Advertisement

گدھے کا گوشت برآمد: بٹگرام میں کارروائی کی تفصیلات

بٹگرام، خیبر پختونخوا — ایک حیران کن اور افسوسناک واقعے میں بٹگرام میں پولیس اور محکمہ فوڈ سیفٹی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے گدھے کا گوشت برآمد کر لیا۔ اس واقعے نے نہ صرف مقامی عوام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے بلکہ پورے ملک میں سوشل میڈیا اور نیوز چینلز پر بحث و مباحثہ کو جنم دے دیا ہے۔

Advertisement

واقعے کا پس منظر

بٹگرام، جو کہ خیبر پختونخوا کا ایک پُرامن ضلع سمجھا جاتا ہے، میں حالیہ دنوں میں ایک مشتبہ گوشت کی فراہمی کے حوالے سے عوامی شکایات سامنے آ رہی تھیں۔ کئی افراد نے گوشت کی غیرمعمولی بو اور ساخت کی شکایت کی، جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے معاملے کا نوٹس لیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس اور فوڈ اتھارٹی نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے ایک مخصوص مقام پر چھاپہ مارا۔

کارروائی کی تفصیلات

کارروائی کے دوران جب چھاپہ مار ٹیم نے مذکورہ دکان یا سٹوریج یونٹ کا معائنہ کیا، تو وہاں سے مشتبہ گوشت برآمد ہوا۔ ابتدائی طور پر گوشت کے معائنے سے شبہ ظاہر کیا گیا کہ یہ عام مویشی کا نہیں بلکہ کسی غیر معمولی جانور کا ہو سکتا ہے۔ بعد ازاں جب گوشت کو لیبارٹری تجزیے کے لیے بھیجا گیا تو اس کی تصدیق ہوئی کہ یہ گدھے کا گوشت ہے۔

ذمہ داران کی گرفتاری

پولیس نے اس موقع پر دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے، جن پر شبہ ہے کہ وہ اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں۔ گرفتار ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور ان کے دیگر ممکنہ ساتھیوں اور سپلائرز کی شناخت کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں بلکہ منظم نیٹ ورک کا حصہ ہو سکتا ہے جو شہریوں کو گدھے کا گوشت کھلا کر ان کی صحت سے کھیل رہا ہے۔

Also read :پنجاب میں تعلیمی اداروں کے نئے اوقات کار کا شیڈول – نوٹیفکیشن جاری

عوامی ردعمل

واقعے کی خبر سامنے آتے ہی بٹگرام اور آس پاس کے علاقوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ شہریوں نے سوشل میڈیا پر اپنی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی شہریوں کی زندگیوں سے نہ کھیلے۔

ایک مقامی شہری محمد ریاض نے کہا:

“یہ نہ صرف غیر انسانی عمل ہے بلکہ ہماری صحت، مذہب اور معاشرتی اقدار کی سنگین خلاف ورزی بھی ہے۔”

صحت عامہ پر اثرات

ماہرین صحت کے مطابق گدھے کا گوشت انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے، کیونکہ عام طور پر گدھوں کو گوشت کے استعمال کے لیے نہیں پالا جاتا۔ ان میں مختلف اقسام کے وائرس اور بیکٹیریا موجود ہو سکتے ہیں جو کھانے والے فرد کو شدید بیمار کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، گدھوں کو اکثر ایسے اینٹی بایوٹکس یا ادویات دی جاتی ہیں جو انسانی جسم کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔

قانونی پہلو

پاکستان میں گدھے کے گوشت کی خرید و فروخت قانوناً ممنوع ہے۔ تعزیرات پاکستان کے تحت ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے جو غیر قانونی اور غیر معیاری خوراک فروخت کرتے ہیں۔ محکمہ فوڈ سیفٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس معاملے میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی اور کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی۔

میڈیا کی کوریج

ملک بھر کے مختلف نیوز چینلز، اخبارات اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس واقعے کو بھرپور کوریج دی جا رہی ہے۔ مختلف ٹی وی پروگراموں میں ماہرین، صحافیوں اور سماجی کارکنوں نے شرکت کر کے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ بیشتر کا مؤقف ہے کہ یہ واقعہ صرف بٹگرام تک محدود نہیں بلکہ ملک بھر میں خوراک کے معیار پر سوالیہ نشان کھڑا کر رہا ہے۔

اقدامات اور اصلاحات کی ضرورت

یہ واقعہ حکومت اور فوڈ سیفٹی اداروں کے لیے ایک ویک اپ کال ہے۔ پاکستان میں خوراک کے معیار اور اس کی جانچ پڑتال کے لیے مربوط نظام کی کمی کی وجہ سے ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ ضروری ہے کہ:

  1. ہر ضلع میں فوڈ سیفٹی لیبارٹریز قائم کی جائیں۔
  2. قصائیوں اور گوشت فروشوں کی باقاعدہ رجسٹریشن اور معائنہ ہو۔
  3. عوامی آگاہی مہمات چلائی جائیں تاکہ لوگ مشتبہ گوشت کی نشاندہی کر سکیں۔
  4. سخت قوانین نافذ کیے جائیں جن میں فوری سزا اور بھاری جرمانے شامل ہوں۔

بٹگرام میں گدھے کے گوشت کی برآمدگی ایک افسوسناک مگر چشم کشا واقعہ ہے، جس نے نہ صرف عوام کو چونکا دیا ہے بلکہ متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ اس واقعے کو ایک مثال بنا کر نہ صرف بٹگرام بلکہ پورے ملک میں خوراک کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ عوام، میڈیا، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سب کو مل کر ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

Leave a Comment