آج کے ڈیجیٹل دور میں اسمارٹ فون بچوں کی زندگی کا اہم حصہ بن چکے ہیں، لیکن جدید تحقیق نے اس کے نقصانات کی سنگینی کو بے نقاب کردیا ہے۔ نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 13 سال سے کم عمر بچوں کو اسمارٹ فونز، یا دیگر سمارٹ ڈیوائسز زیادہ جلدی استعمال کرنے کے سنگین نتائج اخذ ہوتے ہیں، خاص طور پر ذہنی، جذباتی اور جسمانی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
1. جسمانی اور ذہنی صحت پر اثرات
جن تحقیقوں نے اس موضوع پر روشنی ڈالی ہے، ان میں یہ بات واضح ہوئی کہ:
- دماغی اور جذباتی اثرات: جرنل ہیومین ڈویلپمنٹ اینڈ کیپیبلٹیز میں شائع نئی تحقیق کے مطابق، 13 سال سے کم عمر میں اسمارٹ فون استعمال کرنے سے بچوں میں خود اعتمادی میں کمی، تنہائی کا احساس، جذباتی عدم توازن اور حتیٰ کہ خودکشی جیسے خطرناک خیالات تک پیدا ہوسکتے ہیں۔
- روانی اور رویے میں تبدیلیاں: جرنل آف دی امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کی تحقیق نے پایا کہ ایک مخصوص عمر (تقریباً 10 سال کے بچے) میں اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے ان میں ڈپریشن، انزائٹی، جارحیت اور چیخ و پکار جیسی علامات میں اضافہ ہوتا ہے ۔
2. نیند، توجہ اور تعلیمی اثرات
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، اسکرین ٹائم بڑھنے سے:
- بچوں کی نیند متاثر ہوتی ہے — وہ کم سوتے اور نیند کی کیفیت خراب ہوتی ہے، جس کا اثر موڈ، توجہ اور علمی صلاحیتوں پر پڑتا ہے ۔
- جسمانی اثرات بھی اہم ہیں — بچے جسمانی سرگرمیوں میں کمی، مایوپیا (نظر کی کمزوری)، گردن و کمر کے درد جیسے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔
- بولنے اور زبان سیکھنے پر منفی اثرات — اسکرین کے عادی بچے قدرتی گفتگو اور سماجی بات چیت سے محروم رہتے ہیں، جس سے ان کی زبان و تحریر کی مہارت متاثر ہوتی ہے۔
Also read : فیس بک پر تلخ کلامی کے بعد نوجوان کا قتل: سوشل میڈیا تنازعات کا خطرناک رُخ
3. نظروں اور دماغ پر اثرات
بشمول:
- نظری مسائل: جنوبی کوریا کی تحقیق نے بتایا کہ 7 سے 16 سال کے بچوں میں فون کو اپنی آنکھوں کے قریب رکھ کر مسلسل استعمال کرنے سے بھینگے پن (cross-eye) پیدا ہو سکتا ہے — لیکن جب فون کا استعمال روکا گیا تو علامات میں بہتری آئی
- دماغی نظم اور فیصلے کی صلاحیت: بچوں کا فرنٹل کورٹیکس مکمل طور پر بالغ ہونے تک تیار نہیں ہوتا، اس لیے اسمارٹ فون استعمال تاثراتی اور فیصلہ سازی کی صلاحیتوں کو متاثر کرتا ہے۔
4. دیگر سماجی اور طرزِ نو پر اثرات
- سوشل میڈیا کی مقبولیت: تعلیم یافتہ والدین کو معلوم نہیں کہ اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا بچوں پر کتنا گہرا اثر کرتے ہیں — اس ضمن میں تحقیق نے زور دیا ہے کہ نوجوانوں کو فون اور سوشل میڈیا تک رسائی میں تاخیر کرنے کے لیے اجتماعی اور والدینی اقدام ضروری ہے ۔
- عمر کی تصدیق اور پابندیاں: والدین اور اسکولوں کو سفارش کی گئی ہے کہ کم عمر بچوں کو فون کے استعمال سے محفوظ رکھنے کے لیے بنیادی (feature) فون، لاک ایبل پاؤچز، اور عمر کی فوری تصدیق کے طریقے اپنائے جائیں — نیز حکومتوں کو اسکولوں میں ‘فونز اِن لاکرز’ جیسے اقدامات مروج کرنے پر غور کرنا چاہیے ۔
5. سفارشات والدین اور پالیسی سازوں کے لیے
والدین کے اقدامات:
- اسمارٹ فونز بچوں کو 13 سال کی عمر سے پہلے دینے سے گریز کریں — تحقیق میں واضح طور پر یہ سفارش کی گئی ہے ۔
- اسکرین ٹائم محدود کریں: مثال کے طور پر، 2 سال سے کم عمر میں فیملی کے ساتھ بات کرنے کے علاوہ دیگر اسکرینز سے گریز کریں؛ عمر 2–5 سال میں روزانہ ایک یا دو گھنٹے سے زائد نہ ہونے دیں۔
- ذاتی تعامل، کہانی سنانا، کھیل، کتابیں، اور قدرتی تجربات کو ترجیح دیں۔
- اسکرین استعمال کی نگرانی کے لیے والدین کا گروپ بنائیں تاکہ بچے تنہا محسوس نہ کریں — مشترکہ کارروائی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے ۔
اسکولوں اور حکومتی سطح:
- اسکولوں میں اسمارٹ فون استعمال پر پابندی یا ‘فونز اِن لاکرز’ کا نفاذ کیا جائے۔
- سوشل میڈیا کمپنیوں کو عمر کی تصدیق لازمی بنانے کی حکومتی حکمت عملی اپنائی جائے — تاکہ کم عمر بچوں تک غیر مناسب رسائی کو روکا جا سکے۔
نتیجہ
تحقیق نے بخوبی واضح کر دیا ہے کہ اسمارٹ فونز کے استعمال کا آغاز بہت کم عمری سے کرنا بچوں کی ذہنی، جذباتی اور جسمانی ترقی کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ 13 سال سے کم عمر میں اسمارٹ فون استعمال کرنے سے پیچیدہ مسائل جنم لے سکتے ہیں — جیسے ڈپریشن، خود اعتمادی میں کمی، توجہ اور نیند میں خلل، اور سماجی میل جول میں کمی۔
اس لیے والدین، اساتذہ اور پالیسی سازوں کو متحد ہو کر فوری اور مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ بچوں کی صحت اور مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسمارٹ فون کے استعمال میں مناسب حد و حدود ہونا ناگزیر ہے۔