونکہ کھیل کے اختتام پر ہاتھ ملانا اسپورٹس مین اسپرٹ کا بنیادی حصہ سمجھا جاتا ہے۔
بھارتی بورڈ کا مؤقف
بھارتی کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ:
- یہ معاملہ “ذاتی ترجیحات” سے متعلق ہے، بورڈ کی جانب سے کوئی باضابطہ ہدایت نہیں دی گئی۔
- بعض کھلاڑی ذاتی وجوہات یا تھکن کے باعث ہاتھ ملانے میں شریک نہیں ہوئے۔
- BCCI نے واضح کیا کہ کرکٹ کھیل میں “دوستی اور احترام” کا عنصر ہمیشہ مقدم رہا ہے۔
ترجمان کے مطابق بھارتی کھلاڑیوں کا مقصد پاکستانی کھلاڑیوں کو نظرانداز کرنا یا ان کی توہین کرنا نہیں تھا۔
پاکستان کی جانب سے ردِعمل
پاکستانی کرکٹ حلقوں نے اس رویے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
- سابق کھلاڑیوں نے کہا کہ ہاتھ نہ ملانا اسپورٹس مین اسپرٹ کے خلاف ہے۔
- پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) نے باضابطہ احتجاج تو درج نہیں کرایا لیکن اندرونی سطح پر اس معاملے پر بحث ہوئی۔
- پاکستانی شائقین نے سوشل میڈیا پر اس رویے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے کھیل کے تقدس کے منافی قرار دیا۔
سوشل میڈیا پر ہنگامہ
یہ واقعہ میڈیا کی سرخیوں اور سوشل پلیٹ فارمز پر نمایاں رہا۔
- ہیش ٹیگ #Sportsmanship اور #PakVsInd ٹاپ ٹرینڈ بن گئے۔
- پاکستانی شائقین نے بھارتی کھلاڑیوں پر تنقید کی جبکہ بھارتی صارفین نے اپنے کھلاڑیوں کا دفاع کیا۔
- کچھ غیر جانبدار شائقین نے کہا کہ کھیل کو کھیل کی طرح لینا چاہیے اور چھوٹے معاملات کو بڑھاوا نہیں دینا چاہیے۔
ماہرین کی آراء
کرکٹ ماہرین نے اس واقعے پر مختلف رائے پیش کی۔
- سابق کرکٹرز کا کہنا تھا کہ یہ رویہ کھیل کی روح کے خلاف ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ کر سکتا ہے۔
- تجزیہ کاروں نے کہا کہ کھلاڑیوں پر ذاتی فیصلے کے بجائے بورڈ کو واضح پالیسی بنانی چاہیے تاکہ اس طرح کی صورتحال دوبارہ پیدا نہ ہو۔
- کچھ ماہرین نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعہ میڈیا اور عوامی دباؤ کے باعث زیادہ نمایاں ہوا، ورنہ کرکٹ میں ایسے چھوٹے واقعات اکثر نظر انداز ہو جاتے ہیں۔
Also read :شکست کے داغ مٹانے کا موقع: پاک بھارت ایک اور میچ جلد متوقع
کھیل اور سیاست کا تعلق
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات ہمیشہ کھیل پر اثر انداز ہوئے ہیں۔
- ماضی میں بھی کئی مرتبہ کرکٹ سیریز سیاسی کشیدگی کی وجہ سے منسوخ یا ملتوی ہوئی۔
- کھلاڑیوں کے رویے اکثر دونوں ممالک کے تعلقات کا عکس سمجھے جاتے ہیں۔
- یہی وجہ ہے کہ ہاتھ نہ ملانے جیسے چھوٹے سے عمل کو بھی بڑا مسئلہ بنا دیا گیا۔
شائقین کی توقعات
پاکستان اور بھارت کے شائقین کرکٹ کو ایک موقع سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہو سکیں۔
- شائقین چاہتے ہیں کہ کھلاڑی کھیل کے ذریعے دوستی اور بھائی چارے کا پیغام دیں۔
- ہاتھ نہ ملانے جیسے واقعات شائقین کی توقعات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں اور کھیل کی خوشبو کو ماند کر دیتے ہیں۔
کھیل کی روح اور اسپورٹس مین اسپرٹ
ہاتھ ملانا محض ایک رسم نہیں بلکہ اسپورٹس مین اسپرٹ کی علامت ہے۔
- یہ جذبہ ظاہر کرتا ہے کہ جیت یا ہار کے باوجود کھلاڑی ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں۔
- دنیا بھر میں کھیل کو سفارتکاری اور تعلقات بہتر بنانے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
- اگر یہ جذبہ ختم ہو جائے تو کھیل صرف ایک مقابلہ رہ جاتا ہے، دوستی اور بھائی چارے کا پیغام ماند پڑ جاتا ہے۔
مستقبل کے امکانات
یہ واقعہ دونوں ممالک کے کرکٹ بورڈز کے لیے ایک سبق ہے۔
- PCB اور BCCI کو چاہیے کہ آئندہ ایسے معاملات کو سنجیدگی سے دیکھیں اور کھلاڑیوں کو تربیت دیں کہ کھیل کے دوران اور بعد میں کس طرح رویہ اپنانا ہے۔
- دونوں ممالک کے درمیان باہمی سیریز کا نہ ہونا بھی کشیدگی کو بڑھاتا ہے۔ اگر باقاعدگی سے سیریز کھیلنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے تو کھلاڑیوں اور شائقین کے درمیان یہ فاصلے کم ہو سکتے ہیں۔
نتیجہ
پاکستان ٹیم سے ہاتھ نہ ملانے کے واقعے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ محض کھیل نہیں بلکہ ایک بڑا جذباتی اور سفارتی معاملہ ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کا مؤقف اگرچہ اس معاملے کو “ذاتی ترجیح” قرار دیتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسے واقعات کھیل کے تقدس کو متاثر کرتے ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ کھلاڑی میدان میں کھیل کے سفیر بن کر آئیں، تاکہ یہ کھیل دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے کا ذریعہ بنے، نہ کہ مزید فاصلے پیدا کرنے کا۔