پاکستان کرکٹ کے لیجنڈری سابق کپتان وسیم اکرم نے ایک بار پھر موجودہ قومی ٹیم کے اسٹار بیٹسمین بابر اعظم کی صلاحیتوں اور کارکردگی کو سراہتے ہوئے اُنہیں دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں شمار کیا ہے۔ وسیم اکرم نے بابر اعظم کے کھیل، رویے، تکنیک اور قیادت کے حوالے سے مثبت رائے دی ہے، اور عوام، میڈیا اور کرکٹ برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ بابر اعظم کو مکمل سپورٹ فراہم کریں تاکہ وہ پاکستان کرکٹ کیلئے مزید خدمات انجام دے سکیں۔
بابر اعظم: کلاس، کنسسٹنسی اور کمٹمنٹ کی علامت
بابر اعظم اس وقت پاکستان کرکٹ کا ایک قابلِ فخر چہرہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے پچھلے کئی سالوں میں اپنی شاندار کارکردگی سے نہ صرف پاکستانی شائقین کو خوشی دی بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی کلاس منوائی ہے۔ چاہے وہ ٹیسٹ کرکٹ ہو، ون ڈے یا ٹی ٹوئنٹی، بابر اعظم ہر فارمیٹ میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں۔ وسیم اکرم کا کہنا تھا:
“بابر اعظم دنیا کے بہترین پلیئرز میں شامل ہیں، وہ صورتحال کے مطابق اپنا کھیل تبدیل کر لیتے ہیں۔”
یہ بات اس امر کی تصدیق کرتی ہے کہ بابر اعظم نہ صرف ایک تکنیکی طور پر مضبوط کھلاڑی ہیں بلکہ ان میں وہ ذہانت بھی ہے جو انہیں کھیل کی نزاکت کو سمجھ کر کارکردگی دکھانے کے قابل بناتی ہے۔
Also read :ملکی سیریز: تلخ تجربات کے بعد شارجہ اسٹیڈیم کی انتظامیہ متحرک
وسیم اکرم کا تجربہ اور بابر اعظم پر اعتماد
وسیم اکرم، جو خود ایک عظیم کرکٹر اور پاکستان کے کامیاب ترین کپتانوں میں شمار کیے جاتے ہیں، جب کسی کھلاڑی کے بارے میں اس طرح کے الفاظ استعمال کرتے ہیں تو اس کی اہمیت دوچند ہو جاتی ہے۔ ان کے تجربے اور عالمی کرکٹ کے میدان میں ان کی فہم و فراست کے پیشِ نظر، ان کے خیالات کرکٹ حلقوں میں سنجیدگی سے لیے جاتے ہیں۔
وسیم اکرم کا مزید کہنا تھا:
“بابر کی ابھی بہت کرکٹ باقی ہے، وہ پاکستان کیلئے بہت کچھ کرنے کے اہل ہیں، ہم سب کو انھیں سپورٹ کرنا چاہیے۔”
یہ بیان اس بات کا غماز ہے کہ وسیم اکرم کو بابر اعظم کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر انہیں بھرپور تعاون اور اعتماد دیا جائے تو وہ پاکستان کرکٹ کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتے ہیں۔
بدلتے حالات کے ساتھ ہم آہنگی
وسیم اکرم نے خاص طور پر اس بات کی نشاندہی کی کہ بابر اعظم میدان میں حالات کے مطابق اپنے کھیل کو ڈھالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ خوبی بہت کم کھلاڑیوں میں ہوتی ہے اور یہی چیز ایک اچھے کھلاڑی کو عظیم کھلاڑی میں تبدیل کرتی ہے۔
کسی بھی میچ میں جب ٹیم مشکلات کا شکار ہوتی ہے، تو ایک ایسا کھلاڑی جو حالات کو سمجھ کر، نہایت سکون اور مہارت سے کھیلتا ہے، وہی اصل اسٹار ہوتا ہے۔ بابر اعظم نے کئی مواقع پر پاکستان کو دباؤ سے نکالا ہے، خاص طور پر جب ٹاپ آرڈر فیل ہو جائے، تو بابر کا کریز پر رکنا اور اسکور بورڈ کو آگے بڑھانا ٹیم کے لیے ریلیف کا باعث بنتا ہے۔
کپتانی کا دباؤ اور بابر کا ردعمل
بابر اعظم نے حالیہ برسوں میں پاکستانی ٹیم کی کپتانی کی ذمہ داریاں بھی سنبھالی ہیں۔ کپتانی کا دباؤ، میڈیا کی تنقید اور ٹیم پرفارمنس کے اتار چڑھاؤ کے باوجود بابر نے اپنے کھیل پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ ان کی بیٹنگ اوسط اور پرفارمنس اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ دباؤ کو برداشت کرنا جانتے ہیں۔
وسیم اکرم جیسے تجربہ کار کھلاڑی کا بابر اعظم کو سپورٹ کرنے کا بیان، اس نوجوان بیٹسمین کیلئے حوصلہ افزا بھی ہے اور ایک واضح پیغام بھی کہ بابر کو وقت، اعتماد اور مثبت ماحول کی ضرورت ہے۔
تنقید اور سپورٹ: پاکستانی فین کلچر کا تضاد
پاکستان میں کرکٹ کو ایک مذہب کی طرح دیکھا جاتا ہے۔ شائقین ہر میچ، ہر کھلاڑی اور ہر فیصلے کو جذباتی انداز سے لیتے ہیں۔ جب ٹیم جیتتی ہے تو کھلاڑیوں کو ہیرو بنا دیا جاتا ہے، اور جب ٹیم ہارتی ہے تو انہی کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
وسیم اکرم کا یہ بیان اسی پس منظر میں آیا ہے، اور اُن کا واضح پیغام یہی ہے کہ ہمیں بابر جیسے کھلاڑیوں کو مسلسل سپورٹ دینا چاہیے۔ بابر اعظم کوئی عام کھلاڑی نہیں، وہ پاکستان کی موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک رول ماڈل ہیں۔ اُن کی کامیابی پاکستانی کرکٹ کی کامیابی ہے۔
بابر اعظم کی عالمی سطح پر پہچان
بابر اعظم کا شمار اس وقت دنیا کے ٹاپ بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ آئی سی سی کی رینکنگز میں وہ مستقل جگہ بنائے ہوئے ہیں۔ ان کے رنز، اوسط اور اسٹروک پلے دنیا بھر کے تجزیہ کاروں اور سابق کھلاڑیوں سے داد سمیٹ چکے ہیں۔
انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، بھارت اور دیگر ٹیموں کے خلاف اُن کی کارکردگی یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ایک خطے یا ایک مخصوص کنڈیشن کے کھلاڑی نہیں، بلکہ ایک مکمل، آل راؤنڈ بیٹسمین ہیں۔
وسیم اکرم کا ورثہ، بابر کی میراث
وسیم اکرم کی باتوں میں صرف ایک لیجنڈ کا فخریہ انداز نہیں، بلکہ ایک رہنما کی دور اندیشی بھی شامل ہے۔ انہوں نے بابر اعظم کو نہ صرف سراہا بلکہ اُن کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے والی چیزوں کو بھی واضح کیا۔
جب وسیم اکرم جیسے عظیم کھلاڑی یہ کہتے ہیں کہ “ہم سب کو بابر اعظم کو سپورٹ کرنا چاہیے”، تو یہ ایک اجتماعی ذمے داری کا پیغام ہے۔ میڈیا، فینز، کرکٹ بورڈ، کوچنگ اسٹاف، اور ساتھی کھلاڑی – سب کو چاہیے کہ وہ بابر کے اردگرد ایک ایسا ماحول پیدا کریں جہاں وہ مزید نکھر سکیں۔
اختتامی کلمات
پاکستان کرکٹ اس وقت ایک نازک دور سے گزر رہی ہے، جہاں تجربہ اور نوجوانی کا امتزاج درکار ہے۔ ایسے میں بابر اعظم جیسے کھلاڑی روشنی کی ایک کرن ہیں۔ وسیم اکرم کا بیان صرف ایک تعریف نہیں، بلکہ ایک بصیرت ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔
بابر اعظم ایک اثاثہ ہیں، ایک نعمت ہیں۔ ان کی عزت، حوصلہ افزائی اور رہنمائی ہم سب کی ذمے داری ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک بار پھر عالمی کرکٹ میں اپنی پہچان بنائے، تو ہمیں اپنے ہیروز کو گرنے سے پہلے سنبھالنا ہوگا، اور اُنہیں وہ مقام دینا ہوگا جس کے وہ واقعی حقدار ہیں۔