Advertisement

محمد حارث کے بیان پر تنازع: بابر اعظم، کامران اکمل اور سینیئرز کے احترام کی بحث

پاکستان کرکٹ ہمیشہ سے ہی دلچسپ کہانیوں، تنازعات اور مباحثوں کا مرکز رہی ہے۔ کبھی کھلاڑیوں کے درمیان اختلافات منظرِ عام پر آ جاتے ہیں تو کبھی شائقین کرکٹ اپنی رائے کے اظہار میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان کرکٹ کے نوجوان کھلاڑی محمد حارث نے ایک بیان دیا جس میں انہوں نے کہا کہ بابر اعظم بہت سلو کھیلتے ہیں۔ یہ بات سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور پھر سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے اس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے حارث کو جواب دیا۔ اس تنازع نے کرکٹ شائقین کو تقسیم کر دیا ہے اور ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے سینیئرز پر تنقید کرنی چاہیے یا ان کی عزت ہر حال میں مقدم رکھنی چاہیے؟

Advertisement

محمد حارث کون ہیں؟

محمد حارث پاکستان کرکٹ کے ابھرتے ہوئے بلے باز ہیں جنہوں نے اپنے جارحانہ کھیل سے مختصر وقت میں شہرت حاصل کی۔ وہ اپنی بیباک اور بے خوف بیٹنگ کے لیے مشہور ہیں، خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں جہاں وہ اوپنر کے طور پر کھیلتے ہیں۔ حارث کی صلاحیتوں کو تسلیم کیا جاتا ہے، مگر ان کے حالیہ بیان نے انہیں تنازع کے بیچ لا کھڑا کیا ہے۔

بابر اعظم پر بیان

ایک انٹرویو کے دوران محمد حارث نے کہا کہ بابر اعظم بہت سلو کھیلتے ہیں۔ یہ جملہ نہ صرف بابر کے مداحوں کو ناگوار گزرا بلکہ کرکٹ ماہرین نے بھی اسے غیر ضروری تنقید قرار دیا۔ بابر اعظم اس وقت پاکستان کرکٹ کے سب سے کامیاب اور مستقل مزاج بلے باز ہیں، جنہیں دنیا بھر میں ان کی بیٹنگ ٹیکنیک، کلاس اور رنز بنانے کی صلاحیت کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔

بابر کی بیٹنگ اکثر “اینکر رول” کے طور پر دیکھی جاتی ہے جہاں وہ اننگز کو سنبھالتے ہیں اور دوسرے بلے باز ان کے اردگرد کھیلتے ہیں۔ ایسے میں یہ کہنا کہ وہ بہت سلو کھیلتے ہیں، کئی شائقین کے نزدیک ناانصافی کے مترادف ہے۔

کامران اکمل کا ردعمل

محمد حارث کے بیان پر سابق وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا:

“تم ساری زندگی کرکٹ کھیلو پھر بھی بابر جتنے رنز نہیں کر سکتے۔”

کامران نے مزید کہا کہ جو کھلاڑی اپنے سینیئرز کی عزت نہیں کرتے وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔ ان کے مطابق، ہر میدان میں سینیئرز کی عزت ضروری ہے، اور جو ایسا نہیں کرتے وہ ہمیشہ ناکام رہتے ہیں۔ کامران اکمل نے حارث کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس طرح کے بیانات دیتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔

سینیئرز کے احترام کی اہمیت

پاکستانی معاشرہ بالخصوص کھیلوں میں سینیئرز کے احترام پر زور دیتا ہے۔ کرکٹ جیسے کھیل میں جہاں ڈریسنگ روم کا ماحول اور کھلاڑیوں کے درمیان ہم آہنگی بہت ضروری ہوتی ہے، وہاں چھوٹے کھلاڑیوں کا بڑوں پر تنقید کرنا اکثر منفی اثرات ڈال سکتا ہے۔

کامیاب کھلاڑی وہی سمجھے جاتے ہیں جو اپنے سینیئرز سے سیکھتے ہیں، ان کے تجربے کو قبول کرتے ہیں اور اپنی غلطیوں سے سبق لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کامران اکمل جیسے سینئر کرکٹرز نے اس واقعے پر سخت ردعمل دیا۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

یہ تنازع سوشل میڈیا پر بھی چھا گیا۔ بابر اعظم کے مداحوں نے محمد حارث کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بابر جیسے کھلاڑی پاکستان کی پہچان ہیں۔ کئی صارفین نے لکھا کہ بابر نے اپنے ریکارڈز اور کارکردگی سے دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے، جبکہ حارث ابھی ان کی سطح تک پہنچنے سے کوسوں دور ہیں۔

دوسری طرف کچھ لوگوں نے کہا کہ حارث کی بات میں وزن ہو سکتا ہے، کیونکہ جدید کرکٹ میں اسٹرائیک ریٹ بہت اہم ہو گیا ہے۔ ان کے مطابق، نوجوان کھلاڑیوں کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کی آزادی ہونی چاہیے، مگر طریقہ اور انداز زیادہ مناسب ہونا چاہیے۔

بابر اعظم کی پرفارمنس

بابر اعظم کا شمار دنیا کے بہترین بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ وہ تینوں فارمیٹس میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں اور کئی عالمی ریکارڈز اپنے نام کر چکے ہیں۔ بابر نے ون ڈے کرکٹ میں سب سے کم میچز میں 5000 رنز مکمل کرنے کا ریکارڈ بنایا، جبکہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بھی ان کی مستقل مزاجی شاندار رہی ہے۔

یہ کہنا کہ وہ سلو کھیلتے ہیں، ان کی مجموعی کارکردگی کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔ بابر کا کھیلنے کا انداز مختلف ضرور ہے مگر وہ پاکستان کرکٹ کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

Also read :شاہین شاہ آفریدی: پاکستان کرکٹ کا ہتھیار، کوچ کی بصیرت اور فاسٹ بولنگ کا مستقبل

نوجوان کھلاڑیوں کے رویے

پاکستانی کرکٹ میں کئی بار ایسا دیکھا گیا ہے کہ نوجوان کھلاڑی اپنی جلد بازی اور غیر محتاط بیانات کی وجہ سے مسائل میں پھنس جاتے ہیں۔ محمد حارث کا معاملہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں کو یہ سیکھنا ہوگا کہ میڈیا یا عوامی پلیٹ فارم پر بیانات دیتے وقت وہ اپنے الفاظ کے انتخاب میں احتیاط برتیں۔

کامران اکمل کی بات کا وزن

کامران اکمل کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ جو کھلاڑی اپنے سینیئرز کی عزت نہیں کرتے وہ کامیاب نہیں ہو پاتے۔ دنیا کے بڑے کھلاڑی ہمیشہ اپنے سینیئرز کو کریڈٹ دیتے ہیں اور ان کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اگر محمد حارث کو اپنے کیریئر کو طویل اور کامیاب بنانا ہے تو انہیں اپنے رویے میں عاجزی اور سیکھنے کا جذبہ پیدا کرنا ہوگا۔

اس تنازع سے ملنے والا سبق

یہ تنازع ہمیں کئی اہم باتیں سکھاتا ہے:

  1. سینیئرز کی عزت ضروری ہے: ہر شعبے میں کامیابی کے لیے بڑوں کا احترام کرنا لازمی ہے۔
  2. بیانات میں احتیاط: عوامی پلیٹ فارمز پر کہی گئی باتیں تنازع کا باعث بن سکتی ہیں، اس لیے کھلاڑیوں کو سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے۔
  3. کارکردگی پر توجہ: نوجوان کھلاڑیوں کو بیانات کے بجائے اپنی کارکردگی کے ذریعے خود کو ثابت کرنا چاہیے۔
  4. ٹیم یونٹی: ٹیم کے اندر اتحاد اور بھائی چارہ کامیابی کی کنجی ہے۔

مستقبل کے امکانات

محمد حارث ایک باصلاحیت کھلاڑی ہیں، مگر ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس تنازع سے سبق سیکھیں۔ اگر وہ اپنی بیٹنگ پر محنت کریں اور سینیئرز کی عزت کریں تو وہ پاکستان کرکٹ کے لیے ایک قیمتی اثاثہ بن سکتے ہیں۔ دوسری طرف بابر اعظم جیسے کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی کے ذریعے ہی نہیں بلکہ اپنے صبر اور قیادت کے انداز سے بھی ٹیم کے لیے مثال قائم کرتے رہنا ہوگا۔

محمد حارث کے بابر اعظم پر دیے گئے بیان نے کرکٹ برادری میں ہلچل مچا دی۔ کامران اکمل کی جانب سے ملنے والا سخت جواب اس بات کی یاد دہانی ہے کہ سینیئرز کی عزت ہر حال میں مقدم ہے۔ یہ واقعہ نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک سبق ہے کہ وہ اپنی رائے دیتے وقت ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور اپنے الفاظ کو احتیاط سے منتخب کریں۔

کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں بلکہ ایک خاندان کی طرح ہے، جہاں بڑے اور چھوٹے ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں۔ اگر محمد حارث اس بات کو سمجھ جائیں تو وہ اپنے مستقبل کو روشن بنا سکتے ہیں۔ بصورت دیگر، جیسا کہ کہا گیا: “یہ چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات۔”

Leave a Comment