پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف اداکارہ صبور علی اپنی اداکاری اور بے باک انداز کے باعث اکثر خبروں میں رہتی ہیں۔ حال ہی میں ان کے حوالے سے سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ انہوں نے ایک بیٹی کو گود لے لیا ہے یا پھر وہ سروگیسی (کرائے کی کوکھ) کے ذریعے ماں بنی ہیں۔ یہ افواہیں تیزی سے وائرل ہوئیں اور مداحوں نے طرح طرح کی قیاس آرائیاں شروع کر دیں۔ تاہم، صبور علی نے ان خبروں پر خاموشی اختیار کرنے کے بجائے کھل کر اپنا مؤقف دیا اور حقیقت واضح کر دی۔
افواہوں کا آغاز
سوشل میڈیا کے دور میں کسی بھی خبر یا تصویر کو غلط رنگ دے کر پھیلانا عام ہو گیا ہے۔ صبور علی کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔
- حال ہی میں صبور کی ایک تصویر سامنے آئی جس میں وہ ایک ننھی بچی کے ساتھ موجود تھیں۔
- اس تصویر کو کچھ مداحوں اور سوشل میڈیا پیجز نے اس تاثر کے ساتھ پھیلایا کہ شاید صبور نے بچی کو گود لے لیا ہے۔
- بعض بلاگز اور یوٹیوب چینلز نے دعویٰ کیا کہ یہ بچی صبور علی کی اپنی اولاد ہے، جو سروگیسی کے ذریعے پیدا ہوئی۔
یہ سب خبریں کسی مستند ذریعے کے بغیر سوشل میڈیا پر پھیلتی گئیں اور عوام کے ایک حصے نے انہیں حقیقت سمجھ لیا۔
صبور علی کا ردعمل
افواہوں کے شدت اختیار کرنے پر صبور علی نے سوشل میڈیا پر وضاحت پیش کی۔
- انہوں نے کہا کہ:
“میری زندگی کے بارے میں بغیر تحقیق کیے جھوٹی خبریں پھیلانا بالکل درست نہیں۔ یہ بچی میری عزیز دوست کی بیٹی ہے، جسے میں اپنی بیٹی کی طرح چاہتی ہوں۔” - صبور نے مزید کہا کہ لوگوں کو دوسروں کی نجی زندگی میں بے جا مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔
- اداکارہ نے افواہیں پھیلانے والے بلاگرز اور چینلز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل نہ صرف ان کی ذات بلکہ اس معصوم بچی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ ہے۔
سروگیسی کی حقیقت اور معاشرتی رویے
پاکستانی معاشرے میں سروگیسی ایک نازک اور متنازع موضوع ہے۔ صبور علی کے معاملے میں جب یہ افواہ پھیلی تو لوگوں نے مختلف آراء کا اظہار کیا۔
- کچھ افراد نے کہا کہ سروگیسی ایک ذاتی فیصلہ ہے اور اگر کوئی اس راستے کا انتخاب کرے تو یہ اس کا حق ہے۔
- دوسری طرف، معاشرتی دباؤ اور مذہبی پہلوؤں کے باعث زیادہ تر افراد نے اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔
- صبور علی نے ان سب قیاس آرائیوں کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ذاتی زندگی کو صاف اور سادہ رکھنا چاہتی ہیں اور ان کا ایسا کوئی فیصلہ یا منصوبہ نہیں ہے۔
شوبز کی دنیا اور افواہیں
یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ کسی اداکارہ کو افواہوں کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ پاکستانی اور بھارتی شوبز انڈسٹری میں یہ روایت عام ہے کہ مشہور شخصیات کی ایک تصویر یا بیان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔
- ماضی میں ماہرہ خان، سجل علی اور ہانیہ عامر کو بھی اسی طرح کی بے بنیاد خبروں کا سامنا کرنا پڑا۔
- سوشل میڈیا پر اکثر یوٹیوب چینلز اور بلاگرز زیادہ ویوز کے حصول کے لیے جھوٹی خبریں پھیلاتے ہیں۔
- صبور علی کے معاملے میں بھی یہی ہوا کہ ایک تصویر کو بنیاد بنا کر ایک کہانی گھڑ دی گئی۔
مداحوں کا ردعمل
صبور علی کی وضاحت سامنے آنے کے بعد مداحوں نے مختلف ردعمل دیا۔
- کئی مداحوں نے اداکارہ کی حمایت کی اور کہا کہ انہیں اپنی نجی زندگی کی وضاحت دینے کی ضرورت نہیں تھی۔
- کچھ مداحوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اداکاراؤں کو سوشل میڈیا پر زیادہ محتاط رہنا چاہیے تاکہ ایسی افواہوں کو ہوا نہ ملے۔
- زیادہ تر لوگوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جھوٹی خبریں پھیلانا غیر اخلاقی ہے اور اس پر قانوناً کارروائی ہونی چاہیے۔
سماجی اور اخلاقی پہلو
صبور علی کے واقعے نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا کہ مشہور شخصیات کی پرائیویسی کہاں تک محفوظ ہے؟
- مشہور ہستیوں کی ذاتی زندگی اکثر عوامی دلچسپی کا مرکز بن جاتی ہے، مگر یہ دلچسپی بعض اوقات ان کے لیے ذہنی دباؤ کا باعث بنتی ہے۔
- افواہوں کے باعث نہ صرف اداکار بلکہ ان کے خاندان بھی متاثر ہوتے ہیں۔
- ضرورت اس بات کی ہے کہ میڈیا اور عوام دونوں سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی خبروں کو ذمہ داری کے ساتھ شیئر کریں۔
قانونی پہلو
پاکستان میں سائبر کرائم ایکٹ کے تحت جھوٹی خبریں پھیلانا جرم ہے۔ تاہم، اس کے باوجود یوٹیوب اور فیس بک پر روزانہ درجنوں جعلی خبریں نشر کی جاتی ہیں۔
- ماہرین قانون کے مطابق، صبور علی یا دیگر متاثرہ شخصیات اس طرح کی خبروں پر قانونی چارہ جوئی کر سکتی ہیں۔
- اگر حکومت اور متعلقہ ادارے اس حوالے سے سختی نہ کریں تو سوشل میڈیا مزید افواہوں کا مرکز بن سکتا ہے۔
صبور علی کی شخصیت اور کیریئر
صبور علی نے کم عرصے میں پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں اپنی ایک منفرد پہچان بنائی ہے۔ وہ معروف اداکارہ سجل علی کی بہن ہیں مگر اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر الگ مقام حاصل کیا ہے۔
- انہوں نے کئی مشہور ڈراموں میں اداکاری کی اور اپنی جاندار پرفارمنس سے مداحوں کو متاثر کیا۔
- صبور اپنی آزاد خیال اور بے باک شخصیت کے باعث بھی جانی جاتی ہیں۔
- یہی وجہ ہے کہ وہ اکثر سوشل میڈیا پر تنقید اور تعریف دونوں کا سامنا کرتی رہتی ہیں۔
نتیجہ
بیٹی کو گود لینے اور سروگیسی کی افواہوں پر صبور علی کا ردعمل ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ہر خبر پر یقین کرنا درست نہیں۔ یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مشہور شخصیات کی ذاتی زندگی کو موضوعِ بحث بنانے کے بجائے ان کے کام اور فن پر توجہ دی جانی چاہیے۔
صبور علی نے نہ صرف حقیقت واضح کی بلکہ عوام کو یہ پیغام بھی دیا کہ نجی زندگی کا احترام سب پر لازم ہے۔ اگر معاشرہ اس اصول پر عمل کرے تو بے بنیاد افواہوں کا خاتمہ ممکن ہے۔