پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع کرتار پور ایک ایسا مقام ہے جس کی مذہبی، تاریخی اور روحانی حیثیت نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی سکھ برادری کے لیے بے حد اہم ہے۔ یہاں عظیم روحانی رہنما بابا گرو نانک کا مزار، گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور واقع ہے، جو ہر سال ہزاروں زائرین کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ مگر حالیہ دنوں میں آنے والی شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے کرتارپور کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
یہ منظر نہ صرف مقامی لوگوں کے لیے باعثِ تشویش ہے بلکہ پوری سکھ کمیونٹی کے دلوں کو بھی افسردہ کر رہا ہے۔ کرتارپور کا سیلابی منظر ہمیں ایک طرف قدرتی آفات کی بے بسی یاد دلاتا ہے اور دوسری طرف یہ سوال اٹھاتا ہے کہ اس جیسے تاریخی و مذہبی مقامات کو بچانے کے لیے مزید کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
کرتار پور کی تاریخی و روحانی اہمیت
کرتارپور وہ جگہ ہے جہاں بابا گرو نانک، جو سکھ مذہب کے بانی تھے، نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے۔ یہاں ان کا مزار اور عظیم گوردوارہ موجود ہے جسے دنیا کے سب سے بڑے گوردواروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
- یہ گوردوارہ ایک روحانی مرکز ہے جہاں زائرین مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔
- کرتارپور کا مقام پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری کے ذریعے مزید اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
- دنیا بھر کے سکھ اسے اپنے ایمان اور تاریخ کا مرکز سمجھتے ہیں۔
اس پس منظر میں جب کرتارپور سیلابی صورتحال سے متاثر ہوتا ہے تو یہ صرف ایک جغرافیائی مقام کا نقصان نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک پوری برادری کے روحانی جذبات کو جھنجھوڑ دیتا ہے۔
حالیہ سیلابی صورتحال
حالیہ دنوں میں موسلا دھار بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث کرتارپور کے اطراف میں پانی بھر گیا۔
- گوردوارے کے قریبی علاقوں میں پانی کھڑا ہو گیا۔
- مقامی دیہات بھی شدید متاثر ہوئے۔
- کھیت کھلیان ڈوبنے سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
سیلابی منظر نے گوردوارہ دربار صاحب کی خوبصورت فضاؤں کو بھی اداس بنا دیا ہے۔ اگرچہ حکام کی جانب سے پانی نکالنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں لیکن بارش کا سلسلہ رکنے تک خطرہ برقرار ہے۔
مقامی لوگوں کی مشکلات
سیلاب سے صرف گوردوارہ ہی نہیں بلکہ قریبی آبادیوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
- گھروں میں پانی داخل ہو چکا ہے۔
- کھانے پینے کی اشیاء کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
- آمد و رفت کے راستے بند ہو گئے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کرتارپور جیسے اہم مقام پر سیلابی صورتحال نے ان کی زندگی مزید مشکل بنا دی ہے۔
زائرین کی تشویش
دنیا بھر سے سکھ برادری نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
- سوشل میڈیا پر تصاویر اور ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن میں گوردوارے کے اطراف پانی دکھائی دے رہا ہے۔
- زائرین کا کہنا ہے کہ “یہ جگہ ہمارے لیے عقیدت اور محبت کا مرکز ہے، اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔”
- کئی سکھ تنظیموں نے پاکستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر گوردوارے کو محفوظ بنانے کے اقدامات کیے جائیں۔
حکومت اور انتظامیہ کے اقدامات
پاکستانی حکام نے کرتارپور میں سیلابی پانی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
- نکاسیٔ آب کے لیے خصوصی مشینری تعینات کی گئی ہے۔
- زائرین کے لیے گوردوارہ کھلا رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
- قریبی دیہات کے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ گوردوارے کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں تاکہ زائرین کی آمد متاثر نہ ہو۔
Also read :پشاور: سیلاب زدگان کیلئے چیریٹی میچ، سابق کپتان بابر اعظم بھی اِن ایکشن ہوں گے
تاریخی مقامات اور قدرتی آفات
کرتارپور کا موجودہ منظر ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ تاریخی اور مذہبی مقامات کو قدرتی آفات سے بچانے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
- بہتر نکاسیٔ آب کا نظام بنایا جائے۔
- مضبوط حفاظتی بند تعمیر کیے جائیں۔
- سیلابی خطرات کی پیشگی وارننگ کا مؤثر نظام قائم کیا جائے۔
یہ اقدامات صرف کرتارپور ہی نہیں بلکہ پاکستان کے دیگر تاریخی و مذہبی مقامات کے لیے بھی ضروری ہیں۔
عالمی برادری کی دلچسپی
کرتارپور راہداری کھلنے کے بعد یہ مقام عالمی سطح پر مزید توجہ حاصل کر چکا ہے۔ بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ زائرین یہاں آتے ہیں۔ سیلابی منظر نے بین الاقوامی میڈیا میں بھی جگہ بنا لی ہے۔
- کئی غیر ملکی اخبارات نے اس صورتحال پر خبریں شائع کی ہیں۔
- انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی تنظیموں نے اس پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔
- عالمی برادری کا مطالبہ ہے کہ اس تاریخی مقام کی حفاظت کے لیے مزید سرمایہ کاری کی جائے۔
مستقبل کے لیے اقدامات
اگرچہ سیلاب ایک قدرتی آفت ہے لیکن اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے۔
- گوردوارے کے اطراف میں مضبوط انفراسٹرکچر تیار کیا جائے۔
- جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کیا جائے۔
- مقامی آبادیوں کو بھی اس سلسلے میں تربیت دی جائے تاکہ وہ ہنگامی صورتحال میں بہتر ردعمل دے سکیں۔
نتیجہ
کرتارپور کا سیلابی منظر صرف ایک جغرافیائی حادثہ نہیں بلکہ یہ ایک پوری برادری کے جذبات سے جڑا واقعہ ہے۔ بابا گرو نانک کے دربار کی سرزمین پر آنے والا یہ پانی ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہم اپنے قیمتی ورثے کو قدرتی آفات سے کس طرح محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
یہ وقت ہے کہ حکومت، عوام اور عالمی برادری مل کر ایسے اقدامات کریں جو نہ صرف کرتارپور بلکہ دیگر تاریخی مقامات کو بھی محفوظ بنا سکیں۔ کیونکہ یہ مقامات محض عمارتیں نہیں بلکہ انسانیت کے مشترکہ ورثے کا حصہ ہیں۔