پاکستان میں صحت کے شعبے میں ایک بڑی خبر سامنے آئی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی مفت فراہمی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کو حکومت کی جانب سے عوام دوست پالیسی قرار دیا جا رہا ہے، تاہم بعض حلقے اسے سیاسی حکمتِ عملی بھی کہہ رہے ہیں۔ کینسر جیسے مہلک مرض سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن ایک انقلابی قدم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ پاکستان میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور ہزاروں خاندان ہر سال اس بیماری کے علاج پر اپنی جمع پونجی کھو دیتے ہیں۔
پس منظر
کینسر دنیا بھر میں سب سے مہلک بیماریوں میں شمار ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ہر سال لاکھوں لوگ مختلف اقسام کے کینسر میں مبتلا ہوتے ہیں اور ان میں سے بڑی تعداد جان کی بازی ہار جاتی ہے۔ پاکستان میں بھی کینسر کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
خاص طور پر بریسٹ کینسر، سروائیکل کینسر اور جگر کے کینسر نے خواتین و مردوں دونوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر وقت پر بچاؤ کے اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے سالوں میں یہ بیماری ایک بڑے قومی بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
مفت ویکسین کی فراہمی — اعلان کی تفصیل
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے مخصوص ویکسینیں بالکل مفت فراہم کی جائیں گی۔ یہ ویکسین ابتدائی طور پر سرکاری اسپتالوں، ڈسٹرکٹ ہیلتھ سنٹرز اور چند منتخب پرائیویٹ اسپتالوں میں دستیاب ہوں گی۔
اہم نکات:
- ویکسین ابتدائی طور پر خواتین اور بچوں کے لیے متعارف کرائی جائے گی۔
- پہلے مرحلے میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین پر فوکس کیا جائے گا۔
- ویکسینیشن کا عمل پورے ملک میں بتدریج شروع کیا جائے گا تاکہ دور دراز علاقوں کے عوام بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔
- حکومت نے اس پروگرام کے لیے کروڑوں روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عوامی ردِعمل
یہ اعلان سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر لوگوں کی جانب سے ملے جلے ردِعمل کا اظہار کیا گیا۔
- ایک بڑی تعداد نے اسے عوام کے لیے خوش آئند قدم قرار دیا اور کہا کہ صحت کے شعبے میں یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔
- تاہم کچھ افراد نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت کے پاس اتنے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن پروگرام چلانے کی صلاحیت نہیں ہے۔
- بعض حلقے اسے آنے والے الیکشن کے تناظر میں سیاسی حربہ بھی قرار دے رہے ہیں۔
ماہرین کی رائے
ماہرین صحت کے مطابق، کینسر سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن انتہائی اہم ہے۔ خاص طور پر ایچ پی وی ویکسین (HPV Vaccine) جو سروائیکل کینسر سے بچاتی ہے، دنیا کے کئی ممالک میں پہلے ہی شاملِ نظام ہے۔ اگر پاکستان میں یہ سہولت مفت دی جاتی ہے تو یہ لاکھوں خواتین کی زندگی بچا سکتی ہے۔
ماہرین نے مزید کہا کہ یہ پروگرام صرف تب کامیاب ہو سکتا ہے جب اسے شفاف انداز میں چلایا جائے اور عوام میں آگاہی مہم بھی ساتھ ساتھ چلائی جائے۔
چیلنجز
1. مالی وسائل
ایسے بڑے پیمانے کے پروگرام کے لیے حکومت کو بھاری مالی وسائل درکار ہوں گے۔ اگر فنڈنگ کم پڑ گئی تو پروگرام ادھورا رہنے کا خدشہ ہے۔
2. انفراسٹرکچر کی کمی
پاکستان کے دور دراز دیہی علاقوں میں اسپتال اور بنیادی صحت مراکز کی حالت ناقص ہے، وہاں ویکسین پہنچانا اور اس کی حفاظت ایک بڑا چیلنج ہوگا۔
3. عوامی آگاہی
ویکسینیشن کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنا اور انہیں قائل کرنا ضروری ہوگا کیونکہ پاکستان میں بعض طبقات اب بھی ویکسین پر یقین نہیں رکھتے۔
عالمی تناظر
دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں کینسر سے بچاؤ کے ویکسین پروگرامز پہلے ہی کامیابی کے ساتھ جاری ہیں۔ ان پروگرامز کی بدولت وہاں کینسر کے کیسز میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اگر پاکستان میں بھی یہ سلسلہ شروع ہوتا ہے تو یہ خطے میں ایک بڑی پیش رفت ہوگی۔
سیاسی پہلو
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ اعلان محض عوام کو خوش کرنے اور ووٹ لینے کے لیے کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق، پہلے بھی کئی بار ایسے اعلانات کیے گئے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں ہوا۔
تاہم حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اعلان محض سیاسی نہیں بلکہ عوامی فلاح کے جذبے سے کیا گیا ہے اور اس کے لیے عملی اقدامات پہلے ہی شروع کر دیے گئے ہیں۔
کینسر سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی مفت فراہمی کا اعلان یقیناً ایک بڑی کامیابی ثابت ہو سکتا ہے، لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب حکومت اسے سنجیدگی اور شفافیت کے ساتھ آگے بڑھائے۔ اس پروگرام کے لیے عوامی شعور، بہتر منصوبہ بندی اور فنڈنگ کی ضرورت ہے۔ اگر یہ سہولت مؤثر انداز میں فراہم کی گئی تو پاکستان میں کینسر کے کیسز میں نمایاں کمی آ سکتی ہے اور لاکھوں قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
پاکستان میں پہلی بار حکومت نے کینسر سے بچاؤ کے لیے ویکسین مفت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ابتدا میں خواتین اور بچوں پر فوکس کیا جائے گا، خاص طور پر سروائیکل کینسر کی ویکسین۔ اس اعلان کو عوامی سطح پر خوش آئند اور سیاسی حربہ دونوں زاویوں سے دیکھا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کے مطابق اگر اسے شفافیت اور آگاہی کے ساتھ چلایا گیا تو یہ عوامی صحت کے لیے سنگ میل ثابت ہو گا۔