بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے حوالے سے حالیہ دنوں میں ایک حیران کن خبر نے نہ صرف ملک بلکہ بین الاقوامی میڈیا کو بھی اپنی گرفت میں لے لیا۔ اطلاعات کے مطابق شیخ حسینہ کا ایک خفیہ لاکر کئی عرصے کی تلاش کے بعد دریافت کر لیا گیا ہے۔ اس لاکر میں موجود اشیاء نے عوام کو حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ اس میں صرف نقد رقم ہی نہیں بلکہ قیمتی اشیاء، دستاویزات اور دیگر راز افشا کرنے والے سامان بھی موجود تھا۔
یہ خبر سامنے آتے ہی ملک بھر میں سیاسی ماحول مزید گرم ہوگیا اور عوامی و اپوزیشن حلقوں میں بحث و مباحثہ چھڑ گیا ہے کہ آخر ایک سربراہِ حکومت کے پاس ایسا خفیہ لاکر کیوں تھا اور اس میں کیا کیا چھپا ہوا تھا۔
خفیہ لاکر کی دریافت
ذرائع کے مطابق، شیخ حسینہ کے خفیہ لاکر کا سراغ ایک بڑے آپریشن کے دوران ملا۔ تحقیقات کرنے والے حکام نے بتایا کہ یہ لاکر دارالحکومت ڈھاکہ کے ایک نجی بینک میں موجود تھا۔ یہ لاکر کئی سالوں سے کھولا نہیں گیا تھا اور اس کا ریکارڈ بھی خفیہ رکھا گیا تھا۔
بینک حکام کے تعاون سے جب یہ لاکر کھولا گیا تو اندر موجود اشیاء نے سب کو حیران کر دیا۔
لاکر کے اندر کیا کچھ ملا؟
میڈیا رپورٹس اور تحقیقات سے سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق اس لاکر میں:
- نقد رقم: کروڑوں ٹکا کی شکل میں مقامی اور غیر ملکی کرنسی موجود تھی۔ ڈالر، پاؤنڈ اور ریال سمیت مختلف ممالک کی کرنسی بھی شامل تھی۔
- سونا اور زیورات: کلوگرام کے حساب سے سونے کے بسکٹ، قیمتی ہیرے جواہرات اور بیش قیمت زیورات موجود تھے۔
- اہم دستاویزات: کچھ ایسی دستاویزات بھی ملی ہیں جنہیں انتہائی حساس قرار دیا جا رہا ہے۔ ان میں غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری کے معاہدے، جائیدادوں کے کاغذات اور خفیہ سرمایہ کاری کے ثبوت شامل ہیں۔
- تحائف اور نایاب اشیاء: مختلف عالمی رہنماؤں کی جانب سے دیے گئے تحائف، قیمتی گھڑیاں، ہینڈ بیگز اور آرٹ پیس بھی لاکر میں پائے گئے۔
سیاسی اور عوامی ردعمل
اس خبر کے سامنے آتے ہی بنگلہ دیش کی سیاست میں ہلچل مچ گئی۔
- اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف: اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ لاکر اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومتی رہنما غیر شفاف دولت جمع کرتے رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ “کرپشن کی ایک کھلی مثال” ہے۔
- عوامی ردعمل: عوام حیران ہیں کہ ایک عوامی رہنما کے پاس اتنی زیادہ دولت اور قیمتی اشیاء کیوں موجود تھیں، جبکہ ملک میں لاکھوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
- حامیوں کا مؤقف: دوسری طرف، شیخ حسینہ کے حامی یہ مؤقف پیش کر رہے ہیں کہ یہ سب سازش کا حصہ ہے اور انہیں بدنام کرنے کے لیے یہ معاملہ اچھالا جا رہا ہے۔
ماہرین کی رائے
سیاسی اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ لاکر میں موجود دولت اور دستاویزات غیر قانونی ذرائع سے جمع کی گئی ہیں، تو یہ بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک بڑا دھماکہ ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف شیخ حسینہ بلکہ ان کی جماعت کی ساکھ پر بھی شدید اثر پڑ سکتا ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
اس معاملے نے بین الاقوامی میڈیا میں بھی جگہ بنائی ہے۔ مختلف ممالک کے صحافتی ادارے اس خبر کو بڑے اسکینڈل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ خطے میں سیاسی استحکام کو متاثر کر سکتا ہے، کیونکہ بنگلہ دیش پہلے ہی معاشی بحران اور عوامی بے چینی سے گزر رہا ہے۔
تحقیقات اور آئندہ کے اقدامات
بنگلہ دیشی حکام نے اعلان کیا ہے کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔
- لاکر سے برآمد ہونے والی اشیاء اور رقم کی تفصیل عوام کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔
- اگر ثابت ہوا کہ یہ غیر قانونی اثاثے ہیں تو قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
- بعض اطلاعات یہ بھی ہیں کہ اس معاملے کو عدالت میں لے جانے کی تیاری ہو رہی ہے۔
تاریخی پس منظر
یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی سیاسی رہنما کے حوالے سے خفیہ دولت یا قیمتی اشیاء منظر عام پر آئی ہوں۔ جنوبی ایشیا کی سیاست میں اس طرح کے کئی اسکینڈلز سامنے آتے رہے ہیں، جنہوں نے حکومتوں کو گرانے اور سیاسی نقشہ بدلنے میں اہم کردار ادا کیا۔
نتیجہ
شیخ حسینہ کے خفیہ لاکر کی دریافت نے نہ صرف بنگلہ دیش بلکہ پورے خطے کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس واقعے نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھایا ہے کہ عوامی نمائندوں کے اثاثوں میں شفافیت کیوں ضروری ہے اور سیاسی رہنماؤں کو کس طرح احتساب کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
یہ معاملہ اب صرف ایک خفیہ لاکر کا نہیں رہا، بلکہ یہ بنگلہ دیش کی سیاسی ساکھ، عوامی اعتماد اور شفافیت کی جنگ کا ایک حصہ بن گیا ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ کیس ملک کے سیاسی منظرنامے کو کس سمت لے کر جائے گا، یہ وقت ہی بتائے گا۔