Advertisement

عمران خان کے ہیپاٹائٹس سے متاثر ہونے کا خدشہ: اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کا اہم بیان سامنے آ گیا

راولپنڈی (ویب ڈیسک)، 2 اگست 2025: پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے حالیہ ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ اڈیالہ جیل میں ہیپاٹائٹس کے باعث دس قیدی انتقال کر چکے ہیں اور انہیں خدشہ ہے کہ ان کے والد بھی اس مرض سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ لیکن جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل میں فی الوقت کوئی بھی قیدی ہیپاٹائٹس سے متاثر نہیں ۔

Advertisement

قاسم خان کا دعویٰ

قاسم خان کے بقول ان کا یہ خدشہ اس بنیاد پر تھا کہ جیل میں دس قیدی ہیپاٹائٹس کے پیچیدہ علامات کے باعث انتقال کر چکے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس خطرے کا سامنا کرنے والے افراد میں ان کے والد عمران خان بھی شامل ہو سکتے ہیں جو گزشتہ دو سال سے اڈیالہ جیل میں بند ہیں ۔

اس بیان کے بعد عوام میں خطرے کی فضا پیدا ہوئی اور میڈیا نے اسے فوری طور پر اجاگر کیا، جس نے جیل انتظامیہ کی جانب سے ردِعمل کو اہم موضوع بنا دیا۔

Also read : راولپنڈی: نوکری کا جھانسہ دے کر انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری میں ملوث چار رکنی گروہ گرفتار

سپرنٹنڈنٹ کا ردِعمل

عبدالغفور انجم نے قاسم خان کے بیانیے کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا کہ:

  • جیل میں اس وقت تک کوئی بھی قیدی ہیپاٹائٹس سے متاثر نہیں ۔
  • تمام قیدیوں کے طبی معائنے میں ہیپاٹائٹس بی، سی اور ایچ آئی وی کے ٹیسٹ شامل ہیں اور حالیہ معائنوں میں کوئی مصدقہ کیس رپورٹ نہیں ہوا ۔
  • میڈیکل چیک اپ روزمرہ روٹین کا حصہ ہیں, اور اگر کوئی قیدی وائرل بیماری کا شکار ہوتا ہے تو اسے فوری طور پر دیگر قیدیوں سے الگ کر دیا جاتا ہے تاکہ وباء نہ پھیلے۔

یہ بیان واضح طور پر قاسم خان کے خدشات کے برعکس جیل نظام میں احتیاطی اقدامات کی موجودگی اور ڈاکٹری نگرانی کی تصدیق کرتا ہے۔

طبی انتظامات اور سہولیات

عمر خان کی قیادت میں جیل میں سکیورٹی اور طبی سہولیات کو بہتر بنانے کے لیے کہا گیا تھا، اور پچھلے عرصے میں انسانی حقوق کے اداروں کی نگرانی بھی جیلوں کے نظام کے ایک اہم حصے کے طور پر سامنے آئی ہے ۔

اگرچہ یہ عموماً خواتین اور دیگر قیدیوں کی صحت اور صفائی سے متعلق رپورٹ تھی، مگر اسے عمومی طور پر پاکستان کی جیلوں میں صحت اور انفیکشن کنٹرول سے متعلق ایک پس منظر فراہم کرتا ہے۔ اس کے پیشِ نظر، عبدالغفور انجم کا بیان بھی ایک مثبت اقدام کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

جیلوں میں صحت کی صورتحال: عالمی جائزہ

  • ہیومن رائٹس واچ کے مطابق پاکستانی جیلوں میں صحت کے مسائل، انفیکشن اور صفائی کے نظام ناقص ہیں، اور بیشتر قیدی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
  • اگرچہ یہ رپورٹ ستمبر 2020 میں شائع ہوئی تھی، مگر اب بھی صحت کی صورتحال، خاص طور پر ایسے امراض جیسے ہیپاٹائٹس کا خطرہ، زیادہ تر جیلوں میں قابلِ غور ہے۔ اڈیالہ جیل کی فی الفور رپورٹ کہ کوئی کیس موجود نہیں، اس کے مقابلے میں ایک مثبت اعلان ہے۔

خلاصہ: دعویٰ بمقابلہ حقیقت

پہلوقاسم خان کے دعویٰسپرنٹنڈنٹ کا بیان
امواتدس قیدی ہیپاٹائٹس سے انتقال کر چکے ہیںجیل میں کسی قیدی کو ہیپاٹائٹس نہیں ملا
خطرہعمران خان متاثر ہو سکتے ہیںکوئی مصدقہ کیس نہیں، باقاعدہ چیک اپ جاری ہے
ٹیسٹنگدعویٰ تفصیل سے نہیں دی گئیہیپاٹائٹس بی، سی اور HIV ٹیسٹ معمول کا حصہ ہیں
احتیاطی اقداماتبیان میں نہیں آتےکسی بیمار کو فوراً الگ کیا جاتا ہے

ممکنہ تجزیہ اور نتائج

  1. عوامی تشویش کا سبب: قاسم خان کا بیان، چاہے حقائق پر مبنی ہو یا مبالغہ آمیز، عوامی تشویش کو بھڑکا دیتا ہے، خاص طور پر ایک سیاسی ہستی کے والد کی صحت کے حوالے سے۔
  2. ایتھیکل پالیسیوں پر دباؤ: جیلوں میں احتیاطی ٹیسٹنگ، صفائی، تنہائی یا قرنطینہ کے اقدامات کا ہونا عام عوامی حقوق کی شفافیت کی علامت ہے۔
  3. رہائی کی قانونی اور سیاسی موثریت: اگرچہ صحت کے تحفظ کے عوامل مضبوط ہیں، سیاسی تناظر میں اس قسم کے بیانات قانونی عمل پر بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

2 اگست 2025 کے مطابق، قاسم خان کے بیان پر اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے واضح طور پر کہا کہ جیل میں کسی قیدی کو ہیپاٹائٹس نہ ملا ہے، اور کوئی مصدقہ کیس موجود نہیں۔ جیل انتظامیہ کے مطابق، تمام قیدیوں کے طبی معائنے روٹین میں شامل ہیں, اور انفیکشن کی صورت میں قیدی علیحدہ کیا جاتا ہے۔

یہ صورتحال ایک عام عوامی بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے: دعویٰ یا فرضیہ؟ اور حقیقت کیا ہے؟ جس پر مزید شفاف اور دستاویزی تصدیق کی ضرورت پیش آتی جا رہی ہے۔

Leave a Comment