پاکستان، افغانستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان ہونے والی سہ ملکی کرکٹ سیریز کے پیشِ نظر شارجہ انٹرنیشنل اسٹیڈیم انتظامیہ نے ماضی کے تلخ تجربات کی روشنی میں شائقین کے کنٹرول کیلئے نئی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔ اس اقدام کا مقصد پاکستانی اور افغانی ناظرین کے درمیان تکرار یا ناخوشگوار واقعات کی روک تھام ہے۔
۱۔ ٹرائی نیشن سیریز کا شیڈول
- دو قومی ٹیمیں: پاکستان اور افغانستان، جبکہ ٹیم یو اے ای بھی شامل ہے۔
- سیریز شارجہ میں ۲۹ اگست تا ۷ ستمبر ۲۰۲۵ تک کھیلی جائے گی۔
- پاک-افغان میچز کی تاریخیں: ۲۹ اگست اور ۲ ستمبر ۲۰۲۵۔
۲۔ تلخ تجربات کی بنیاد
- گزشتہ ایشیا کپ میچ کے دوران، جب نسیم شاہ نے چھکے مارے، شارجہ اسٹیڈیم میں موجود افغانی شائقین نے پاکستانی ناظرین پر حملہ کیا تھا۔ اس واقعے نے سختی سے نظم و ضبط کی ضرورت ثابت کی ۔
- اس سے قبل ۲۰۱۹ء کی ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں لیڈز اسٹیڈیم میں افغانی اور پاکستانی شائقین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوچکی ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوا کہ پاکستانی اور افغانی تماشائیوں کے ملاپ میں خطرے کا امکان رہتا ہے ۔
۳۔ اسٹیڈیم انتظامیہ کی نئی حکمت عملی
- انتظامیہ نے اعلان کیا کہ اس سیریز کے دوران، افغانی اور پاکستانی شائقین کو علیحدہ انٹری اور بیٹھنے کا بندوبست کیا جائے گا۔
- پاکستانی شائقین کو ایک انکلوژر (بذریعہ خصوصی راستہ) جبکہ افغانی شائقین کو مکمل طور پر الگ راستہ فراہم کیا جائے گا۔
- اس فیصلے کا مقصد دونوں گروپوں کے جذبات کو الگ رکھنا اور ممکنہ کشیدگی سے بچنا ہے ۔
۴۔ انتظامیہ کی
- شارجہ اسٹیڈیم انتظامیہ نے موجودہ حالات کی روشنی میں نئی پالیسیاں اور قوانین متعارف کروانے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔
- اگست و ستمبر کے مہینوں میں ہونے والی سیریز کے دوران متوقع طور پر یہ قوانین نافذ کیے جائیں گے۔
- انتظامیہ جذباتی ماحول اور سابقہ ناخوشگوار واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافی حفاظتی اقدامات بھی کر سکتی ہے جیسے سکیورٹی چیک، داخلہ راستوں کی سخت نگرانی، اور نگرانی کے نظام مؤثر بنانا ۔
Also read : ہوپ (HOPE) کی چیئرپرسن مبینہ قاسم اگبوٹوالا بچوں کی غیر قانونی اسمگلنگ کی سنگین الزامات پر گرفتار
۵۔ اس اقدام کا پس منظر
- شائقین میں جذباتی کشمکش ہوتی ہے، خاص طور پر پاک افغان میچ میں جہاں دو سیّاسی اور کرکٹ حریف ٹیمیں مدمقابل ہوتی ہیں۔
- انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ سابقہ جھڑپوں نے صاف طور پر ثابت کیا کہ افغانی شائقین جذباتی ہو جاتے ہیں اور ایسے میں کشیدگی کی روک تھام کیلئے علیحدہ انتظام ضروری ہے ۔
۶۔ ممکنہ فوائد
- علیحدہ انٹری اور بیٹھنے کے انتظام سے غیر مطلوبہ واقعات کا خطرہ کم ہو جائے گا۔
- نظم و ضبط برقرار رہنے سے میچ کا ماحول بہتر ہوگا، جس سے کرکٹ کا اصل مزہ شائقین کو مل سکے گا۔
- میچ کے دورانیے کے دوران حکمت عملی کے تحت عمل درآمد سے اگر کسی طرح کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو اسے فوری طور پر حل کیا جا سکتا ہے۔
۷۔ چیلنجز اور انتظامی سفارشات
- عمل درآمد میں دشواریاں: شائقین کو صحیح انکلوژرز تک پہنچانا، غلط داخلے کو روکنا انتظامیہ کے لیے چیلنج ہو سکتا ہے۔
- سفری انتظامات: خاص کر یو اے ای میں آنے والے افغانی ناظرین کے لیے خصوصی راستوں اور پارکنگ مینجمنٹ کی ضرورت ہوگی۔
- متوازن امن و امان: اضافی سکیورٹی اور نگرانی شفاف اور غیر متعصّب ہونی چاہیے تاکہ نظم و ضبط برقرار رہ سکے۔
تجویزات:
- اسٹیڈیم میں اضافی رضاکار اور سکیورٹی عملے کی تعیناتی۔
- واضح نشاندہی اور نشریاتی بورڈز یا فلک ٹاور پر رہنمائی کے نظام۔
- خصوصی انکلوژرز کیلئے یادگار پُرکشش انتظامات تاکہ کوئی شکایت نہ ہو۔
- ایمرجنسی یا واقعات کی صورت میں فوری کمیونیکیشن اور ری اسپانس ٹیم کا فعال نظام۔
۸۔ نتیجہ
تلخ تجربات کے پیشِ نظر شارجہ اسٹیڈیم انتظامیہ کی جانب سے شائقین کے لیے علیحدہ انتظامات، نئی پالیسیوں اور اضافی نگرانی کے اقدامات کو ایک مثبت قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ پاکستان، افغانستان اور یو اے ای کی سہ ملکی سیریز میں شرکا اور ناظرین دونوں کیلئے ایک محفوظ اور خوشگوار ماحول کی فراہمی کےلیے یہ ضروری اور قیمتی اقدام ہے۔
اگر اس حکمت عملی پر مؤثر عمل درآمد ہوتا ہے تو آئندہ دیگر بین الاقوامی میچز اور سیریز کیلئے بھی اس ماڈل کو بطور معیار اختیار کیا جا سکتا ہے