Advertisement

کامران اکمل کا بیان — بابر اعظم اور محمد رضوان کے ڈراپ ہونے پر بڑا ردعمل

تعارف

پاکستان کرکٹ ہمیشہ سے ہی شائقین کی دلچسپی کا مرکز رہی ہے۔ ہر فیصلہ، ہر کارکردگی اور ہر ٹیم سلیکشن پر عوام اور ماہرین کی نظریں جمی رہتی ہیں۔ حال ہی میں پاکستان ٹیم کی سلیکشن کے دوران ایک بڑا فیصلہ سامنے آیا جب سابق کپتان اور دنیا کے ٹاپ بیٹسمینوں میں شمار ہونے والے بابر اعظم اور ان کے ساتھی اوپنر محمد رضوان کو کچھ میچز کے لیے ڈراپ کر دیا گیا۔ اس فیصلے نے نہ صرف شائقین کو حیران کر دیا بلکہ کرکٹ کے حلقوں میں ایک نئی بحث بھی چھیڑ دی۔ اسی تناظر میں سابق وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے بھی اپنا ردعمل دیا ہے جس نے میڈیا پر خاصی توجہ حاصل کی۔

Advertisement

بابر اعظم اور رضوان کا ڈراپ ہونا — پس منظر

بابر اعظم اور محمد رضوان دونوں نے پاکستان کرکٹ میں ایک لمبے عرصے تک نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔ بابر اعظم نے برسوں آئی سی سی رینکنگ میں نمبر ون بیٹسمین رہ کر پاکستان کا نام روشن کیا۔ دوسری جانب محمد رضوان نے اپنی شاندار بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ سے پاکستان ٹیم کو کئی مواقع پر میچز جتوائے۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے دونوں کھلاڑیوں کی کارکردگی میں وہ تسلسل دیکھنے کو نہیں ملا جس کی شائقین کو توقع تھی۔

اس صورتحال میں جب سلیکشن کمیٹی نے ٹیم کے کمبی نیشن میں تبدیلی کرتے ہوئے دونوں کو ڈراپ کرنے کا فیصلہ کیا تو یہ ایک چونکا دینے والا اقدام تھا۔

کامران اکمل کا ردعمل

کامران اکمل نے اپنے بیان میں کہا کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کو ڈراپ کرنا ایک سوچا سمجھا فیصلہ ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف دو کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنا مسائل کا حل نہیں ہے۔ ان کے مطابق:

  • ٹیم میں تسلسل نہ ہونا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
  • ہر بار بابر اور رضوان پر تنقید کرنا مناسب نہیں۔
  • اگر انہیں ڈراپ کیا گیا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ دیگر کھلاڑیوں کو بھی اپنی کارکردگی پر نظرثانی کرنی ہوگی۔

کامران اکمل نے کہا کہ پاکستان کرکٹ ہمیشہ انفرادی کارکردگی پر نہیں بلکہ اجتماعی کھیل پر انحصار کرتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سلیکشن کے فیصلے ٹیم کے مفاد میں ہونے چاہئیں نہ کہ ذاتی پسند یا ناپسند پر

Also read :بابر اعظم: پاکستان کا فخر، دنیا کا مانا ہوا اسٹار مگر اپنے ہی وطن میں تنقید کا نشانہ

شائقین کی رائے

سوشل میڈیا پر بابر اعظم اور محمد رضوان کے ڈراپ ہونے پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ دونوں کھلاڑیوں کو آرام دینا ضروری تھا تاکہ نوجوان کھلاڑیوں کو بھی موقع مل سکے۔ جبکہ دوسری طرف ایک بڑی تعداد اس فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان ٹیم ان دونوں بیٹسمینوں پر انحصار کرتی ہے اور ان کے بغیر بیٹنگ لائن اپ کمزور پڑ سکتی ہے۔

بابر اعظم کی کارکردگی کا تجزیہ

بابر اعظم نے اپنے کریئر میں شاندار ریکارڈ بنایا ہے۔ ون ڈے کرکٹ میں وہ سب سے تیزی سے 5000 رنز مکمل کرنے والے کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی میں بھی ان کا اسٹرائیک ریٹ اور تسلسل قابلِ تعریف رہا ہے۔ تاہم پچھلے کچھ ماہ میں ان کی کارکردگی میں اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا ہے جسے بنیاد بنا کر ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔

محمد رضوان کی کارکردگی

محمد رضوان کا شمار دنیا کے بہترین ٹی ٹوئنٹی اوپنرز میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کئی مواقع پر پاکستان کے لیے فتوحات میں اہم کردار ادا کیا۔ لیکن حالیہ دنوں میں ان کی بیٹنگ میں بھی وہ تیزی نظر نہیں آئی جس کی ٹیم کو ضرورت تھی۔ اس وجہ سے سلیکشن کمیٹی نے انہیں بھی آرام دینے کا فیصلہ کیا۔

کرکٹ ماہرین کی آراء

کرکٹ ماہرین کے درمیان بھی اس فیصلے پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ ٹیم کو نئے کھلاڑی آزمانے کا وقت آ گیا ہے جبکہ کچھ سمجھتے ہیں کہ بابر اور رضوان جیسے کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنا ٹیم کے حوصلے کو متاثر کر سکتا ہے۔

کامران اکمل کے مطابق، اصل ضرورت ٹیم میں بیلنس پیدا کرنے کی ہے۔ صرف کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنے سے مسئلے حل نہیں ہوں گے بلکہ ٹیم کے ڈھانچے کو درست کرنا ہوگا۔

بابر اعظم اور محمد رضوان کو ڈراپ کرنے کے فیصلے نے پاکستان کرکٹ میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ شائقین، ماہرین اور سابق کھلاڑی سب اس موضوع پر اپنی اپنی رائے دے رہے ہیں۔ کامران اکمل کے بیان نے واضح کر دیا ہے کہ مسئلہ صرف چند کھلاڑیوں کی کارکردگی نہیں بلکہ ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی کی حکمتِ عملی بھی ہے۔

پاکستان کرکٹ کو آگے بڑھنے کے لیے شفاف فیصلے، نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع اور سینئر کھلاڑیوں کا درست استعمال کرنا ہوگا۔ ورنہ بار بار سلیکشن تنازعات ٹیم کے اعتماد کو کمزور کرتے رہیں گے۔

Leave a Comment