دنیا میں شادیاں ہمیشہ سے ایک دلچسپ اور حیرت انگیز موضوع رہی ہیں۔ کہیں محبت کی شادیاں ہوتی ہیں، کہیں خاندان کے فیصلے پر، کہیں رسم و رواج کے مطابق اور کبھی کبھار ایسی شادیاں بھی جن کے بارے میں سن کر لوگ حیران رہ جاتے ہیں۔ حال ہی میں ایک ایسا ہی انوکھا واقعہ پیش آیا جس نے سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں خاصی توجہ حاصل کی۔
یہ کہانی ایک شادی شدہ جوڑے اور ایک قریبی دوست کی ہے، جہاں بیوی نے خود اپنے شوہر کی شادی اپنی ہی سہیلی سے کروا دی۔ یہ سن کر بظاہر عجیب سا لگتا ہے، لیکن جب اس فیصلے کی وجوہات سامنے آئیں تو لوگوں کے تاثرات بدل گئے۔
واقعہ کیسے شروع ہوا؟
ایک چھوٹے سے شہر میں رہنے والے احمد اور مریم کی شادی کو تقریباً سات سال ہو چکے تھے۔ ان کے تعلقات نہایت خوشگوار تھے۔ مریم ایک تعلیم یافتہ اور سمجھدار خاتون تھیں، جبکہ احمد ایک کاروباری شخصیت تھے۔ ان کے دوستوں میں ایک خاص دوست سلمیٰ بھی شامل تھی، جو بچپن سے مریم کی بہترین سہیلی تھی۔
سلمیٰ کی زندگی کچھ آسان نہ تھی۔ اس کی عمر تیس کے قریب تھی اور ابھی تک شادی نہیں ہوئی تھی۔ گھر کے حالات بھی زیادہ بہتر نہیں تھے، اور کئی ناکام رشتوں کے بعد سلمیٰ نے شادی کے معاملے میں امید چھوڑ دی تھی۔ مریم اپنی سہیلی کے دکھ اور تنہائی کو قریب سے محسوس کرتی تھی۔
بیوی کا غیر معمولی فیصلہ
ایک دن مریم نے احمد سے کھل کر بات کی۔ اس نے کہا:
“میں جانتی ہوں کہ تم اچھی شخصیت کے مالک ہو، ذمہ دار ہو، اور ایک اچھے شوہر اور انسان ہو۔ سلمیٰ جیسی لڑکی کو بھی ایک محفوظ اور عزت بھرا گھر ملنا چاہیے۔ میں چاہتی ہوں کہ تم سلمیٰ سے نکاح کر لو۔”
ابتدائی طور پر احمد نے اسے مذاق سمجھا، لیکن مریم کا لہجہ سنجیدہ تھا۔ احمد نے حیران ہو کر پوچھا:
“مریم، تم جانتی ہو یہ کتنا بڑا فیصلہ ہے؟ تم یہ سب کیوں چاہتی ہو؟”
مریم نے آہستہ سے کہا:
“کیونکہ میں سلمیٰ کو اکیلا نہیں دیکھ سکتی۔ وہ میری بہن جیسی ہے۔ تمہارے ساتھ رہ کر وہ بھی ایک محفوظ زندگی گزار سکے گی، اور میں جانتی ہوں کہ تم اس کے ساتھ انصاف کرو گے۔”
Also read :تمنا بھاٹیا نے ویرات کوہلی اور عبد الرزاق سے تعلقات کی افواہوں پر پہلی بار خاموشی توڑ دی
اہم نکات اور جذبات
یہ فیصلہ کسی عام عورت کے لیے آسان نہیں۔ اپنے شوہر کے ساتھ کسی اور عورت کی شادی کروا دینا ایک ایسا عمل ہے جس میں حسد، انا، یا معاشرتی دباؤ کی دیواریں آڑے آ سکتی ہیں۔ مگر مریم نے اپنی ذاتی احساسات پر اپنی سہیلی کی خوشی کو ترجیح دی۔
اس فیصلے میں مریم نے وہ قربانی دی جو بہت کم لوگ دے سکتے ہیں۔ وہ جانتی تھیں کہ دوسرا نکاح ان کے شوہر کے لیے شرعی طور پر جائز ہے، مگر معاشرتی روایات میں یہ آسانی سے قبول نہیں کیا جاتا۔
شادی کا دن
مریم اور احمد نے تمام تیاریاں خود کیں۔ مریم نے اپنی سہیلی کے لیے دلہن کا جوڑا پسند کیا، مہندی اور مایوں کے موقع پر خود شرکت کی، اور شادی کے دن خود اپنی سہیلی کو اسٹیج تک لے کر گئیں۔
مہمانوں کے چہروں پر حیرت بھی تھی اور تجسس بھی۔ کچھ لوگ تعریف کر رہے تھے، کچھ تنقید۔ لیکن مریم پُر اعتماد تھیں، کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ یہ فیصلہ محبت اور خیرخواہی پر مبنی ہے۔
لوگوں کا ردعمل
شادی کے بعد یہ کہانی جلد ہی سوشل میڈیا تک پہنچ گئی۔ مختلف پلیٹ فارمز پر لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرنے لگے۔ کچھ نے مریم کو “مثالی دوست” اور “قربانی کی علامت” کہا، جبکہ کچھ نے اسے غیر ضروری قربانی قرار دیا۔
کچھ تبصرے یہ بھی تھے:
- “ایسی دوست ہو تو زندگی بدل سکتی ہے۔”
- “یہ محبت اور ایثار کی اعلیٰ مثال ہے۔”
- “یہ ایک غیر معمولی اور نایاب فیصلہ ہے، لیکن ہر کوئی ایسا نہیں کر سکتا۔”
مریم کی وضاحت
جب ایک مقامی نیوز چینل نے مریم سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا:
“میرا شوہر میرا ساتھی ہے اور میں اس پر بھروسہ کرتی ہوں۔ سلمیٰ میری دوست ہی نہیں، بلکہ میری بہن جیسی ہے۔ میں چاہتی تھی کہ وہ بھی اپنی زندگی میں خوشی محسوس کرے۔ اگر میں اس کے لیے یہ کر سکتی ہوں تو یہ میرے لیے اعزاز ہے۔”
سلمیٰ کا موقف
سلمیٰ نے اس موقع پر جذباتی ہو کر کہا:
“میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ مریم میرے لیے ایسا قدم اٹھائے گی۔ میں ہمیشہ اس کی دوستی پر فخر کرتی تھی، لیکن آج اس نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ دنیا کی سب سے بہترین دوست ہے۔”
معاشرتی اور مذہبی پہلو
یہ واقعہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں دوسری شادی کے بارے میں عمومی تاثر منفی ہے، اور اکثر خواتین اس کو قبول نہیں کرتیں۔ لیکن اسلام میں اگر انصاف کے ساتھ ہو تو ایک سے زیادہ شادیاں جائز ہیں۔
علماء کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایک مثبت مثال بھی ہو سکتا ہے، بشرطیکہ سب فریق خوش دلی اور رضامندی سے راضی ہوں۔
کچھ ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ ایسا فیصلہ لینا جذباتی طور پر بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہر عورت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ اپنے شوہر کو دوسری عورت کے ساتھ دیکھ سکے۔ اس لیے مریم کا یہ قدم واقعی غیر معمولی ہے۔
دوسری طرف کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کہانی ہر گھر کے لیے عملی مثال نہیں بن سکتی، کیونکہ ہر رشتے کی dynamics الگ ہوتی ہیں۔
اس انوکھے واقعے نے یہ ثابت کیا کہ محبت صرف رومانی تعلقات تک محدود نہیں، بلکہ یہ دوستی اور بھائی چارے میں بھی جھلکتی ہے۔ مریم نے نہ صرف اپنی سہیلی کی زندگی بدل دی بلکہ معاشرتی سوچ کو بھی ایک نیا رخ دینے کی کوشش کی۔
ان کی یہ قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی، چاہے لوگ اسے پسند کریں یا نہ کریں۔ ایک بات طے ہے کہ یہ کہانی محبت، اعتماد اور ایثار کی ایک روشن مثال ہے۔