Advertisement

قدرت کا کرشمہ: دو سر، چار ہاتھ اور دو پاؤں والی نایاب بچی کی حیران کن پیدائش


گزشتہ روز بھارت کے مظفر پور میں سری کرشنا میڈیکل کالج اینڈ اسپتال میں ایک ایسے غیرمعمولی واقعہ نے پورا شعبہ طب اور عام عوام کو حیرت میں مبتلا کر دیا، جس میں ایک بچی نے دو سر، چار ہاتھ اور دو پاؤں کے ساتھ دنیا میں قدم رکھا۔ اس انوکھی پیدائش نے نہ صرف ڈاکٹرز بلکہ اسپتال کے لیبر روم میں موجود تمام طبی عملے کو چونکا دیا ۔

Advertisement

۱۔ واقعے کا پس منظر

تاریخ و مقام
یہ نایاب پیدائش 5 اگست 2025 کو راگھوپور پنچایت کے موشاچک گاؤں سے تعلق رکھنے والی شمسہ خاتون زوجہ شوکت علی نے مظفر پور کے سری کرشنا اسپتال میں کرائی۔ بچی کو نارمل ڈیلیوری کے ذریعے جنم ملا، تاہم پیدائش کے بعد لیبر روم میں سناٹا طاری ہو گیا، اور تمام ڈاکٹرز حیرت سے انکار نہ کر سکے ۔

ہجوم اور ردعمل
اطلاع سنتے ہی گاؤں کی بڑی تعداد اسپتال کے باہر جمع ہو گئی تاکہ وہ اس نایاب معجزے کو قریب سے دیکھ سکیں۔ لوگ اسے “قدرت کا کرشمہ” قرار دے رہے تھے، جبکہ ڈاکٹرز اسے طبی دنیا کا انتہائی نایاب واقعہ قرار دے رہے تھے ۔

۲۔ طبی تجزیہ: ‘کنجوائنڈ ٹوئنز’

کس طرح کا کیس ہے؟
ڈاکٹروں نے اس بچے کی حالت کو ایک نایاب قسم کے “کنجوائنڈ ٹوئنز” کیس کے طور پر بیان کیا ہے۔ اس قسم میں رحمِ مادر میں جڑواں جنین کی مکمل تقسیم نہیں ہوتی اور دو ایمبریو ایک ہی جسم میں مل کر رہتے ہیں۔ اس بچے کے دو سر اور چار ہاتھ ہیں، جبکہ دو پاؤں نارمل نوعیت کے ہیں ۔

ابتدائی طبی نگرانی
بچی کو فوری طور پر نوزائیدہ انتہائی نگہداشت یونٹ (NICU) میں منتقل کیا گیا، جہاں اس کی حالت کو مسلسل مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹروں کی ایک ٹیم اس کیس کا باریک بینی سے مطالعہ کر رہی ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ بچی کے کون سے اعضا فعال طور پر کام کر رہے ہیں اور ممکنہ پیچیدگیاں کیا ہو سکتی ہیں ۔

Also read :ایبٹ آباد میں راولپنڈی سے آئی خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی: تفصیلی منظرنامہ

۳۔ نیورو اور جینیاتی امکانی وجوہات

تعلیمی و جینیاتی وضاحت
ماہرین کے مطابق ایسے نقائص عام طور پر رحم میں ابتدائی ہفتوں کے دوران جنین کی ترقی یا تقسیم میں خلل کے باعث ہوتے ہیں۔ اس طرح کے نقص کو “مینوفیکچرنگ ڈیفیکٹس” یا امبریونک تقسیم کی ناکامی کہا جاتا ہے، خاص طور پر جب جینیاتی میوٹیشن یا غیرمعمولی تغیرات سامنے آ جائیں ۔

کثافت و امکانات
یہ کیس انتہائی نایاب ہے—ماہرین کے مطابق لاکھوں ڈیلیوریوں میں محض ایک یا دو ایسے واقعات سامنے آتے ہیں۔ بھارت میں جینیاتی متغیرات یا ماں میں فولک ایسڈ کی کمی ایسی خرابیوں میں پیش قدمی کا سبب بن سکتی ہے۔ اگرچہ یہ تمام عوامل اس کیس میں لاگو ہوتے ہیں یا نہیں، اس کا تعین مزید ٹیسٹنگ کے بعد ممکن ہو گا ۔

۴۔ ممکنہ طبی علاج اور مستقبل کی راہیں

معائنہ اور تشخیصی ٹیسٹ
ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ آنے والے دنوں میں بچی کے جسم کے مختلف اعضا کا تفصیلی معائنہ کیا جائے گا۔ اس میں نیورو سرجری کا مشورہ، دل و پھیپھڑوں کی کارکردگی، خون کی گردش، اور اعصابی نظام کی فعالیت شامل ہو گی۔ اس کے بعد یہ دیکھا جائے گا کہ کونسے اضافی بازو یا سر فنکشنل ہیں یا غیر فعال ۔

سرجری کی امیدیں
اگر مزید معائنہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اضافی اعضا جسم کی بنیادی زندگی کے لیے خطرہ نہیں ہیں اور الگ کیے جا سکتے ہیں، تو سرجری کے ذریعے انہیں علیحدہ کرنے کا امکان ہو سکتا ہے۔ تاہم یہ انتہائی نزاکت سے بھرپور اور ماہر سرجنز کی ٹیم کے زیرِ نگرانی عمل ہوگا ۔

۵۔ سماجی اور اخلاقی پہلو

سوشل میڈیا اور عوامی جذبات
اس بچی کی تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں، اور عوام میں تجسس شدت سے بڑھ گیا ہے۔ بہت سے لوگ اسے “الٰہی نشان” اور قدرت کے 놀کرامات (miracles) قرار دے رہے ہیں۔ ڈاکٹرز کو عوامی تجسس اور اخلاقی مسائل کے پیشِ نظر عوامی شعور بڑھانے کی ضرورت بھی محسوس ہو رہی ہے Daily Mumtaz۔

رازداری اور حساسیت
چونکہ معاملہ ایک نوزائیدہ بچی سے متعلق ہے، والدین کی رازداری اور بچی کی شناخت محفوظ رہنی چاہیے۔ میڈیا کو بھی تصاویر یا ذاتی معلومات نشر کرتے وقت انتہائی احتیاط کرنی چاہیے تاکہ بچی یا خاندان کی نجی زندگی متاثر نہ ہو۔

۶۔ عملی سفارشات اور آگاہی

قبل از پیدائش جانچ
یہ کیس اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ حمل کے دوران ابتدائی چار سے پانچ ماہ میں سونوگرافی اور دیگر تشخیصی ٹیسٹ کروانا ضروری ہے، تاکہ ایسے نقائص کا پہلے سے پتہ لگایا جا سکے اور مناسب طبی منصوبہ بندی کی جا سکے ۔

معاشرتی شعور میں بہتری
خواتین کو حمل کے دوران فولک ایسڈ اور دیگر وٹامنز کی مقدار برقرار رکھنے کی ہدایت دی جانی چاہئے۔ صحت کے مراکز پر خواتین کی تربیت ضروری ہے تاکہ نوزائیدہ نقائص میں کمی لائی جا سکے۔ اس کے لیے حکومت اور طبی ٹیمیں باہمی تعاون کریں تو بہتر نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

۷۔ اختتامی کلمات

یہ واقعہ، جو 5 اگست 2025 کو مظفر پور میں رونما ہوا، انسانی جسم کی تخلیقی صلاحیتوں اور قدرت کے عجائب کا ثبوت ہے۔
بچی کا معاملہ کنجوائنڈ ٹوئنز کی انتہائی نایاب صورت میں آتا ہے، جس میں رحمِ مادر میں جنین کی جزوی یا ناکافی تقسیم کی وجہ سے دو سر، چار ہاتھ اور دو پاؤں کا ظہور ہوتا ہے۔ ڈاکٹرز نے بچی کو NICU میں رکھا ہے اور مکمل طبی نگرانی زیرِ عمل ہے، جبکہ ماہرین کی ٹیم مستقبل کی سرجری یا علاج کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے ۔

Leave a Comment